رپورٹ: کریم اللہ
ایک طرف چترال میں شدید سردی کی لہر چل رہی ہے اور گزشتہ کم و بیش ایک ماہ سے تسلسل کے ساتھ برف باری کا سلسلہ جاری ہے۔ جس کی وجہ سے چترال میں کم از کم آٹھ انچ اور زیادہ سے زیادہ دو فٹ برف پڑی ہے تو دوسری جانب اپر چترال کے انتہائی دور افتادہ اور سطح سمندر سے گیارہ ہزار فٹ بلندی پر واقع بروغل کے گاؤں کشمانجہ نالے میں گزشتہ روز سخت طغیانی اور سیلاب آئے۔ گرچہ اس کی وجہ سے لوگوں کے گھروں کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچا ہے۔ مگر اس موسم اور شدید سردی میں اتنی بلندی پر برف پگھل کر سیلاب آنا نہ صرف حیران کن ہے بلکہ اس نے آنے والے موسم گرما کے لئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
برف پگھل کر آنے والی سیلابی ریلے کی وڈیو اور فوٹو جب سامنے آنے لگیں تو ہر جانب لوگ حیران و پریشان دکھائی دئیے۔
کیونکہ چترال کی مقامی روایات کے مطابق 21 دسمبر کو چلاہ کا مہینہ شروع ہوجاتا ہے جبکہ 20 فروری کو چلاہ اختتام پزیر ہو جاتے ہیں۔ ان ساٹھ دنوں کے اندر زمین مکمل طور پر جم جاتے ہیں جبکہ دریا اور ندی نالے بھی جم جانے کی وجہ سے سوکھ جاتے ہیں۔
مگر گزشتہ چند برسوں کے دوران موسمی تغیرات نے اس خطے کو بری طرح سے متاثر کیا ہے جس کی وجہ سے غیر متوقع بارشیں، وقت بے وقت کی برف باری اور گلیشئیرز کے پھٹنے کی وجہ سے آنے والی سیلابوں نے چترال میں تباہی پھیلا رہے ہیں۔
ماہریں کا خیال ہے کہ بروغل کشمانجہ کے نالے میں حالیہ دنوں آنے والی طغیانی بھی عالمی حدت میں اضافے کا نتیجہ ہے وگرنہ اس موسم میں ساری زمین منجمند ہوجاتی ہے اور اوپر سے سال روان میں کافی زیادہ برف بھی پڑی ہے۔ بعض ماہریں کا خیال ہے کہ شاید یہ آسمانی بجلی گرنے کا نتیجہ ہو۔