Baam-e-Jahan

سماجی اخلاقیات سے عاری سیاحتی ہجوم


تحریر: فرمان بیگ


سیر و سیاحت کے شوقین  افراد جس طرح گلگت بلتستان کے سیاحتی مقامات، گلیشئرز، ندی نالوں، دریاؤں سرسبز علاقوں، دیواروں اور چٹانوں کو آلودہ کر رہے ہوتے ہیں جس سے  ہماری مجموعی معاشرتی رویہ  اخلاقیات اور تربیت کا اظہارہوتا ہے بحثیت معاشرہ ہم نے معاشرتی اقدار، اخلاقیات اور اصولوں  کو کب کے بھول چکے ہیں۔

 حال ہی میں مشہور یادگار مسرور چٹان پر کسی نے اپنے شوق کے خاطر چند الفاظ تحریر کیا ہے جس سے اس خوبصورت چٹان پر ایک بدنما داغ لگا  اس طرح کے وال چاکنگ نہ صرف انفرادی حثیت میں لوگ چٹانوں، پتھروں، دیواروں اور مشہور سیاحتی مقامات پر کر رہے ہوتے ہیں  وہی ملٹی نشنل کمپیاں اپنے پروڈکس کی تشہری مہم میں گلگت بلتستان کے قدرتی ماحول میں مصنوعی چیزوں کو نصب کرکے ایک طرح سے  اس قدرتی ماحول کو پراگندہ کیا جا رہا ہے جو سب کچھ سرکاری سرپرستی میں سرمایہ کاری کے نام پر کئے جا رہے ہوتے ہیں ضرورت  اس امر کی ہے کہ گلگت بلتستان کے ایکالوجی اور قدرتی نظاروں کو برقرار رکھنے کے لئے آرٹیفیشل چیزوں سائن بورڈز کو آویزاں کرنے پتھروں، چٹانوں اور سیاحتی مقامات پر وال چاکنگ  کرنے پر پابندی عائد کرنے کے لئے گلگت بلتستان اسمبلی سے ایکالوجی کی تحفظ کے لئے قانون سازی ہو۔ 

گو کہ ضلعی انتظامیہ سکردو کی سربراہی میں ریسکیو 1122  اور سالڈ ویسٹ منجمنٹ سکردو کے عملے پر مشتمل ایک ٹیم نے مشہور یادگار  مسرور چٹان پر چڑھ کر اس تحریر کو مٹا تو دیا ہے جو کہ خوش آئیند بات ہے ۔ مگر مستقبل کے لئے اس طرح کے حرکات کو روکنے کے لئے قانون سازی کے ساتھ شعور و آگاہی کے پروگرام کو بھی جاری رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ گلگت بلتستان کے ایکالوجی اور ماحولیات کو کچھ حد تک  ان سماجی اخلاقیات سے عاری  سیاحتی ہجوم سے بچایا جاسکیں۔

آخر میں اپنے پیارے سیاحت کے شوقین حضرات سے گزارش ہے کہ برائے مہربانی گلگت بلتستان  کا سفر کرنے سے پہلے کچھ سماجی اخلاقیات کے ساتھ ماحول کو آلودگی سے پاک رکھنے کے طریقہ کار کے بارے میں اپنے سیاحتی سفر پر روانہ ہونے سے پہلے  ضرور سیکھیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں