تحریر۔ اسرارالدین اسرار
معلومات تک رسائی ہر شہری کا بنیادی انسانی حق ہے۔ اس حق کو بین القوامی انسانی حقوق کے معیارات میں خاص اہمیت دی گئ ہے۔ انسانی حقوق کے عالمی منشور کی شق نمبر ١٩ اس حق کے بارے میں ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ معلومات تک رسائی ہر شہری کا بنیادی انسانی حق ہے۔ انسانی حقوق کے شہری و سیاسی حقوق کے عالمی کنونشن کے آٹیکل ١٩ اس کو بنیادی انسانی حقوق کی فہرست میں شامل کرتا اور اقوام متحدہ کے رکن ممالک پر زور دیتا ہے کہ وہ اس حق کی پاسداری کو یقینی بنائین گے۔
شہریوں کا معلومات تک رسائی کے حق کے ساتھ دیگر کئ حقوق جڑے ہوئے ہیں۔ چونکہ شہری ریاست کو ٹیکس دیتے ہیں اس کے بدلے میں وہ ریاست سے اپنے بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کا تقاضا کرتے ہیں جن کو ریاست کی بنیادی زمہ داریوں کی فہرست میں اولین قراردیا جاتا ہے۔ معلومات تک رسائی کا حق ملنے کے بعد شہری براہ راست رہاست کے تمام امور سے متعلق آگاہ رہ سکتے ہیں۔ ایک شہری اپنے ٹیکس کے پیسوں کے استعمال سے لیکر سرکاری ملازمتوں میں بھرتیوں اور ان ملازمین کی کارکردگی ، تمام ترقیاتی سکیموں ، غیر ترقیاتی اخراجات ، مردم شماری سمیت ہر طرح کے ریکارڈ کی معلومات حاصل کرنے کا پورا حق رکھتا ہے۔
اس انسانی حق کی اہمیت اس لئے بھی زیادہ ہے کیونکہ اس سے جہاں احتساب اور شفافیت کو یقینی بنانے میں مدد ملتی ہے وہاں کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے ناسور کو ختم کرنے کے علاوہ تحقیق، تفتیش، پالیسیاں مرتب کرنے ، ریورٹس تیار کرنے کے علاوہ سول سوسائٹی کی طرف سے حکومت کی راہنمائی میں بھی مدد ملتی ہے۔ مجموعی طور پر معلومات تک رسائی کا حق عام شہریوں کو زیادہ بااختیار اور اس قابل بناتا ہے کہ وہ امور مملکت کی انجام دہی سے آگاہ رہیں ، اس پر رائے زنی یا تنقید کر سکیں اور اس کی بہتری میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔
معلومات تک رسائی کے حق کے بہتر استعمال سے گورننس بہتر ہوسکتی ہے۔ اس حق کے ملنے کے بعد شہریوں کے دیگر کئ حقوق جو آئین میں درج ہیں ان کا دفاع آسانی سے ممکن بنایا جاسکتا ہے کیونکہ جب حکومت کے امور سے متعلق شہریوں کو معلومات ہونگی تو وہ اس سے متعلق ہر فورم اور ہر سطح پر بات کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر کسی گاوں میں کوئی سکول یا ڈسپنسری ہے تو وہاں کے باسیوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اس سے متعلق مکمل تفصیلات رکھیں۔ ان کے علم میں ہونا چاہئے کہ اس گاوں کی ڈسپنسری کا کل بجٹ کتنا ہے، کتنی دوائیاں مفت فراہم کرنے کے لئے ہیں، کتنے ملازم ہیں اور ان پر کتنا خرچہ اٹھتا ہے۔
یہ قانون گاوں سے تحصیل، ضلع ، صوبہ اور ملکی سطح کے تمام سرکاری محکموں اور تمام افسر شاہی تک سب کے لئے یکساں نافذ العمل بنایا جاسکتا ہے۔ معلومات تک رسائی کا حق میڈیا کو بھی آزاد اور طاقتور بناتا ہے تاکہ وہ درست معلومات شہریوں تک پہنچا سکیں، بے آوازوں کی آواز بنیں اور حکومت کی کارکردگی پر تبصرہ کرنے اور بہتر تجاویز دینے کے قابل ہو سکے۔ جس سے جمہوریت اور نظام انصاف کو بہتر کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
