پ ر
عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان کے مرکزی رہنماوں کامریڈ بابا جان، اکرام اللہ بیگ جمال، آخون بائے، آصف سخی، عقیلہ بانو ،صفی اللہ بیگ اور دیگر نے ایک بیاں میں مجوزہ لینڈ ریفام بل کو گلگت بلتستان پر قبضہ ایکٹ قرار دیا ہے اور اسے مکمل طور پر مسترد کیا ہے۔
عوامی ورکرز پارٹی یہ سمجھتی ہے کہ مجوزہ لینڈ ریفام ایکٹ گلگت بلتستان کے وسائل پر قبضے کا ایک منصوبہ ہے مزکورہ ایکٹ میں گلگت بلتستان کے تمام وسائل زمین چراگاہ معدنیات اور سیاحتی مقامات پر قبضہ کرنے کی حکمت عملی کاحصہ ہیں جس میں افسر شاہی نے مقامی لوگوں کو نمایندگی کے حق سے محروم رکھنے کے لئے جی بی اور ضلعوں کی سطح پر زمین کی تقسیم کے لئے 17 رکنی کمیٹی کے قیام کی بات کی ہیں جس میں سوائے وزیراعلی اور ایک اسمبلی کا ممبر اور باقی 15 سرکاری افسران ہوں گے۔
اسی طرح ضلعی بورڈ کا چیرمین ڈپٹی کمشنر ہوگا جس میں صرف گلگت بلتستان اسمبلی کا ایک ممبر شامل ہوگا جبکہ 16 ممبران سرکاری ملازمین ہوں گے اور آخر میں ویلج وری فیکیشن کمیٹی ہوگی جس کا چیرمین تحصیلدار ہوگا جس کے ممبران پٹواری، نمبرداران اور 10 غیر منتخب مقامی عمائدین ہوں گے۔
عوامی ورکرز پارٹی سمجھتی ہے کہ مقامی لوگوں کو اس ایکٹ میں حق داران کا نام دے کر ان کی قانونی حیثیت تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور گاؤں کے اجتماعی وسائل، بنجر زمین، چراگاہ، معدنیات اور پانی کے اجتماعی وسائل سے محروم کرنے کی ایک سازش ہے اور پاکستان کی قابض حکمران اشرافیہ بالخصوص غیر مقامی سول و فوجی بیوروکریسی کا گلگت بلتستان کے عوام اور ان کی صدیوں کی تاریخ پر سب سے بڑا اور فیصلہ کن حملہ ثابت ہوسکتا ہے جس کے نتیجے میں گلگت بلتستان کے عوام اپنی تاریخی حق ملکیت سے مکمل محروم ہوں گے اور عالمی سامراج و سرمایہ داری کے کاسہ لیس نو آبادیاتی ریاست پاکستان پر قابض حکمران اشرافیہ اس خطے کی سیاہ و سفید کے مالک بنیں گے ۔
لہذا عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان یہ سمجھتا ہے کہ جب تک تنازع کشمیر کا فیصلہ نہیں ہوتا تمام ترقی پسند، وطن دوست قوتوں کو اسی طرح کے فیصلوں کی بھر پور مذاحمت کرتے ہوئے مسترد کرنا چاہئے۔
اس حوالے سے لینڈ ریفارم مکمل خاموش ہے۔