تحریر: زبیر توروالی
سلیمینک پران گام پر حکمرانی کیا کرتا تھا۔ کمبلئی میں اپ کا ایک حریف، سیمو رہتا تھا جو کافر تھا۔ اُس نے سلیمینک کے ساتھ جنگ لڑی جس کے باعث سیمو گاؤں سے غائب ہو گیا اور کھندیا میں دریائے سندھ کے کنارے رہائش اختیار کر گیا۔ سیمو نے کھندیا کے مقامی لوگوں سے درخواست کی کہ جنگ میں اس کا ساتھ دیں۔ اُن لوگوں نے اپنا جرگہ بلایا اور باہمی فیصلہ کر لیا کہ وہ اس کے ساتھ ضرور جائیں گے لیکن اس شرط پر کہ جنگ جیتنے کی صورت میں مال غنیمت وہ لے جائیں گے ۔ سیمو مان گیا اور پانچ سال بعد قافلہ روانہ کیا اور گورنال یعنی گورنئی کے مقام پر پڑاؤ ڈالا۔ اپنے بندے کے ذریعے سیمو نے سلیمینک کو پیغام بھیجا کہ جنگ کے لئے تیار ہو جائے۔ جوابا سلیمینک نے بھی کہہ دیا کہ وہ تیار ہے اور ساتھ ہی اپنے قافلے کو حکم دیا کہ بھیوں میں لڑائی لڑنی ہے چلو۔
دونوں قافلے بھیوں پہنچ گئے ۔ لڑائی شروع ہو گئی اور سلیمینک کو شکست ہوئی۔ وہ پیچھے ہٹ گیا۔ اُن سے گاؤں چھین لیا گیا۔ سلیمینک کی ایک شہزادی تھی جو ایک سو اسی لڑکیوں کے ساتھ رہا کرتی تھی۔ لڑائی سے بالکل بے خبر گھر میں اون کڑھنے کی مشین چلا رہی تھی۔ اچانک باہر شور و غوغا ہوا۔ اسے معرکے کے بارے میں خبر ہو گئی۔ مایو کے بڑے بڑے آدمی باہر کھڑے تھے۔ انہوں نے شہزادی کو دیکھ لیا۔ وہ لڑکی کے لئے آپس میں لڑنے لگے۔ کوئی کہتا اس لڑکی کے ساتھ وہ شادی کرے گا تو کوئی دوسرا آگے بڑھتا کہ اس پر اس کا حق ہے۔ بات جب نہ بن پائی تو ایک ہوشیار آدمی آگے بڑھا اور مشورہ دیا کہ آپ لوگ آپس میں مت لڑو، میں جا کہ پوچھتا ہوں یہ کس سے شادی کرتی ہے ۔
سلیمینک پران گام پر حکمرانی کیا کرتا تھا۔ کمبلئی میں اپ کا ایک حریف، سیمو رہتا تھا جو کافر تھا۔ اُس نے سلیمینک کے ساتھ جنگ لڑی جس کے باعث سیمو گاؤں سے غائب ہو گیا اور کھندیا میں دریائے سندھ کے کنارے رہائش اختیار کر گیا۔ سیمو نے کھندیا کے مقامی لوگوں سے درخواست کی کہ جنگ میں اس کا ساتھ دیں۔ اُن لوگوں نے اپنا جرگہ بلایا اور باہمی فیصلہ کر لیا کہ وہ اس کے ساتھ ضرور جائیں گے لیکن اس شرط پر کہ جنگ جیتنے کی صورت میں مال غنیمت وہ لے جائیں گے ۔
وہ گھر میں داخل ہوا اور لڑکی کے پاس جاکر تیر کمان میں سے ایک تیر چلا کر اسے مار ڈالا۔ ناوک فگن باہر آیا اور کہا کہ دیکھو تو کسی لڑکی کچھ کہتی نہیں ہے۔ وہ لوگ اندر گئے تو انہوں نے لڑکی کو مردہ حالت میں پایا۔ لوگ اکھٹے ہو گئے انہوں نے سلیمینک کو پکڑ کر سیمو کے سپرد کیا۔ سیمو نے اپنے اتحادی مایو سے مشورہ کیا، میں اسے مارنا چاہتا ہوں۔ کیا خیال ہے ؟ ” ۔