دنیا کے ١٢٠ سے زائد ممالک معلومات تک رسائی کے اس بنیادی انسانی حق کو تسلیم کر چکے ہیں جبکہ کئ ممالک یہ معلومات شہریوں کی درخواست پر فراہم کرنے کی بجائے پہلے سے ہی پبلک کر چکے ہوتے ہیں ۔ ان ممالک میں شہریوں کو معلومات فراہم کرنے کے لئے بہتر قوانین اور پالیسیاں مرتب کی گئ ہیں، جہاں ہر ادارہ یا محکمہ اپنی مکمل معلومات اپنی ویب سائٹ پر بروقت فراہم کرتا رہتا ہے۔
پاکستان کے آئین کی شق نمبر ١٩ اے میں شہریوں کو معلومات تک رسائی کے حق کی گرنٹی دی گئ ہے۔ جس کے تحت وفاق میں 2017 میں اس پر قانون سازی کی گئ ہے جبکہ سندھ ، بلوچستان ، پنجاب اور کے پی نے مختلف اوقات میں اس کے اوپر قانون سازی کی اور انفارمیشن کمیشن کا قیام عمل میں لایا ہے۔ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر اس قانون سازی سے تاحال محروم ہیں حالانکہ گلگت بلتستان گورننس آرڈر 2018 کی شق نمبر ٢٠ شہریوں کے اس بنیادی انسانی حق کی گرنٹی فراہم کرتا ہے۔
اسی طرح آزاد جموں اینڈ کشمیر کا عبوری آئین کی شق نمبر 22 اس حق کی گرنٹی دیتا ہے۔ ان دونوں انتظامی اکائیوں کی سول سوسائٹی، صحافی اور وکلاء کا دیرینہ مطالبہ رہا ہے کہ ملک کے دیگر صوبوں کی طرح یہاں پر بھی معلومات تک رسائی کے حق پر باضابطہ قانون سازی کر کے اس پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔
صوبوں اور وفاق میں جو قانون سازی اس ضمن میں کی گئ ہے اس پر عملدرآمد بھی درست انداز میں نہیں ہورہی ہے۔ کیونکہ شہریوں کی اکثریت اپنے اس بنیادی انسانی حق کے استعمال سے متعلق جانکاری نہیں رکھتی ہے۔
اگر شہر ی معلومات تک رسائی کے اپنے بنیادی انسانی حق کا درست اور بروقت استعمال کرنے کے سلسلے کو تیز کرینگے تو ملک میں گورننس ، احتساب، شفافیت سمیت کرپشن اور اختیارات کے نا جائز استمعال جیسی بیماریوں کا تدارک ممکن ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک میں ایسا قانون بنایا جائے جس میں تمام محکمے روزانہ کی بنیاد پر اپنی معلومات اپنی ویب سائٹ پر فراہم کریں۔ اب وقت آیا ہے کہ معلومات تک رسائی کو آسان سے آسان بنایا جائے ۔
معلومات کی رسائی درخواست سے مشروط نہ ہوں۔ معلومات کو حساس اور غیر حساس کی کیٹیگری میں بھی رکھا جاسکتا ہے ۔ غیر حساس معلومات ویب سائٹ پر ہر وقت اور ہر ایک کے لئے قابل رسائی بنائی جاسکتی ہیں جبکہ حساس معلومات کو درخواست سے مشروط کیا جا سکتا ہے۔
یوں احتساب اور شفافیت کے عمل میں براہ راست عوام کو شامل کر کے ان کے بنیادی حقوق، گورننس اور جمہوریت کے تحفظ کو ممکن بنایا جاسکتا ہے۔ اس ضمن میں قانون بنانے کے علاوہ عوام کو اس قانون سے متعلق آگاہی دئے بغیر اس کو ثمر آور نہیں بنایا جاسکتا ۔ اس لئے معلومات تک رسائی کے حق کو نصاب کا حصہ بنانا چاہئے۔