Baam-e-Jahan

ماروی ٹریول کا سروس  اور ہمارے ایکسیڈینٹ کا احوال


تحریر: کریم اللہ

13 مارچ  2023ء کو ہم پشاور سے چترال کے لئے ماروی ٹریول کے کوسٹر میں روانہ ہوگئے اور رات دس بجے ہمارا یہ کوسٹر چکدرہ کے مقام پر حادثے کا شکار ہوگئے۔

گو کہ یہ حادثہ انتہائی خطرناک تھا مگر خدا کے فصل و کرم سے ہم سب بچ گئے۔ ہم میں سے زیادہ تر کو معمولی چوٹیں آگئی البتہ ایک دو افراد کو زیادہ زخم آگئے تھے ۔

اس سفر میں ہمارے ساتھ پانچ بچے بچیاں، آٹھ یا نو کے قریب خواتین، تین سے چار بڑے عمر کے افراد شامل تھے۔

 کوسٹر حادثے کا شکار

ہمارے اس کوسٹر کے حادثے کی وجہ صرف اور صرف ڈرائیور کی غلطی اور انتہائی تیز رفتاری ہے۔ چکدرہ چیک پوائنٹ پر پولیس اہلکار اور ڈرائیور کے درمیان کسی معمولی بات پر تو تو میں میں ہو گیا، اس کے بعد ڈرائیور نے اسپیڈ لگا دی اگلے ہی لمحے سڑک پر اسی تیز رفتاری سے جاتے ہوئے ٹرک کے ساتھ اوور ٹیک کیا تو ون وے روڈ میں سامنے سے ایک اور گاڑی اپنی سائیڈ میں تیز رفتار سے آرہی تھی کوسٹر ڈرائیور اسی گاڑی کو بچاتے ہوئے اپنی گاڑی ان سے بے قابو ہو گئی اور سڑک سے باہر نکل کر ہچکولے کھاتے ہوئے دور کھڈوں کو کراس کرکے ایک عمارت سے ٹکرا کر سامنے والا حصہ مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔ جس کے نتیجے میں ڈرائیور خود زخمی، فرنٹ سیٹ میں بیٹھی خاتون کے ناک وغیرہ ضائع ہوگئے جبکہ اس کے پیچھے سیٹ پر بیٹھا ہوا بندہ شدید زخمی ہوگیا جسے وہاں کے مقامی ہسپتال میں ابتدائی طبی امداد دینے کے بعد پشاور ریفر کیا گیا جہاں وہ تاحال زیر علاج ہے۔

کریم اللہ

اس سلسلے میں پولیس نے ڈرائیور کے خلاف غفلت، لاپرواہی اور تیز رفتاری کا ایف آئی آر تو درج کیا ہے مگر کیا اس ڈرائیور کے خلاف کوئی قانونی کاروئی بھی ہوئی اور کیا اس کو کوئی سزا ہوگی۔۔؟

اس موقع پر کوسٹر میں بیٹھے ہوئے مسافر تسلسل کے ساتھ اس ڈرائیور کے حق میں بولتے رہے جس پر بے حد آفسوس ہوا۔

ماروی ٹریول گزشتہ سال سے پشاور سے چترال اور بونی کے لئے سروس شروع کیا ہے تب سے اب تک یعنی صرف چند مہینوں کے وقفے سے اسی روڈ پر دو ایکسیڈینٹ ہوئے ہیں۔ اس سے قبل بونی جاتے ہوئے ریشن کے مقام پر ڈرائیور کو نیند آنے کی وجہ سے گاڑی سڑک سے نکل کر درخت سے ٹکرائی تھی اور اب یہ تباہ کن حادثہ۔

ایک عمومی رائے یہ ہے کہ ماروی ٹریول کے ڈرائیور انتہائی بد اخلاق اور مسافروں کے لئے بدتمیزی کرتے ہیں۔ حالانکہ ٹرانسپورٹ کے اصولوں کے مطابق ڈرائیور کو مسافروں کی مرضی و منشاء کے مطابق گاڑی چلانی چاہئے۔ ماروی ٹریول کے اہکاروں سے گزارش ہے کہ وہ اپنے لاکھوں روپے کی گاڑیوں کے ساتھ درجنوں مسافروں کی جانوں سے کھیلنے کا سلسلہ بند کر دیں اور اچھے بااخلاق و نشے سے پاک ڈرائیور بھرتی کریں۔

دوسری بات یہ ہے کہ اپنی گاڑیوں  کے ڈرائیوروں کو آرام کرنے کے لئے مناسب وقت دے دیں اور جب گاڑی چلانا شروع کر دیں تو ڈرائیوروں پر نیند کا غلبہ نہ ہو۔

 کوسٹر حادثے کا شکار

ڈرائیور بھرتی کرتے وقت یہ خیال رکھئے کہ وہ کسی صورت نشے کے عادی تو نہیں۔

پشاور سے چترال اور پھر بونی تک کم و بیش چودہ سے پندرہ گھنٹوں کی مسافت ہے اتنے طویل سفر میں ایک ڈرائیور کے ذریعے گاڑی چلانا موت کو دعوت دینے کے مترادف ہے لہذا اتنے طویل سفر کے لئے کم از کم دو ڈرائیور رکھنا لازمی ہے۔

وقتا فوقتا اپنی گاڑیوں کی صحت کا خیال رکھنا اور انہیں ٹسٹ کرنا چاہئے تاکہ خود مالی اور دوسرے لوگ جانی نقصان سے بچ سکیں۔

ایسے میں اپر اور لوئر چترال کے ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بھی ان ٹرانسپورٹر کی من مانیوں پر نگاہ رکھیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں