Baam-e-Jahan

تشقرغن میں گھریلو  سیاحت کی ترقی کے لیے اقدامات

فرمان بیگ

 تشقرغن ایک ابھرتا ہوا تجارتی مرکز  بنتا جا رہا ہیں جس کی سرحدیں وسطی  ایشیائی ریاستوں کے ساتھ افغانستان اور پاکستان کے زیر کنٹرول گلگت بلتستان سے ملتی ہیں ماضی میں یہ قصبہ تجارت کاروں کا اہم گزرگاہ رہا ہے جہاں سلک روٹ کے زریعے تجارتی قافلہ وسطی  اور جنوبی ایشیاء سے گزرتے ہوئے یورپ تک جایا کرتے تھے۔

تحریر: فرمان بیگ


آج اتوار کا دن ہے اور پاک چین بارڈر ہفتہ وار چھٹی کی وجہ سے بند ہے اس لیے فرصت کے چند لمحات میں تشقرغن کے قدیم آبادی اور نئے تعمیر کردہ سیاحتی مقامات کو دیکھنے کے لیے نکل پڑے۔

 حکومت چین نے  تشقرغن کو جہاں ایک جدید تجارتی مرکز کا درجہ دے رہی ہے وہیں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے بہت سارے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

 سیاحتی صنعت کو ترقی دینے کے لیے مشہور سیاحتی مقامات کی تزائین وآرائش پر بے پنا کام کیا جا رہا ہے  سیاحوں کو محظوظ کرنے کے لیے تشقرغن کے مرکزی مقام پر سرشام رقص و موسیقی کا اہتمام کیا جاتا ہے جہاں مقامی لوگوں کے ساتھ سیاحوں کی ایک اچھی خاصی تعداد موجود رہتی ہیں سیاحوں کی رش سے فائدہ اٹھاتے ہوئے گلگت بلتستان  سے آئے ہوئے پھرے باز افراد اپنے سوداسلف فروخت کر رہے ہوتے ہیں۔

 تشقرغن ایک ابھرتا ہوا تجارتی مرکز  بنتا جا رہا ہیں جس کی سرحدیں وسطی  ایشیائی ریاستوں کے ساتھ افغانستان اور پاکستان کے زیر کنٹرول گلگت بلتستان سے ملتی ہیں ماضی میں یہ قصبہ تجارت کاروں کا اہم گزرگاہ رہا ہے جہاں سلک روٹ کے زریعے تجارتی قافلہ وسطی  اور جنوبی ایشیاء سے گزرتے ہوئے یورپ تک جایا کرتے تھے۔

آج تشقرغن کو ایک جدید شہر کی طرز پر تعمیر کیا جارہا ہیں  جہاں دنیا کا بلند ترین خطے میں واقع ائرپورٹ سے لے کر فائیو اسٹار ہوٹلوں، مارکیٹوں اور تجارتی مراکز کی تعمیرات جاری ہیں ۔

تشقرغن مستقبل میں ہمسایہ ممالک کے لیے ایک مصروف تجارتی مرکز بنتا جا رہا ہے جہاں نہ صرف مقامی  لوگوں کے لیے روزگار کا ایک وسیلہ بنا ہوا ہیں بلکہ  وہی گلگت بلتستان کے بےروزگار تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لیے بھی  معاش کا ایک زریعہ ہے۔

مقامی حکومت کے تعاون سے  لوگوں کو روزگار کے نت نئے مواقع پیدا کئے جا رہے ہیں جہاں لوگوں کو کاروباری طور طریقوں سے روشناس کیا جا رہا ہیں سیاحت اور تجارت کے لیے درکار وسائل مثلا بلڈنگ سڑک اور دیگر انفراسکچر کی تعمیر مقامی کاونٹی کی حکومت کرکے دے رہی ہیں۔

سیاحت کے بڑھتے  رجحان کو دیکھتے ہوئے حکومت نے لوگوں کے رہائشی مکانات میں موجود کمروں کی تعمیر و مرمت کے بعد انھیں  گیسٹ ہاوس میں تبدیل کر دیا ہے جہاں اس گھر کے مکین آئے ہوئے سیاحوں کو مقامی ثقافت سے سجے گھروں میں  ٹہراتے ہیں جس سے ایک طرف یہاں کی ثقافت و روایات  سے سیاحوں کو روشناس کرایا جاتا ہے وہی تاجک ثقافت کو تحفظ دینےکے ساتھ ان کی قدیمی گھروں کو تاجک فن تعمیر کو مدنظر رکھتےہوئے دوبارہ  تعمیر کرانے کے لیے معاشی امداد فراہم کی جا رہی ہے  ساتھ میں ان کی ثقافت روایات اور زبان کی ترقی اور ترویج پر کام کیا جارہا ہے ثقافت کو سیاحت سے لنک کرنے کی وجہ سے مقامی لوگوں کے لیے روزگار کا ایک متبادیل زریعہ بھی حاصل ہوا  ہے ۔

سیاحتی مقاصد  کو مدنظر رکھتے ہوئے سیاحتی مقامات کو ایسا تعمیر کیا گیا ہیں جہاں پرانے مکانات کے ساتھ گندم اور دیگر فصلات کے لیے کھیت کھلیاں گھومنے پھرنے کے لیے پختہ اور گیرنائٹ کے پتھر سے بنا ٹائیلوں سے تعمیر  برقی قمقوں سے سجی گلیاں اور سڑکیں دوسری طرف سیاحوں کو معلومات فراہم کرنے اور ان کو مطلوبہ سہولیات دینے کے لیے باقاعدہ پورا ایک مربوط نظام  بنایا گیا ہیں جہاں سینکڑوں اہلکار ہمہ وقت معلومات سے لےکر ان کو تفریحی مقامات تک پہنچانے کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے موجود ہیں۔

حکومت چین نے صوبہ سنکیانگ میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے بہترین انفراسٹکچرز کی تعمیر کو یقینی بنایا  ہیں جس کے نتیجے میں  اس سال جنوری سے جولائی 2023 تک کاشغر سنکیانگ میں 11,899,500 ملکی سیاح آئے جو کہ سالانہ 65.50 فیصد زیادہ ہے جس کے نتیجے میں گھریلو سیاحت کی مد میں  8.139 بلین یوان کی آمدنی ہوئی جو مجموعی طور پر سالانہ  96.93 فیصد کا اضافہ ہے۔  سیاحت نے مقامی گھریلوں صنعت کو فروغ دیا ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کی معاشی حالات میں نمایاں تبدیلی آگئی ہے ۔

مصنف کے بارے میں:

فرمان بیگ سماجی کارکن اور لکھاری ہے۔ سماجی و ماحولیاتی مسائل کے حوالے سے وہ ریگولر بنیادوں پر لکھتے ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں