Baam-e-Jahan

وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کی ڈگری جعلی نکلی


جعلی ڈگری رکھنے کی پاداش میں گلگت بلتستان کے وزیر اعلی خالد خورشید کو  نااہلی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے

ہائی ایشیاء ہیرالڈ


وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کے مشکلات میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ کیونکہ گلگت بلتستان اسمبلی میں پہلے اپوزیشن کی جانب سے عدم اعتماد کی تحریک لانے کی دھمکیوں کی وجہ سے وہ دباؤ میں دکھائی دے رہے تھے تو اچانک پچھلے سال یہ خبر شائع ہوئی کہ وہ ان کے لندن یونیورسٹی سے لی گئی قانون کی ڈگری جعلی ہے اس کے بعد میڈیا میں طویل ترین بحث دیکھنے کو ملی۔

اب دو روز قبل یہ خبر شائع ہوئی کہ  ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما خالد خورشید کو ایل ایل بی کی ڈگری کے لیے جاری کیا گیا برابری کا خط ‘جعلی’ قرار دیتے ہوئے واپس لے لیا ہے۔

ایچ ای سی کی جانب سے خالد خورشید کو 12 مئی کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ اس کمیشن نے آپ کی ایل ایل بی کی ڈگری، ٹرانسکرپٹ اور لیٹر آف سرٹیفکیشن کی دوبارہ تصدیق کے لیے یونیورسٹی آف لندن سے رابطہ کیا۔

 یونیورسٹی نے انکشاف کیا ہے کہ لفافہ اور اس کے مندرجات (ڈگری سرٹیفکیٹ کی ایک کاپی، سرٹیفیکیشن لیٹر، اور ٹرانسکرپٹ) لندن یونیورسٹی کی طرف سے جاری نہیں کیا گیا تھا. لہٰذا 23 ستمبر 2022 کو آپ کو جاری کردہ ایچ ای سی برابری کا خط واپس لیا جاتا ہے یا منسوخ کیا جاتا ہے۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ خالد خورشید کا نام اور ان کا شناختی کارڈ بھی ان کے آن لائن پورٹل پر بلاک اور بلیک لسٹ کر دیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن

پاکستان کے موقر انگرزی اخبار دی نیوز نے اپنے ذرائع  سے دعوی کیا ہے کہ ایچ ای سی کے نوٹیفکیشن کی وجہ سے گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ کو نہ صرف فوری طور پر ان کے عہدے سے نا اہل قرار دیا جائے گا بلکہ حکام ان کے خلاف فوجداری کارروائی بھی شروع کریں گے۔

ذرائع کا یہ بھی  کہنا ہے کہ گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ کی جانب سے پیش کی جانے والی ڈگری میں کاغذ کے معیار، ایمبوسڈ اسٹیمپ، فونٹ اور دستخط جیسے واضح فرق تھے جب ان کے تصدیقی خط کا موازنہ یونیورسٹی آف لندن کے اسی شعبے کی جانب سے اسی وقت جاری کیے گئے دیگر تصدیقی خطوط سے کیا گیا تھا۔

خالد خورشید نے اپنے کاغذات نامزدگی میں یونیورسٹی آف لندن کی جعلی ڈگری منسلک کی تھی جس کے بعد ایچ ای سی نے باضابطہ طور پر برطانوی حکام سے ان کی ڈگری کی تصدیق کی درخواست کی تھی جسے ادارے کی جانب سے سرکاری جواب میں ‘جعلی’ قرار دیا گیا تھا۔

قبل ازیں گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ کے وکیل یاسر عباس نے  کہا ہے کہ یہ سارا کھیل سیاسی مخالفین کی جانب سے گلگت بلتستان میں پی ٹی آئی کی حکومت اور وزیر اعلی کو بدنام کرنے کے لئے رچایا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کہ وزیر اعلیٰ اس پروپیگنڈے کے ذمہ داروں کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرنے جا رہے ہیں۔ 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے