وادی اشقومن، گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے معروف ماہر معاشیات اور ماہر تعلیم ڈاکٹر سبط رحیم 22 مئی 2023 کو انتقال کر گئے۔ ان کی عمر 79 برس تھی۔
بام جہاں
ڈاکٹر رحیم 1944 میں وادی اشکومان کے گاؤں کوچدہ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم مقامی اسکولوں سے حاصل کی اور پھر پشاور یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی، جہاں سے انہوں نے 1966 میں معاشیات میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔ کراچی یونیورسٹی سے 1968 میں اکنامکس میں ماسٹر کیا، اور 1972 میں اکنامکس میں پی ایچ ڈی کر لی ۔
پی ایچ ڈی کرنے کے بعد ڈاکٹر رحیم نے حکومت پاکستان کے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ میں شمولیت اختیار کی۔ اس محکمہ میں مختلف عہدوں بشمول ڈپٹی چیف اکنامسٹ، جوائنٹ اکنامک ایڈوائزر، اور اکنامک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر جنرل کے طور پر خدمات سرانجام دیتے رہے۔۔ اور 2004 میں سرکاری ملازمت سے ریٹائر ہوئے۔
ریٹائرمنٹ کے بعد ڈاکٹر رحیم نے اسلام آباد کی پریسٹن یونیورسٹی کی فیکلٹی میں شمولیت اختیار کر لی ۔ انہوں نے کئی سال یونیورسٹی میں معاشیات اور ترقیاتی علوم پڑھاتے رہے۔
ڈاکٹر رحیم ایک قابل دانشور تھے۔ انہوں نے معاشیات، ترقی اور سماجی مسائل پر متعدد کتابیں اور مضامین تصنیف کی وہ اخبارات و رسائل کے لئے باقاعدگی سے لکھتے تھے۔
ڈاکٹر رحیم ایک انتہائی معزز ماہر معاشیات اور ماہر تعلیم تھے۔ وہ پاکستان میں ترقیاتی معاشیات کے میدان کے سرخیل تھے۔ وہ گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کے بھی زبردست علمبردار تھے۔ ان کی وفات ملک اور خطے کا بہت بڑا نقصان ہے۔
ڈاکٹر ثابت رحیم کے چند قابل ذکر کارنامے یہ ہیں۔
*وہ گلگت بلتستان کے پہلے شخص تھے جنہوں نے معاشیات میں پی ایچ ڈی کی۔
*انہوں نے حکومت پاکستان کے محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ میں ڈپٹی چیف اکنامسٹ، جوائنٹ اکنامک ایڈوائزر اور اکنامک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر جنرل کے طور پر خدمات انجام دیں۔
*وہ گلگت بلتستان میں قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی میں معاشیات کے پروفیسر تھے۔
*وہ ایک نامور مصنف اور اسکالر تھے، اور انہوں نے معاشیات، ترقی اور سماجی مسائل پر متعدد کتابیں اور مضامین تصنیف کیے۔
*وہ اخبارات اور رسائل کے لیے مستقل لکھاری تھے۔
*وہ گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کے پرزور علمبردار تھے۔
ڈاکٹر ثابت رحیم پاکستان میں معاشیات اور ترقی کے میدان میں ایک بلند پایہ شخصیت تھے۔ ان کی وفات ملک اور خطے کا بہت بڑا نقصان ہے۔ معاشیتات کے شعبے میں ان کی خدمات اور گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کے لیے ان کی وکالت کے لیے یاد رکھا جائے گا۔