Baam-e-Jahan

ڈونلڈ ٹرمپ۔۔ مسخرہ یا انتہائی ذہین اسٹیٹس مین


تحریر: فواد رضاء

ڈونلڈ ٹرمپ کو اکثرلوگ مسخرہ سمجھتے ہیں لیکن اس نے جتنے بھی انتخابی وعدے کیے، سب کے سب پورے کیے، میکسیکو کی سرحد پر باڑھ لگانا ہو، یا یروشلم میں امریکی سفارت خانہ کھولنا، افغانستان کی بساط لپیٹنا ہو یا پھر مقامی امریکیوں کے لیے زیادہ مواقع پیدا کرنا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے چار سال کے اقتدار میں سب کے سب پورے کیے۔

ٹرمپ کے دور میں ہی ایسے آثار پیدا ہوئے کہ امریکا اب آئندہ اب سمندر پار کارروائیوں کے حوالے سے محتاط نظر آرہا ہے۔

دوسری جانب کوئی تین دہائیوں بعد ٹرمپ پہلا امریکی صدر تھے جن کو دوسری مدت نہیں ملی، ورنہ ایک طویل عرصے سے پالیسیوں کے تسلسل کے لیے امریکا ایک ہی صدر کو دوبار منتخب کرتا چلا آرہا ہے۔

ٹرمپ کے نام سے میں اس وقت سے آشنا ہوں جب وہ ڈبلیو ڈبلیو ای میں آکر خرمستیاں کیا کرتے تھے۔

نجانے کیوں مجھے ایسا لگتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے پالیسی سازوں کے لیے ایک مشکل انتخاب ثابت ہوئے۔

ڈونلڈ ٹرمپ زیر حراست

پاکستان کی تشکیل سے بھی پہلے امریکی سابق صدر روز ویلٹ نے سینٹ میں تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے خوف ہے کہ جلد ایک ایسا وقت آئے گا کہ اس ملک کی خارجہ پالیسی کے فیصلے یہاں کی گن لابی کرے گی۔

اس کے بعد ہم نے دیکھا کہ ویت نام سے افغانستان تک امریکی گن لابی ہی فیصلے کرتی نظر آئی، گو کہ ان پالیسیوں نے جہاں امریکا کو بے پناہ مقروض کیا، وہیں بین الاقوامی سطح پر امریکا کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا۔

خصوصاً پہلے ویت نام اور پھر افغانستان سے انخلا نے دنیا کو سبق دیا کہ امریکا چاہے کسی ملک کو پتھر کے دور میں پہنچانے کی صلاحیت کا حامل ہو، پھر بھی کم از کم ناقابل شکست نہیں ہے۔

دوسری جانب نائن الیون سے شروع ہونے والی ایشیائی جنگوں میں الجھے امریکا نے شاید ادراک ہی نہیں کیا کہ چین ایک عظیم طاقت بن کر ابھر چکا ہے، اور اس کا موقع بھی امریکا نے خود ہی دیا۔۔۔دوسری جانب نوے کی دہائی کا زخم خوردہ روس بھی ایک بار پھر اپنے قدموں پر توانا ہوکر کھڑا ہوچکا ہے، جس کا مظاہرہ ہم نے دیکھا کہ کس طرح شام کی جنگ میں روس کی شمولیت کا بعد دنوں میں داعش کی خلافتِ اسلامیہ ملیا میٹ ہوگئی۔

یعنی کل تک جو دنیا نوے کے بعد سے یونی پولر تھی، اب ایک بار پھر بائی پولر ہوچکی ہے اور ٹرائی پولر ہونے جارہی ہے۔

ان سب مسائل کا ادراک امریکی گن لابی، یا اسٹیبلشمنٹ کو ہو یا نہ ہو، کم ازکم ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے پالیسی سازوں کو ضرور تھا، اور انہوں نے اپنی الیکشن مہم انہی نعروں پر تیار کی تھی، جن کے ذریعے امریکا عالمی معاملات میں اپنی پھنسی ہوئی ٹانگیں باہر نکال سکے۔

آج ڈونلڈ ٹرمپ اگر گرفتار ہوا ہے، تو یقیناً اس کی وجہ کوئی معمولی خورد برد نہیں ہے، یہی وہی طریقہ ہے جو ہماری اسٹیبلشمنٹ نے کئی دہائیوں سے اپنا رکھا ہے۔

امریکی گن لابی ٹرمپ سے یقیناً خوش نہیں ہے اور اسی کا اثر ہے کہ ٹرمپ دوسری بار صدارت کے لیے منتخب نہ ہوسکے اور آج جیل روانہ ہوگئے۔

میرے امریکا میں مقیم دوست بتاتے ہیں کہ ٹرمپ کو دنیا کتنا بھی مسخرہ سمجھے لیکن امریکا کا مقامی گورا ٹرمپ سے خوش تھا، بقول ان کے، ٹرمپ نے ان کے معیارِ زندگی کو بہتر بنایا اور براہ راست ان مسائل کو ترجیح دی جو ایک عام امریکی کے مسائل تھے۔

ٹرمپ کا امریکی تاریخ میں کردار تو امریکی مورخ ہی طے کرے گا، لیکن تاریخ کا طالب علم ہونے کے ناطے میں سمجھتا ہوں کہ ٹرمپ نے جہاں ایک جانب امریکا کو مستقبل کے شرمناک بحرانات سے بچا لیا، وہی امریکی فیصلہ سازی پر گن لابی کی گرفت بھی کمزور کردی ہے۔

نوٹ: یہ تحریر کیونکہ میرے ذاتی خیالات اور امریکی سیاست کے بارے میں محدود معلومات پر مبنی ہے لہذا آپ اس سے یکسر اختلاف بھی کرسکتے ہیں اور اتفاق بھی۔۔

اپنا تبصرہ بھیجیں