صوبائی حکومت کی جانب سے کیلاش کے قاضی اور مستحق لوگوں میں امدادی چیک اور نقد رقم کی تقسیم
رپورٹ: گل حماد فاروقی
چترال: وزیر اعلی ٰ خیبرپختونخواہ کے معاون خصوصی برائے اقلیتی امور وزیر زادہ کیلاش نے کہا کہ اقلیتی برادری کے جتنے بھی تہوار ہیں اسے ہم سرکاری طور پر مناتے ہیں کیونکہ اقلیتی لوگ بھی پاکستان میں برابر کے شہری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کیلاش کے بھی تین تہوار شامل ہیں جن کو منانے کیلئے صوبائی حکومت محکمہ اوقات اور اقلیتی امور ان لوگوں کے ساتھ بھر پور تعاون کرتے ہیں تاکہ وہ اپنے مذہبی رسومات کو بلا کسی رکاوٹ کے مناسکیں۔
یہ بات انہوں نے منگل کے روز 22 اگست کومستحق افراد میں صوبائی محکمہ اوقاف کی جانب سے امدادی چیک اور نقد رقم کی تقسیم کے موقع پر کہی۔
محکمہ اوقاف کی جانب سے 550 لوگوں میں فی کس 4،800 روپے کے چیک تقسیم کئے گے تاکہ وہ اپنے تہوار منانے کی بھر پور انداز میں تیاری کرسکیں۔
اس موقع پر چترال کے یتیم بچوں میں بھی امدادی چیک تقسیم کئے گئے۔ اس کے ساتھ ساتھ کیلاش قبیلے کے مذہبی رہنماء جو قاضی کہلاتے ہیں ان کو بھی نقد رقم دی گئی ۔ اس موقع پر نئے قاضی جو مقرر ہوئے ہیں ان کو بھی پچاس ہزار روپے نقد دئے گئے تاکہ وہ اپنا مذہبی فریضہ خوش اسلوبی سے انجام دے سکیں۔
معاون خصوصی برائے اقلیتی امور وزیر زادہ کیلاش نے بام جہان اور ہائی ایشیاء ہیرالڈ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ اوقاف نےکیلاشاقبیلے کے قدیم ترین مذہبی تہوار ‘اوچال’ منانے کے لئے ان کے ساتھ بھر پور تعاون کیا ہے۔ کیونکہ کیلاشا لوگ اس تہوار کے دوران بکرا کی قربانی کرتے ہیں اور اس کے ساتھ دیگر لوازمات کو پورا کرنا ہوتا ہے جن پر کافی خرچہ آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیلاشالوگوں کیلئے پتریک میں ساڑھے تین کنال کی زمین خریدی گئی جس پر سیاحوں کی رہائش اور کھانے پینے کے انتظامات اور سہولتیں تعمیر کی جائیگی اس کے لئے ساڑھے چار کروڑ روپے کا ٹنڈر ہوچکا ہے ۔
اس سلسلے میں وادی رمبور میں بھی ایک تقریب منعقد ہوئی۔ اس موقع پر ڈاکٹر شعیب سڈل چئیرمین ون مین کمیشن برائے اقلیتی امور مہمان خصوصی تھے ۔جبکہ تقریب میں سیکرٹری اوقاف خیبر پحتونخواہ محمود اسلم، ڈپٹی کمشنر انورالحق، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر فنانس انور اکبر، اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔
تقریب کا آغاز کیلاش قبیلے کے ایک قاضی کے دعائیہ کلمات سے ہوئی اس کے بعد دیگر قاضی حضرات نے بھی اپنا اظہار خیال کرتے ہوئے صوبائی حکومت کا شکریہ ادا کیا کہ پہلی بار ان کیلئے اعزازیہ مقرر کیا گیا ہے۔ اور ان کے مذہبی تہوار منانے کیلئے ان کے ساتھ مالی مدد بھی کیا گیا ہے۔
اس موقع پر نئے قاضیوں کو چیک بھی دئے گئے اور چیف قاضی کو تینوں وادیوں میں رہنے والے کیلاش لوگوں کیلئے نقد تین لاکھ روپے بھی دئے گئے۔ اس تقریب میں عیسائی، سکھ، ہندو اور دیگر اقلیتوں کے نمائندوں نے بھی شرکت کیں۔
تقریب کے دوران یونان سے تعلق رکھنے والے ایک رضاکار کو شیلڈ بھی دیا گیا۔ اس موقع پر کیلاش روایات کے مطابق مہمانوں کو چترالی ٹوپی، اور کیلاش کا چوغہ بھی پہنائے گئے جو عزت کی علامت سمجھی جاتی ہے۔
اس موقع پر وزیر زادہ نے مسلم کمیونٹی کا بھی شکریہ ادا کیا کہ ان کی بدولت اوران کی محبت و تعاون کی وجہ سے کیلاش لوگ جو پہلے بارہ سو تھے اب ان کی تعداد بڑھتے بڑھتے چار ہزار تک پہنچ گئی۔ اس تقریب میں کثیر تعداد میں کیلاش مرد و خواتین کے علاوہ دیگر مذاہب اور مسلمانوں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