مایو نے اس کو صلح دی ، اسے مت مارو یہ آپ کے لئے کام کرے گا” ۔ سلیمینک کو کمبلئی لے جایا گیا۔ سیمو نے اُسے دریا کے اُس پار رستہ بنانے کا حکم دے دیا۔ سلیمینک بیرم لے کر چلا گیا۔ اُس نے چٹان کو تراش کر درمیان میں سے راستہ بنا لیا۔ واپس مالک کے گھر چلا آیا۔ سیمو نے راستے کے متعلق پوچھا تو جواب ملا کے راستہ بنایا ہے۔
سیمو خوش ہوا اس نے سلیمینک کے لئے اپنے پاس بستر بچھا دیا اور سلیمینک سو گیا۔ ادھی رات کو وہ جاگ گیا اس نے دیکھا کہ سیمو مزے کی نیند سو رہا ہے۔ اس نے قریب پڑے بیرم کو اُٹھا کر اس کے سر پر دے مارا۔ وہ وہی مر گیا اور سلیمپینک بھاگ کر پران کام چلا گیا۔ اُس کے بعد پورے علاقے میں پھر سلیمینک کا سکہ چلنے لگا۔
سیمو خوش ہوا اس نے سلیمینک کے لئے اپنے پاس بستر بچھا دیا اور سلیمینک سو گیا۔ ادھی رات کو وہ جاگ گیا اس نے دیکھا کہ سیمو مزے کی نیند سو رہا ہے۔ اس نے قریب پڑے بیرم کو اُٹھا کر اس کے سر پر دے مارا۔ وہ وہی مر گیا اور سلیمپینک بھاگ کر پران کام چلا گیا۔ اُس کے بعد پورے علاقے میں پھر سلیمینک کا سکہ چلنے لگا۔
سلیمینک نے بعد ازیں بھیوں کا دورہ کیا۔ وہاں حسن کے لحاظ سے مشہور ایک شہزادی کا چرچا عام تھا۔ جب سلیمینک نے اسے دیکھا تو اس کے عشق میں مبتلا ہو گیا۔ اس نے لڑکی سے رشتے کی بات کی۔ لڑکی نے شرط رکھی، آپ اگر بھیوں گاؤں کو آبپاشی کے لئے نہر بنالیں تو میں آپ سے شادی کروں گی "۔ سلیمینک نہر بنانے میں کامیاب ہوا اور اُن دونوں کی شادی ہو گئی۔ سلیمینک اسے لے کر پران گام کے لئے چل نکلا۔ دریا کے اُس پار راستے میں ایک بڑا چٹان آیا جس سے گزرنا مشکل تھا۔ شہزادی نے اسے چٹان کاٹنے کی فرمائش کی تو سلیمینک نے قبول کی اور چٹان کاٹ کر نیچ و بیچ راستہ نکالنے میں کامیاب ہوا۔ لڑکی بہت خوش ہوئی اور وہ پران گام اپنی سلطنت میں چلے آئے۔
مشکون چٹان سے لے کر تا کالام تک سلیمینک کی حکمرانی قائم ہو گئی۔
یہ کہانی گرئرسن نے اپنی کتاب ” تور والی۔ سوات کوہستان کی ایک دار دی زبان میں سر ائل سٹین کے مواد سے لی ہے جسے سٹین نے مقدر نامی شخص سے سن کر ریکارڈ کی تھی۔ یہ کتاب ۱۹۲۹ء میں شائع ہوئی ہے۔
مصنف کے بارے میں :
زبیر توروالی محقق، لکھاری، سماجی اور انسانی حقوق کے کارکن ہیں۔ وہ گزشتہ 15 سالوں سے تحقیق کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ بحرین سوات میں قائم پورے شمالی پاکستانی کی زبانوں، ادب اور کلچر و تعلیم کے لئے کام کرنے والی تنظیم ادارہ برائے تعلیم و ترقی ( اب ت IBT) کے بانی اور سربراہ ہیں۔ زبیر توروالی انگریزی، اردو اور توروالی زبان میں لکھتے ہیں۔ اب تک ان کی ایک انگریزی کتاب، درجن سے زیادہ تحقیقی مقالے اور سینکڑوں مضامین انگریزی اور اردو میں شائع ہوچکے ہیں۔ زبیر توروالی نے چند بین الاقوامی تحقیقی کتب میں ابواب بھی لکھے ہیں۔ وہ آن لائن انگریزی و اردو مجلے ”وی ماؤنٹینز“ کے مدیر اور مینیجر ہیں۔ اردو مجلے سربلند کے بھی مدیر ہیں