صرف چار دن میں چار خواتین نے خود کشی کرکے اپنی زندگیوں کا چراغ گل کر دیا
رپورٹ: کریم اللہ
چترال میں خود کشیوں کا رجحان روز بروز بڑھتی ہی چلی جا رہی ہے۔ بالخصوص نوجوان خواتین کا اپنے ہاتھوں اپنی جان لینے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ حالیہ دنوں خود کشیوں کی ایک نئی لہر آئی ہے۔
گزشتہ صرف چار روز کے اندر چار خواتین نے خود کشی کرکے اپنی زندگیوں کا چراغ گل کر دیا۔ ان میں سے پہلا واقعہ اپر چترال تورکھو کے ایک دور افتادہ گاؤں زنگ لشٹ میں پیش آیا جہاں پر 26 سے 30 سال کے درمیانی عمر کے شادی شدہ خاتون مسماۃ حلیمہ بی بی زوجہ فدا علی شاہ نے مویشی خانے میں جا کر گلے میں رسی ڈال کر خود کشی کر لی۔
تاہم بعض ذرائع اس موت کو مشکوک قرار دے رہے ہیں، اور سوال یہ پوچھ رہے ہیں کہ آخر ایک نوجوان اور دو بچوں کی ماں پر وہ کونسا دباؤ تھا جس کی وجہ سے انہیں اپنے ہاتھوں اپنی زندگی کا چراغ گل کرنی پڑی۔؟
بعض ذرائع کے مطابق خود کشی کے روز یا پہلے روز لڑکی کا بھائی بھی ان سے مل کے آیا تھا پھر کیا وجہ بنی کہ اس لڑکی نے خود کشی کرنے کی ٹھان لی۔؟
حلیمہ بی بی کی لاش کو تورکھو سے ضلعی ہیڈ کوارٹر ہسپتال چترال لے جا کے پوسٹ مارٹم کی گئی جس کی رپورٹ تین سے چار دن بعد آئیں گے تاہم خاتون کے والدین نے ان کی لاش کو اپنے ہاں دفن کرنے کو ترجیح دی ہے۔ مقامی پولیس نے ضابطہ فوجداری کے دفعہ 174کے تحت انکوائری شروع کر دی ہے۔
اس کے کچھ ہی لمحے بعد ایک اور خبر آئی کہ لوئر چترال وادی لٹکوہ کے گاؤں بیلپھوک سے تعلق رکھنے والی انٹرمیڈیٹ کی طالبہ نوشین رحمت دختر حاجی رحمت خان نے مبینہ طور پر آغا خان یونیورسٹی کے بی ایس نرسنگ میں داخلے کے لئے منعقدہ امتحان میں ناکامی پر دل برداشتہ ہو کر گلے میں پھندا ڈال کر اپنی جان لے لی اسی کیس میں بھی پولیس نے ضابطہ فوجداری کے دفعہ 174کے تحت تفتیش شروع کر دی ہے۔
ہفتے کی شام کو مقامی میڈیا میں ایک بار پھر دل دہلا دینے والی خبر شائع ہو گئی کہ اپر چترال کے وادی ڑاسپور رامن سے تعلق رکھنے والی 17 سالہ لڑکی دریا میں گر کر لاپتہ ہوگئی۔
ذرائع ابلاغ میں نشر ہونے والی خبروں کے مطابق مسماۃ شہاب ثاقت اپنے والد میر گلاب شاہ کے ساتھ ہرچین میں ڈومیسائل بنانے کے لئے گئی تھی وہاں سے واپسی پر رامن پل پر سے گزرتے ہوئے دریا میں گر کر لاپتہ ہو گئی۔
جب ہم نے ڑاسپور کے اپنے ذرائع سے پتہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ رامن میں جیب ایبل پل موجود ہے جہاں سے گزرتے ہوئے گرنے کا کوئی خطرہ نہیں۔
بعض خبروں کے مطابق پولیس اس کیس کی تفتیش کر رہی ہے جبکہ ریسکیو ون ون ٹو ٹو کے اہلکار دریا کے کنارے ڈیٹ باڈی کی تلاش میں مصروف ہیں۔
اسی طرح آج لوئر چترال کوغوزی کے مقام پر ایک خاتون نے دریا میں چھلانگ لگا کر خود کشی کر لی۔ اطلاعات کے مطابق صبح سویرے اس خاتون کا شوہر کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے تو ان کی بیوی اسی وقت صدمہ برداشت نہ کر سکی اور دریا میں چھلانگ لگا دی۔ بعض ذرائع کے مطابق یہ خاتون ذہنی عارضے کا شکار تھے۔
یوں صرف چار دنوں کے اندر چار خواتین نے خود کشی کر کے اپنی زندگیوں کا چراغ گل کر دیا
مصنف کے بارے میں :
کریم اللہ عرصہ پندرہ سالوں سے صحافت سے شعبے سے منسلک ہے اس کے علاوہ وہ کالم نویس، وی لاگر اور وڈیو جرنلزم کر رہے ہیں۔
چترال اور گلگت بلتستان کے سیاسی، سماجی و معاشی مسائل و مشکلات اور روزمرہ کے واقعات پر لکھتے ہیں۔ جبکہ وہ بام دنیا کے ایڈیٹر ہے ۔