Baam-e-Jahan

ماہر امراض قلب ڈاکٹر اعجاز ایوب حملے میں زخمی


تحقیقاتی رپورٹ: شیرنادرشاہی


سٹی ہسپتال گلگت میں ماہر امراض قلب ڈاکٹر اعجاز ایوب اوردیگر ڈاکٹرز کے درمیان جھگڑا ہوا جس میں ڈاکٹر اعجاز ایوب زخمی ہوگئے۔

ذرائع کے مطابق معروف ڈاکٹر اعجاز ایوب پر چھٹی کے روز ہسپتال بلا کر ڈاکٹروں کے ایک گروہ نے حملہ کر کے شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس کے بعد گھنٹوں تک انہیں ہسپتال کے ایک کمرے میں یرغمال بنا کر رکھا گیا۔

بعد ازاں ڈاکٹر اعجاز پر شراب کے نشے میں ہسپتال آ کر ڈاکٹروں پر حملہ کرنے کا الزام لگا کر پولیس طلب کی گئی اور ایف آئی آر کی درخواست بھی دی گئی۔

ڑاکٹر اعجار

جب پولیس ڈاکٹر اعجاز ایوب کو ہسپتال سے نکالنے کی کوشش کر رہی تھی تب سینکڑوں کی تعداد میں نوجوانوں کے ایک گروہ نے پولیس کی موجودگی میں ڈاکٹر اعجاز ایوب پر دوبارہ حملہ کردیا پولیس کے جوانوں کی طرف سے روکنے پر ان کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور  موقع پر موجود صحافی فرمان کریم پر بھی حملہ کر کے اس کا موبائل توڑ دیا۔بعدازاں پولیس کی بھاری نفری میں ڈاکٹر اعجاز ایوب کو ایئر پورٹ تھانہ پہنچایا گیا جہاں سے ڈاکٹر اعجاز ایوب کو

فوری علاج کے سلسلے میں صوبائی ہیڈ کوارٹر ہسپتال لایا گیا جہاں اٹینڈنگ ڈاکٹر  نے ڈاکٹر اعجاز ایوب کا ابتدائی تفصیلی معائنہ کیا۔  ابتدائی رپورٹ کے مطابق  ڈاکٹر اعجاز ایوب کے سر کے پچھلے حصے میں کسی بھاری اوزار سے سخت وار کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں گہری چوٹ آئی ہے۔

دوسری طرف سٹی ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر اقبال اور ڈاکٹر عمران نے میڈیا سے الگ الگ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر اعجاز کئی دنوں سے ہمارے ساتھ رابطے میں تھے اور واٹس ایپ میسیجز پر غلیظ قسم کی باتین کی ہم نے کئی مرتبہ سمجھانے کی کوشش کی لیکن آج صبح ہسپتال آئے اس کو دیکھ کر لگ رہا تھا کہ وہ نشے میں ہے ہم نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی لیکن وہ نہیں سمجھے اور ہم پر حملہ کردیا۔

اس دوران ڈاکٹر اعجاز کی اہلیہ ڈاکٹر صائمہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صبح میں ڈاکٹر اعجاز ایوب کے ساتھ تھی ، وہ نشے میں نہیں تھے یہ سراسر الزام ہے، اس پر تشدد کیا گیا ہے اور اس کا موبائل بھی توڈ دیا گیا جس کی وجہ سے رابطہ نہیں ہوسکا۔

بعدازاں  ڈاکٹر اعجاز نے پی ایچ کیو ہسپتال میں میڈیکل کروانے کے دوران میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اسلام آباد سے گلگت آکر اپنا روسٹم منٹین کروانے کےلئے ایم ایس آفس پہنچا تو چار سے پانچ ڈاکٹرز اور ایک ہسپتال سٹاف نے حملہ کیا اور مجھے شدید زخمی کردیا جبکہ میں باہر نکلنے کی کوشش کررہا تھا تو باہر موجود لوگوں نے بھی حملہ کیا جس کے بعد پولیس آکر مجھے لے جارہی تھی تو اسی دوران بھی سینکڑوں لوگوں کے ہجوم نے بھی حملہ کی۔

پولیس ذرائع کے مطابق ڈاکٹر اعجاز کو گرفتار نہیں کیا گیا بلکہ سیکورٹی کے پیش نظر ہسپتال سے بحفاظت ہسپتال پہنچایا تاہم دونوں فریقین کی طرف سے ایف آئی آر کی درخواستیں دیئے گئے ہیں۔

عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان اور دیگر سیاسی و سماجی حلقوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے اس واقعے کی بھر پور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس واقعے کی شفاف تحقیقات کرائیں اور اس میں ملوث افراد بالخصوص ہسپتال ملازمین کو برطرف کرکے قرار واقعی سزا دلائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے