ندا اسحاق
ہم ایک ایسی دنیا میں رہ رہے ہیں جہاں زیادہ تر کاروبار “خوف” پر چل رہے ہیں، ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ ہم محفوظ نہیں تو سخت سے سخت قوانین لاگو کرتے ہیں، ہمیں بتایا جاتا ہے کہ ہم زیادہ خوبصورت نہیں تو سرجری، مہنگا میک اپ کپڑے اور جیولری خریدتے ہیں، ہمیں محسوس کروایا جاتا ہے کہ ہم زیادہ امیر نہیں تو ایک مخصوص طرزِ زندگی کو برقرار رکھنے کے لیے ہم صبح شام محنت کرتے ہیں اپنی ذہنی اور جسمانی صحت کو نظر انداز کرتے ہوئے۔ ماڈرن دنیا میں ایک نئی پریشانی بھی ہے جسے فلسفی ایلن-ڈی-بوٹن “اسٹیٹس انزائٹی” کہتے ہیں، یہ مڈل اور اَپر مڈل کلاس والوں کو زیادہ ہوتی ہیں۔ یہ سارے خوف ہمارے اندر “بےچینی” کو جنم دیتے ہیں، ماڈرن دنیا میں اس وقت اس انزائٹی نامی مسئلے کی وبا پھیلی ہوئی ہے۔ کسی وقت میں ہمارا مقابلہ خاندان اور محلے والوں سے ہوتا تھا آج کل ٹیکنالوجی کے دور میں ہمارا مقابلہ پوری دنیا سے ہے، یہ غیر حقیقت پسندانہ مقابلہ بھی ہماری بےچینی اور اضطراب کا ذمہ دار ہے۔
مجھے اِن باکس میں اکثر لوگ کہتے ہیں کہ انہیں “سماجی تشویش” ہے اور اس کو حل کرنے کا کوئی طریقہ بتائیں۔ اتفاق سے مجھے خود بھی اس سماجی تشویش کا سامنا رہا ہے اور جب زندگی میں کئی بہترین مواقع کھو دینے کے بعد ایک بہت بڑا موقع بھی میں نے اس اینزائٹی کی وجہ سے کھو دیا تب احساس ہوا کہ اب عمل لینے کا ٹائم آگیا ہے، اور میں نے مناسب لائحہ عمل اختیار کیے، اور وقت کے ساتھ میں اپنی اینزائٹی کو نارمل کرنے میں کامیاب رہی۔ چونکہ انسانوں کی فطرت ہے کہ وہ اپنے تجربے دوسروں کے ساتھ شیئر کرتے ہیں اس لیے بنی نوع انسان کی اس روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ‘سائیکالوجی’ اور ‘فلسفہ’ کی روشنی میں اپنا تجربہ شیئر کرنا چاہوں گی، شاید آپ کے کسی کام آسکے!
وہ لوگ جنہیں اینزائٹی ہو خود کو “انٹرو-ورٹ” کہہ کر بہلاتے ہیں، (انٹرو-ورٹ وہ لوگ جنہیں زیادہ سماجی تعلقات بنانا نہیں پسند، جو کچھ وقت اکیلے گزارنا پسند کرتے ہیں)۔ لیکن انٹرو-ورٹ لوگوں کو اینزائٹی نہیں ہوتی، انکا کیرئیر اچھا ہوتا ہے اور انکے پاس چند بہترین لوگوں کی صحبت بھی ہوتی ہے، بس وہ زیادہ لوگوں کا جھرمٹ پسند نہیں کرتے۔ میں بھی خود کو انٹرو-ورٹ کہہ کر بہلاتی تھی، چہرے کے آگے ہر وقت کتاب رکھنا تاکہ کوئی مجھ سے بات نہ کرے(زیادہ کتابیں پڑھنے کے پیچھے یہ بھی ایک وجہ تھی)- بہت سے لوگ اس اینزائٹی نامی احساس کو محسوس نہ کرنے کے لیے کھانا، شاپنگ، پورن، سیکس، تنہائی، فلمیں ڈرامے، حتیٰ کہ کوئی بھی فرار ہو لیکن بس اس انزائٹی سے کچھ دیر کے لیے دھیان ہٹ جائے۔ انزائٹی سے دھیان ہٹانا حل نہیں ہے، اس سے لڑنا بھی حل نہیں ہے، تو پھر حل کیا ہے؟؟؟