Baam-e-Jahan

ممتاز روسی شاعرہ مارینا ایوانو


مارینا ایوانو نے چھ ڈرامے اور بے شمار اشعار تخلیق کی ہیں 1917 اور 1922 کے درمیاں انہوں نے امن کے حق میں اور جنگ کے خلاف اپنے مخصوص انداز میں اشعار لکھے جن کو بہت پسند کیا گیا۔


پیدائش:08 اکتوبر 1892ء

ماسکو، روسی سلطنت

وفات:31 اگست 1941ء

یلا بوگا، تاتارستان، روس

قلمی نام:تسو تایوا

قومیت:روسی

تعلیم:سوربون، پیرس

اصناف:نظم، مذاحمتی شاعری

ادبی تحریک:روسی انقلاب

 ‎‎مارینا ایوانوونا تسوتایوا کا شمار روس کی ممتاز شعراء میں ہوتا ہے ان کے کام کو بیسویں صدی کے روسی ادب میں نمایاں مقام حاصل ہے‎۔

 مارینا ایوانوونا تسوتایوا نے 1917 کی روسی انقلاب اور روسی خواتین کے حقوق کے بارے میں نظمیں لکھی ہیں 1919ء میں انہوں نے اپنی بچی آریادنا عفرن کو قحط سے بچانے کی غرض سے ان کو سرکاری یتیم خانے میں داخل کروایا جہاں وہ بھوک کی وجہ سے مر گئی اور صدمے کے باعث اور قحط سے بچنے کے لیے 1922ء میں اپنے خاندان کے ساتھ تسوتایوا نے روس سے پیرس کا رخ کیا اور کچھ عرصہ برلن میں بھی رہائش اختیار کی اور 1929ء میں واپس ماسکو آ گئے۔ ان کے شوہر سرگئی عفرن اور اس کی بیٹی آریادنا عفرن(عالیہ) کو 1941ء میں گرفتار کر لیا گیا اور ان کے شوہر کو پھانسی دی گئی اسی صدمے کی وجہ سے تسو تایوا نے 1941ء میں خود کشی کر لی۔ ان کی خوبصورت شاعری آج بھی ان کی یاد دلا رہی ہے۔

ابتدائی حالات

مارینا ایوا نوونا تسو تایوا ماسکو، روس میں پیدا ہوئیں، آپ جامعہ ماسکو میں فائن آرٹس کی پروفیسر ایون ولادمیر ووچ تسویتایوف کی بیٹی ہیں جس نے بعد میں الگزینڈر سوم میوزیم کی بنیاد رکھی، تسوتایوا کی ماں ماریہ الگزینڈرونا میئن (ایون کی دوسری بیوی) جو ایک مشہور پیانو نواز تھی اور اسے جرمن اور پولش زبان پر عبور حاصل تھا۔

 تسوتایوا کی سوتیلی بیٹیوں میں والیریا اور اندریئی بھی تھیں جو ہر وقت آپس میں لڑتی تھیں جس کی وجہ سے تسوتایوا کی ماں اور واوارا (ایون کی پہلی بیوی) میں ہمیشہ ان بن رہتی تھی آپ کے والد نہایت نرم خو اور نرم دل تھے، شادی سے پہلے ماریا تسوتایوا کو کسی سے عشق ہو گیا تھا اور انہوں نے اپنے عاشق کے بارے میں بے شمار رومانوِی اشعار لکھے جو بہت پسند کیے گئے۔

 ماریا تسوتایوا نے بجائے اپنی بیٹی کو شاعرہ بنانے کے پیانو نواز بنانے کی ٹھان لی اور اس فن میں انہوں نے مہارت حاصل کی۔

 1902ء میں ماریا تسوتایوا کی والدہ ٹی بی کے مہلک بیماری کے باعث بیمار ہوگئیں تو ڈاکٹروں نے انہیں کسی صحت افزا مقام پر منتقل کرنے کا مشورہ دیا تو ان کے خاندان نے کچھ عرصے کے لیے بیرون ملک چلے گئے جہاں 1906ء میں ان کی والدہ کا بھی انتقال ہو گیا والدہ کے انتقال کے وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔

 یہ جون 1904 کی بات ہے کہ جب ماریا تسوتایوا لاوسانی نامیا سکول میں داخل کروایا گیا رہائش کی تبدیلی نے بھی ماریا تسوتایوا کی زندگی پر بہت گہرے نقوش چھوڑے اور اس سفر کے دوران میں انہوں نے اٹالین، فرنچ اور جرمن زبانوں میں عبور حاصل کیا انہوں نے اپنی ڈائری میں لکھا ہے کہ ”مجھے اپنی ماں کی طرح شاعرہ بننے کا شوق تھا“۔

 1908ء میں جب ان کی عمر 16 سال تھی تو انہوں نے جامعہ پیرس، سوربون میں ادبی تاریخ کا تفصیلی مطالعہ شروع کیا اس زمانے میں روسی شاعری میں ایک انقلابی تبدیلی رونما ہو رہی تھی۔

شاعری

انہوں نے چھ ڈرامے اور بے شمار اشعار تخلیق کی ہیں 1917 اور 1922 کے درمیاں انہوں نے امن کے حق میں اور جنگ کے خلاف اپنے مخصوص انداز میں اشعار لکھے جن کو بہت پسند کیا گیا۔

‎ مئی 1922ء میں ماریہ اور اریادنا نے سویت یونین سے برلن میں عفرن کے پاس چلی گئیں بعد میں بولشیوک نے عفرن کو قتل کیا۔

 انہوں نے اپنی شاعری کا پہلا مجموعہ علیحدگی کے عنوان سے شائع کروایا جسے کافی پذیرائی حاصل ہوئی‎۔

 1925ء میں ان کا خاندان پیرس چلا گیا جہاں انہوں نے 14 سال گزارے‎۔ جہاں ان کو ٹی بی کی بیماری لگ گئی اور چیک حکومت نے ان کے لیے معمولی سا اعزازیہ جاری کیا جو ادیبوں اور دانشوروں کے لیے چیک حکومت کی طرف سے ایک معمولی سا اعزازیہ تھا‎۔ ‎‎

ان کے بیٹے جیوفری نے دوسری جنگ عظیم میں شرکت کی اور 1944ء میں دوران  جنگ مارا گیا۔

 اس کی بیٹی اریادنا 16 سال تک روس میں قیدو بند کی صعوبیتیں برداشت کرتی رہی اور 1955ء کو انہیں رہا کر دیا گیا۔

 یلابوگا نامی شہر میں اب ماریا تسوتایوا کے گھر کو حکومت نے ان کی یاد میں عجائب گھر بنا دیا ہے اور ان کی لازوال شاعری کو روسی حکومت نے 1961ء میں دوبارہ شائع کروایا۔

1990 ‎میں غدنیا، پولینڈ میں روسی سائنس اکیڈمی نے ایک یادگاری جہاز بنا کر ان کے اعزاز میں جاری کیا۔‎

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے