رپورٹ: گل حماد فاروقی
اس وقت جب کہ پاکستان سمیت پوری دنیا موسمیاتی تبدیلی کے خوفناک اثرات کے زد میں ہے۔ جنگلات کا بے دریغ کٹاو ہو رہا ہے ایسے پریشان کن اور مایوس کن صوتحال میں کچھ علاقوں میں ایسے باشعور افراد موجود ہیں جو حالات سے مایوس ہونے کی بجائے اپنا حصہ ڈال کر باعث امیدہیں۔
چترال کے خوبصورت وادی آیون کے رہائشی ضیاءالرحمان انہی لوگں میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے چار سال مسلسل محنت کرتے ہوئے ایک بنجر پہاڑ کو جنگل میں بدل دیا مگر اس کام میں حکومت کی طرف سے انہیں کوئی مدد نہیں ملا نہ ہی اس سیاحتی مقام تک راستے کا بندوبست کیا ہے۔
تفصیل گل حماد فاروقی کی اس رپورٹ میں دیکیئے
بڑاوش کےرہائشی ضیاء الرحمان نے فوج سے ریٹائرمنٹ لینے کے بعد اس بنجر پہاڑی کو آباد کرنے کا تہیہ کیا۔ چار سال کی انتھک محنت کے نتیجے میں بنجر زمین گلے گلزار بن گیا۔ اس پہاڑ پر پودے لگائے مگر انہیں کامیاب بنانے کیلئے انہوں نے دور ایک چشمے سے پانی لایا۔ اس کام میں آیون کے معروف شحصیت حاجی محبوب اعظم نے بھی ان کے ساتھ تعاون کیا۔ اب اس بنجر پہاڑ پر 700 کے قریب انار کے درخت، اخروٹ، خوبانی، پستہ، انگور اور دیگر پھلوں کے درخت بھی لگائے گئے ہیں۔
اس پہاڑی میں کئی پھولوں کے پودے بھی لگائے گئے ہیں جس میں رنگ برنگی پھول سیاحوں کا دل موہ لیتا ہے۔
ضیاء الرحمان کا کہنا ہے کہ یہاں پہلے کچا نالہ تھا جس میں پانی اپنے منزل مقصود تک پہنچنے میں کئی گھنٹے لگتے اور اکثر یہ پانی راستے ہی میں جذب ہوتے ہوئے پودوں یا کھیت تک پہنچنے سے پہلے خشک ہوجاتی مگر محکمہ واٹر منیجمنٹ کے تعاون سے یہاں پکا نالی بنایا گیا اور اب یہ پانی چند منٹ میں آحری کونے تک آسانی سے پہنچ جاتی ہے۔
اس جگہ کا نام آیون ویو پواینٹ رکھاگیا ہے۔ اس کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہاں سے پورے آیون کا نظارہ کیا جاسکتا ہے اور جب مقامی لوگ یا سیاح اس مقام پر پہنچ جاتے ہیں تو نیچے پورے آیون ٹاؤن کے حسین نظارے دکھائی دیتا ہے۔ نیچے سے اوپر آتے ہوئے نہایت سرسبز و شاداب لہلہاتے کھیت، درخت، رنگ برنگے پھول، نیچے دریا، اور جنگلی پھول نہایت خوبصورت منظر پیش کرتے ہیں۔
آیون ویو پواینٹ میں سیاحوں کیلئے باقاعدہ بیٹھنے کی جگہہ بھی بنایا گیا ہے جہاں ہر طرف ہریالی اور پانی کے پھوارے اس کی حسن کو مزید بڑھاتا ہے۔یہاں چیری، توت اور دیگر پھل بھی مہمانوں کو پیش کی جاتی ہے۔
مولوی شیر احمد جو یہاں کا رہائشی ہے نے مطالبہ کیا کہ متعلقہ سرکاری ادارے اگر ان کے ساتھ تعاون کرے تو یہ باقی نالہ بھی پحتہ بناکر پانی کو ضائع ہونے سے بچاسکتے ہیں۔
حاجی محبوب اعظم نے بتایا کہ بڑاوش کے اس علاقے میں ایک بین الاقوامی معیار کا دارالعلوم اور ایک مسجد بھی زیر تعمیر ہے انہوں نے صوبائی اور وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ غیر سرکاری اداروں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ آیون ویو پواینٹ تک پحتہ سڑک تعمیر کرے اور یہاں سیاحوں کیلئے دیگر سہولیات فراہم کرنے کیلئے ضروری اقدام اٹھائے تاکہ کیلاش گیٹ میں واقع آیون ویو پواینٹ کے خوبصورت سیاحتی مقام میں بھی ملکی اور غیر ملکی سیاح آئیں اور سیاحت کو فروغ دینے سے یہ علاقہ بھی ترقی کرسکے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے تو چار سال مسلسل محنت کرتے ہوئے ایک بنجر پہاڑی کو جنگل میں بدل دیا مگر حکومت کی طرف سے اس کام میں ان کے ساتھ ابھی تک کوئی مدد نہیں ہوا۔
چترال یونیورسٹی میں شعبہ نباتات کے پروفیسر حفیظ اللہ نے بتایا کہ یہ ایک بہترین متبادل بوٹانیکل گارڈن ہے جو اپنی مدد آپ کے تحت تیار کیا گیا ہے جس میں طلباء و طالبات کو تحقیق کرنے کیلئے بہت کچھ موجود ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ چترال یونیورسٹی کے پاس کوئی بوٹانیکل گارڈن نہیں ہے اور ضرورت پڑنے پر جامعہ چترال کے شعبہ نباتات کے طلباء بھی اسے ریسرچ کیلئے اس سے استفادہ کرسکتے ہیں۔
پروفیسر حفیظ اللہ کے مطابق اگر وطن عزیز میں ہر پاکستانی اسی طرح محنت کرے اور ہر صاحب حیثیت ان کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے ایسے بنجر زمینوں کو آباد کرکے زیر کاشت لائے تو اس سے ایک طرف اس علاقے میں ہریالی بڑھے گی، پھل اور پھولوں کی وجہ سے اس کی خوبصورتی میں اضافہ ہوگا جس سے ایسے بنجر علاقے بھی سیاحتی مقام بن سکتے ہیں اور سیاحت فروغ پانے سے ایسے پسماندہ علاقوں سے غربت کا بھی حاتمہ بھی کیا جاسکتا ہے۔
مگر اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ جنگلات کی کمی پر قابو پایا جائے گا اور ایسا کرنے سے ہم موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے بھی بچ سکتے ہیں جو آج کے دور کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔
پروفیسر حفیظ اللہ کے مطابق آیون ویو پوانٹ دوسرے لوگوں کیلئے بھی ایک قابل تقلید مثال ہے۔
گل حماد فاروقی چترال کے سینئر صحافی ہیں۔ ان کی تحریریں، خصوصی تحقیقی، رپورٹس اور فیچرز ہائی ایشیاء ہیرالڈ اور بام جہاں میں شائع ہوتے ہیں۔