ہائی ایشیاء ہیرالڈ
پرامن مظاہرین کے خلاف ایف آئی آرز اور گرفتاریوں کی بھر پور مذمت اور ان کو رہا کرنے کا مطالبہ؛
گلگت بلتستان اور بلوچستان کے عوام کے بنیادی مطالبات تسلیم کئے جائیں اور ان کے خلاف ریاستی جبر کا سلسلہ بند کیا جائے۔ اختر حسین
عوامی ورکرز پارٹی،گوادر بلوچستان اور گلگت بلتستان میں ایک ہفتے سے جاری پرامن احتجاج کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتی ہے اور ان کے جائز مطالبات کی حمایت کرتی ہے۔
عوامی ورکرز پارٹی کے صدر اختر حسین ایڈوکیٹ اور جنرل سیکرٹری ڈاکٹر بخشل تھلہو نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ گلگت بلتستان اور گوادر کے عوام کے مطالبات کو فی الفور تسلیم کریں اور مظاہرین کے خلاف درج مقدمات واپس لیا جائے۔
گلگت بلتستان کے عوام گزشتہ سات دہایوں سے اپنے آئینی، جمہوری و معاشی حقوق کے لئے پرامن جدوجہد کر رہے ہیں لیکن پاکستان کے سامراج نواز حکمران طبقے اور اسٹبلشمنٹ ان کو ان کے جائز حقوق دینے کی بجائے ان پر ریاستی جبر اور نوآبادیاتی نظام مسلط کئے ہوئے ہیں۔ اور نوجوانوں کو انسداد دہشت گردی کے کالے قوانین کے تحت ہراسان کیا جا رہا ہے۔ صدر عوامی ورکر پارٹی اختر حسین
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام گزشتہ سات دہایوں سے اپنے آئینی، جمہوری و معاشی حقوق کے لئے پرامن جدوجہد کر رہے ہیں لیکن پاکستان کے سامراج نواز حکمران طبقے اور اسٹبلشمنٹ ان کو ان کے جائز حقوق دینے کی بجائے ان پر ریاستی جبر اور نوآبادیاتی نظام مسلط کئے ہوئے ہیں۔ اور نوجوانوں کو انسداد دہشت گردی کے کالے قوانین کے تحت ہراسان کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے گلگت بلتستان کے موجودہ حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں اور وزیر اعلی خالد خورشید کی جانب سے قوم پرست و ترقی پسند جماعتوں پر مشتمل عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماوں کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال اور ان پر غیر ملکی ایجنٹ ہونے کے الزامات کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔
تحریک انصاف کی صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت دونوں گلگت بلتستان کے عوام کے زخموں پر نمک پاشی کر رہے ہیں اور سابقہ حکومتوں کی طرح نو آبادیاتی طرز حکمرانی اور ریاستی جبر کے ذریعے ان کی آواز کو دبانے، ان کی زمینوں، قدرتی وسائل، پہاڑوں اور چراگاہوں پرقبضہ کررہے ہیں جس کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔ عوامی ورکرز پارٹی کا موقف
ان کا کہنا تھا کی تحریک انصاف کی صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت دونوں گلگت بلتستان کے عوام کے زخموں پر نمک پاشی کر رہے ہیں اور سابقہ حکومتوں کی طرح نو آبادیاتی طرز حکمرانی اور ریاستی جبر کے ذریعے ان کی آواز کو دبانے، ان کی زمینوں، قدرتی وسائل، پہاڑوں اور چراگاہوں پرقبضہ کررہے ہیں جس کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کے جاگیردار، سرمایہ دار طبقہ اور اسٹبلشمنٹ کو ماضی سے سبق سیکھنا چاہئے اور اس فرسودہ پالیسی کو ترک کرنا چاہئے۔
ڈاکٹر بخشل نے کہا ہے کہ عالمی سرمایہ دار مقامی دلالوں کے ذریعے کراچی کے قدیم گوٹھوں کومسمار کرنے، ساحلوں کو بیچنے، گوادر کے مچھیروں کی معاشی قتل، چترال اور گلگت بلتستان میں معدنیات اور زمینوں پر بے رحمانہ اور ظالمانہ طریقے سے قبضہ کرکے مقامی آبادیوں کو بے دخل کرنے کی مہم شروع کی ہے جس کی بھر پور مذاحمت کرنے کی ضرورت ہے۔
عالمی سرمایہ دار مقامی دلالوں کے ذریعے کراچی کے قدیم گوٹھوں کومسمار کرنے، ساحلوں کو بیچنے، گوادر کے مچھیروں کی معاشی قتل، چترال اور گلگت بلتستان میں معدنیات اور زمینوں پر بے رحمانہ اور ظالمانہ طریقے سے قبضہ کرکے مقامی آبادیوں کو بے دخل کرنے کی مہم شروع کی ہے جس کی بھر پور مذاحمت کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک ان علاقوں کے مظلوم اور محکوم عوام متحد ہو کر جدوجہد نہیں کریں گے حکمران اشرافیہ نہ صرف محکوم قوموں، محنت کش طبقوں اور لسانی و صنفی شناخت رکھنے والے گروہوں کو تباہی کے دھانے پر پہنچائیں گے بلکہ ماحولیات کو بھی تباہ کریں گے۔