Baam-e-Jahan

گزشتہ پانچ دنوں سے پشاور میں چترالیوں کا دھرناجاری


رپورٹ: کریم اللہ


چترال میں سڑکوں کی ناگفتہ بہہ صورت حال، بجلی کی عدم دستیابی اور معدنیات کے غیر قانونی لیز کے خلاف تحریک حقوق تحفظ چترال کے زیر اہتمام پشاور میں جاری دھرنا پانچویں روز بھی جاری ہے۔

اس سلسلے میں آج علامتی روڈ بلاگ کر کے مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ گزشتہ سات دھائیوں سے سرکار چترال کو  مسلسل نظر انداز کئے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے علاقے میں غربت و افلاس اور پسماندگی کا راج ہے۔ جب تک چترالیوں کے بنیادی انسانی حقوق ان کو نہیں ملتے تب تک ہمارا دھرنا جاری رہے گا۔

پشاور میں چترالیوں کا دھرنا

اس موقع پر تحریک حقوق تحفظ چترال کے سربراہ پیر مختار نے ہمارے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریاست چترال نے آج سے ستر پچھتر سال پہلے  پاکستان سے غیر مشروط الحاق کیا تھا مگر ان سات دھائیوں میں ریاست پاکستان نے ہمارے بنیادی حقوق بھی ہمیں نہیں دئیے۔ چترال میں سڑکوں پر جاری کام کو بند کرکے فنڈ کہیں اور منتقل کیا گیا جبکہ چترال میں ایک سو چھ میگاواٹ بجلی پیدا ہونے کے باؤجود وہاں پر بیس بائیس گھنٹے بجلی غائب رہتے ہیں۔

 انہوں نے یہ بھی کہا کہ پچھلے صوبائی حکومت نے چترال میں جوائنٹ وینچر کے نام پر معدنیات کو غیر ملکی سرمایہ کاروں کو لیز پر دے دیا ہے جبکہ چترال کے مقامی سرمایہ کاروں کو ان کا حق نہیں دیا جارہا ہے۔

پشاور میں چترالیوں کا دھرنا

اس موقع پر تحریک حقوق تحفظ چترال کے ایک اور رہنما شمس النبی معاویہ کا کہنا تھا کہ آج ہمارا مطالبہ ریاست پاکستان سے یہ ہے کہ وہ ہمیں ہمارا بنیادی حق دے دیں ہمارے ہسپتالوں میں سہولیات میسر نہیں۔ بجلی کا نظام سارے کا سارا درہم برہم ہے۔ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور چترال سے بونی تک جو تھوڑی بہت پختہ سڑک موجود تھی وہ بھی این ایچ اے والوں نے اکھاڑ پھینک دیا ہے جس کی وجہ سے دو گھنٹے کا سفر چار گھنٹوں میں بھی طے نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات پر غور نہیں ہوا تو اسلام آباد میں بھی دھرنا دیا جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے