گلگت۔ ب ج
عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان نے ریونیو اتھارٹی بل 2022 کے خلاف، سبسڈی بحالی و گندم کی سابقہ قیمتوں کو برقرار رکھنے، غیر قانونی لیزز ، بجلی کے نرخوں میں اضافے اور خالصہ سرکار کے خلاف 27 اکتوبر کو گلگت بلتستان کے 10 اضلاع میں غیر معینہ مدت تک شٹر ڈاؤن، پہیہ جام اور تمام ہوٹلوں کو بند اور ٹرانسپورٹ کو بھی بند کرنے کا اعلان کردیا۔
ہفتے کے روز سنٹرل پریس کلب گلگت میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین سید یعصوب الدین، وائس چیئرمین ثاقب عمر ، جنرل سیکرٹری فیضان میر ، ڈپٹی جنرل سیکریٹری ابرار بگورو، انجمن تاجران کے جنرل سیکرٹری مسعود الرحمن ، ٹرانسپورٹ اوونرز ایسوسی ایشن ، ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن، ڈرائیور یونین کے صدر محمد یعقوب، ہوٹل ایسوی ایشن گلگت بلتستان کے صدر و چیئرمین سپریم کونسل عوامی ایکشن کمیٹی راجہ ناصر علی نے کہا کہ جو مطالبات ہم نے 7 اکتوبر کے شٹر ڈاؤن کے دوران حکومت کو پیش کئے تھے ان مطالبات پر من و عن عمل کیا جائے۔
ریونیو اتھارٹی بل کو واپس جب تک نہیں کیا جاتا ہم اس کے بعد احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں کی جانب جائینگے۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں انتظامی سطح پر گندم کی قیمت کو سابقہ قیمت پر لانے کا اختیار ہے اور بجلی کی بلوں اور لائن ریٹ ختم کرنے کا اختیار ہے ان دو چیزوں کو فوری ختم کیا جائے اور دیگر ٹیکسز کے نفاذ کے لئے جو بھی پاس کیا گیا ہے
اس کے خلاف اسمبلی میں قرارداد لاکر اسے مسترد کیا جائے اور عوامی نمائندوں سے بھی گزارش ہوگی کہ اسمبلی کے اندر عوامی نمائندگی کرتے ہوئے ریونیو اتھارٹی بل کو ختم کرنے کے لئے بل لائینگے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ویسٹ منیجمنٹ کے نام پر جرمانوں کے نام ایکسائز بل 2022 کے تحت بھاری رقم کی جارہی ہے این سی پی گاڑیوں کے لئے بھی اپنی مرضی کے قوانین کا اطلاق کیا گیا ہے اس قسم کی ڈرامہ بازی بند کی جائے عوام کو جینے کا حق دیا جائے کل تو جو عوامی ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم میں اپنے آپ کو ہیرو بنائے ہوئے تھے آج حکومت میں جاکر عوام دشمن پالیسی بنارہے ہیں۔
انہوں نے کہا عوامی ایکشن کمیٹی کی سپریم کونسل کی جو نئی کابینہ بنی ہے اس حوالے سے عوامی ایکشن کمیٹی کے سرپرست سید آغا علی رضوی سے بھی ملاقات میں بتایا گیا ملاقات میں آغا علی رضوی نے مکمل حمایت اور تائید کا اعلان کیا ہے اور بلتستان سطح پر ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے اور عوام سے بھی اپیل کی ہے کہ جو سپریم کونسل نے کابینہ بنائی ہے عوام اس کے ساتھ تعاون کریں۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کونسل کے چیئرمین راجہ ناصر علی نے کہا کہ سپریم کونسل کے پاس جو اختیار تھا اس اختیار کے تحت ووٹنگ کا فیصلہ سنایا ہے کوئی گروپ بندی نہیں ہے آج بھی سپریم کونسل نے جس کو چیئرمین بنایا ہے اس کو سٹیج پر بٹھایا جائے چیئرمین قبول کیا جائے
ہم سب کارکن کی شکل میں فدا حسین اور دیگر کے ساتھ کھڑے ہیں سب ہماری بھائی ہیں ہم ان کو لیکر چلے ہیں جب ان کو زمہ داری دی عہدہ دیا تو کسی نے اعتراض نہیں کیا اور آج ان کو عہدہ نہیں ملا تو وہ لوگ الگ ہونے کی بات کرتے ہیں تو یہ ان کی مرضی ہے اس قسم کے ہتھکنڈے ماضی میں بھی ہوتے رہے ہیں لیکن جن کی نیت صحیح تھی وہ کامیاب ہوئے ہیں۔