کوالٹی ریسرچ پر اس سیشن کا اہتمام ڈسٹرکٹ یوتھ آفس چترال نے کیا تھا
رپورٹ: گل حماد فاروقی
ڈسٹرکٹ یوتھ آفس (محکمہ امور نوجوانان چترال) نے ضلع انتظامیہ کے اشتراک سے گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج برائے خوتین دنین چترال میں معیاری تحقیق یعنی کوالٹی ریسرچ پر ایک روزہ سیمنیار کا اہمتام کیا۔
اس موقع پر ڈسٹرکٹ یوتھ آفیسر جبار غنی مہمان خصوصی تھے جبکہ کالج کی پرنسپل اور اسسٹنٹ کمشنر چترال ڈاکٹر محمد عاطف جالب اور ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹر عدنان حیدر ملوکی نے اس موضوع پر لیکچر دئیے۔
کوالٹی ریسرچ سیشن میں شریک کالج کے طالبات کو معیاری تحقیق پر دور رس معلومات فراہم کئے گئے۔ اس سیشن کا بنیادی مقصد تحقیق اور تحقیق میں شامل اقدامات کے بارے میں طالبات کی تفہیم روشن کرانا تھا تاکہ وہ بہتر تحقیق کر سکیں۔
کوالٹی ریسرچ کے سیشن سے اظہار خیال کرتے ہوئے اے سی چترال ڈاکٹر محمد عاطف جالب نے کہا کہ آج کا دور انفارمیشن ٹیکنالوجی کا دور ہے اور اس میں مفروضوں یا دقیانوسی طریقوں پر تجزیہ نہیں کیا جا سکتا آج کا دور مقابلے کا دور بھی ہے اور اس میں جو بندہ زیادہ معیاری تحقیق کرکے کوئی بھی تجزیہ پیش کرے وہ قابل قبول ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ طلباء و طالبات ہماری روشن مستقبل ہیں اور ہمیں ان سے بہت ساری امیدیں وابستہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی موضوع پر تحقیق اور پھر معیاری تحقیق کرنے کے لئے بہت پاپڑ بیلنا پڑتا ہے مگر محنت کا صلہ ضرور ملتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو طالب علم خوب محنت کرکے اچھا تحقیق کرے اور اس کے بعد کسی نتیجے پر پہنچے تو اسے کامیابی ضرور ملے گی۔
ڈاکٹر عدنان حیدر ملوکی نے کہا کہ اب وہ زمانہ گیا کہ لوگ سنی سنائی باتوں پر یقین کرتے تھے آج تحقیق کا زمانہ ہے اور جو بھی اپنے تحقیق میں متعلقہ مواد اکھٹا کرے گا یا اس تحقیق سے متعلقہ موضوعات، دستاویزات، مقالہ جات یا متعلقہ مواد پر کام کرے گا وہ ایک کامیاب اور معیاری تحقیق ثابت ہوگا۔
انہوں نے مثال دیتے ہوئے طالبات سے کہا کہ ایک عام ریسرچ اور کوالٹی ریسرچ میں فرق یہ ہوتا ہے کہ کوالٹی ریسرچ پر یر ادارہ یا ہر فورم یقین کرے گا اور وہ ہر فورم پر قابل قبول ہوتا ہے مگر عام ریسرچ میں جو زیادہ باریک بینی سے نہیں کی گئی ہو وہ زیادہ قابل قبول نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے غیر ملکی محقیقین کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ ایک معیاری تحقیق پر بعض اوقات کئی کئی مہینے بھی لگاتے ہیں اور تمام مراحل سے گزر کر پھر کسی نتیجے پر پہنچ جاتے ہیں اسی لئے ان کی ریسرچ اتھنٹک یعنی صحیح ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں کوانٹیٹی یعنی مقدار کے لحاظ سے تعلیم کا شرح تو زیادہ ہے مگر کوالٹی ایجوکیشن یعنی معیاری تعلیم کی شرح بہت کم ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم تحقیق نہیں کرتے۔
انہوں نے امتحان کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بعض طلباء امتحان میں تو اچھے نمبر لیتے ہیں مگر وہ آگے جا کر ٹسٹ میں فیل ہو جاتے ہیں اس لئے کہ وہ تحقیق کی بجائے رٹہ لگانے یا خانہ پری کرتے ہیں۔
اس سیمینار سے محققین نے کوالٹی ریسرچ، اس کے طریقہ کار، مواد کے حصول اور اس میں کامیابی پر محتلف زاویوں سے بات کرکے طالبات کو نہایت مفید معلومات اور گائڈ لائن فراہم کی۔
آخر میں گرلز ڈگری کالج کی پرنسپل نے ڈسٹرکٹ یوتھ آفیسر، ضلعی انتظامیہ اور سہولت کاروں کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اتنے اہم موضوع پر اس کالج میں اس سیشن کا اہتمام کیا جس سے بجاء طور پر اس کالج کے طالبات کو تحقیق کے راہ میں بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا۔ کوالٹی ریسرچ کے اس سیشن میں ڈگری کالج کی 120 طالبات نے حصہ لیا۔