Baam-e-Jahan

دیوان گول  میں پل  نہ ہونے کی وجہ سے طلباء و طالبات کی زندگی خطرے میں۔


رپورٹ: گل حماد فاروقی

وادی یارخون میں  بریپ  کے قریب دریائے یارخون کے اُس پار کھوژ سے لے کر دیوان گول گاؤں تک دو ہزار کی آبادی دیگر بنیادی سہولیات کے ساتھ ساتھ مواصلاتی سہولت سے بھی  محروم ہیں۔ اس علاقے میں دریائے یارخون پر پچھلے سال ایک پُل کی تعمیر پر کام شروع ہوا تھا مگر فنڈ نہ ہونے کی وجہ سے اس پر کام ادھورا چھوڑا گیا۔

تفصیلات کے مطابق بریپ کے قریب دریا کے اس پار دیوان گول اور کھوژ  نامی دیہات کے لئے  1994 میں لکڑیوں کا ایک جھولا پل بنایا گیا تھا مگر وہ پل پرانا ہونے کی وجہ سے اب  خستہ حالی کا شکار ہے۔  علاقے کے سماجی کارکن کرم علی سعدی نے دن رات محنت کرکے دریا کے اس پار ان دیہات کے لئے جو دو ہزار نفوس پر مشتمل ہیں  دیوان گول کے قریب دریائے یارخون پر ایک لوہے کا پل وزیر اعلی خیبر پختونخواہ سے منظور کروایا تھا جس میں وزیر اعلی خیبر پحتون خواہ کے سابقہ معاون خصوصی برائے اقلیتی امور وزیر زادہ کلاش  کی خدمات بھی قابل قدر ہیں۔  یہ پل محکمہ دیہی ترقیات یعنی Rural Development Department(RDD) کے زیر نگرانی تعمیر ہو رہا ہے۔

ستمبر 2022 جب سابقہ وزیر اعلی خیبر پحتون خواہ محمود خان بریپ کے دورے پر  آئے تھے تو ان کو قرارداد پیش کی گئی جس میں دیوان گول کے قریب دریا پر پل تعمیر کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

ہمارے نمائندے کو ٹیلیفون پر تفصیلات بتاتے ہوئے کرم علی سعدی  نے بتایا کہ  دس مہینے تک یہ پل کسی بھی سکیم میں شامل نہیں تھا تاہم کافی تگ و دو کے بعد اسے NOC مل گئی اور اس کے لئے دو کروڑ 60 لاکھ روپے کا فنڈ منظور ہوا۔ اس پل پر 12 مئی 2022 کو کام کا آغاز ہوا  مگر فنڈ نہ ہونے کی وجہ سے 5 جولائی 2022 کو اس پر کام بند ہوا۔ پل نہ ہونے کی  وجہ سے دیوان گول سے لے کر کھوژ تک دیہات کے لوگوں نے دریا پر عارضی طور پر لکڑیوں کا  پل بنایا ہوا ہے جو گرمیوں میں پانی کی سطح بلند ہونے کی وجہ سے  ختم ہوجاتا ہے اور یہاں کے لوگ چھ کلومیٹر دور پیدل چل کر ایک پرانے جھولا پل کو عبور کرکے بریپ آتے ہیں۔ مگر یہ راستہ نہایت خطرناک ہے کیونکہ یہ پہاڑوں کے دامن میں سے گزرتا ہے جہاں ہر وقت بھاری پتھر  گرتے رہتے ہیں۔

 پرانا پل

 کرم علی سعدی نے بتایا کہ چند سال قبل اسی راستے سے نویں جماعت کی ایک طالبہ اس وقت جاں بحق ہوئی جب  وہ سکول جارہی تھی اور اس کے سر پر پہاڑ سے بھاری پتھر گر گیا۔

 ثریا بی بی والدین کی اکلوتی بیٹی تھی۔اس کے علاوہ  اور بھی کئی لوگ اس کی وجہ سے زحمی ہو چکے ہیں۔

چونکہ بریپ میں  برفانی تودے پھٹنے اور گلوف ایونٹ کی وجہ سے اکثر سیلاب آتا رہتا ہے جس کی وجہ سے وادی یارخون اور وادی بروغل کا راستہ بھی بند رہتا ہے اور لوگ کئی دن محصور رہتے ہیں اگر دیوان گول پر پل بنا کر  دریا کے دوسری جانب کھوژ وغیرہ دیہات تک سڑک تعمیر کیا گیا تو یہ ان وادیوں کے لئے ایک بائی پاس  کے طور پر متبادل سڑک بھی ہوگا۔

 اس پل کی تعمیراتی کام کی بندش پر علاقے کے عوام نہایت مایوس ہیں۔ اس سلسلے میں ہمارے نمائندے نے محکمہ RDD کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر مصباح الدین سے رابطہ کرکے اس کی وجہ پوچھی تو ان کا کہنا تھا کہ اس پل کے لئے دو کروڑ ساٹھ لاکھ روپے منظور ہوئے تھے مگر اس میں صرف ایک قسط جاری ہوا تھا  اور اس کے بعد فنڈ بند ہوا ہے جبکہ ٹھیکدار نے اس فنڈ سے کئی زیادہ کام کیا ہوا ہے۔

ہمارا ٹیم نو گھنٹے مسلسل سفر کرکے اس بستی میں پہنچ گیا جو اس علاقے میں کسی بھی میڈیا کا پہلا ٹیم ہے۔

نیا پل کی تعمیر

عالیہ نواز ایک طالبہ ہے جو اس خطرناک پل پر چل کر دریائے یارخون کو روزانہ عبور کرکے سکول جاتی ہے ان کا کہنا تھا کہ میرا سکول دریا کے اِس پار ہے جبکہ میرا  گھر دریا کے اُس پار ہے میں روزانہ جب سکول جاتی ہوں  تو دریا پر رکھے ہوئے تختوں کی پل پر چل کر جاتی ہوں مگر دریا کا پانی بہت تیز ہے اور جب ہم نیچے دریا کو دیکھتی ہیں تو ہمارا سر  چکرا کر دریا میں گرنے کا خطرہ ہوتا ہے۔

پرانا پل پے آدمی چلتے ہوۓ

عالیہ نواز کا مزید  کہنا تھا جب دریا میں پانی کی سطح بلند ہوتا ہے تو تختوں کے اس  عارضی پل کو بھی بہا کر لے جاتے  ہے اور پھر ہم چھ کلومیٹر دور پیدل سفر کرکے ایک اور جھولا پل جو پیدل لوگوں کے لئے بنا یا گیا ہے اسے عبور کرکے بریپ میں سکول جاتی ہیں۔

انہوں نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ جس پل پر کام ادھورا چھوڑا گیا ہے اس کے لئے فوری طور پر فنڈ فراہم کرکے اسے مکمل کیا جائے تاکہ ہماری مشکلات میں کمی آسکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں