چترال میں سب سے پہلے آمد و رفت آسان کرنے کے لیے فی الفور سڑکوں کا کام مکمل ہونا چاہیے، ایریگیشن ، فوڈ اور بجلی سمیت دیگر مسائل کو حل کرنے تمام متعلقہ سیکرٹریز اور اپر و لوئر چترال کے ڈی سی متحرک ہوجائیں، غلطی یا سستی کی کوئی گنجائش نہیں، اجلاس سے خطاب
ایف پی سی سی آئی اور چترال چیمبر سمیت چترالی عوام چیف سیکرٹری کی توجہ اور محبت کے دل سے معترف ہیں، سرتاج احمد خان
رپورٹ: کریم اللہ
چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چودھری نے کہا ہے کہ چترال اور وہاں کے باسی میرے دل کے بہت قریب ہیں، یہ پر امن اور ترقی پسند شہریوں کی فہرست میں خصوصی طور شامل ہیں۔
چترال میں سڑکوں کی تعمیر، ایریگیشن نظام سمیت فوڈ بجلی ، جنگلات اور مائنز اینڈ منرلز سے جڑے مسائل کے فوری حل کے لیے کسی قسم کی سستی یا عدم توجہی بالکل برداشت نہیں کی جائیگی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز سول سیکرٹریٹ پشاور میں چترال کے مسائل بارے ایف پی سی سی آئی کی جانب سے تجویز کردہ ایک اجلاس میں اپنے خطاب اور صوبے کے محکموں کے ذمہ دار سیکریٹریز سمیت ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک اپر و لوئر چترال کے ڈی سیز کو مخاطب کرتے ہوئے کیا۔
اجلاس میں فیڈریشن کے ریجنل کوآرڈینیٹر سرتاج احمد خان ، چترال کے سابق ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمن ، چیئرمین تحصیل کونسل سردار حکیم ،سابق ایم پی اے حاجی غلام محمد، لیاقت علی خان، برہان شاہ ایڈووکیٹ ، وقاص ایڈووکیٹ ، ڈی سی لوئر چترال محمد علی خان، اے ڈی سی اپر چترال فدا الکریم ، شیر جہاں ساحل اور چترال چیمبر کے عہدیداروں سمیت صوبے کے متعلقہ تمام سیکرٹریز اور دیگر شریک تھے۔ سرتاج احمد خان نے چیف سیکرٹری کو چترال کے ایریگیشن، فوڈ، سڑکیں، جنگلات، مائنز اینڈ منرلز کے حوالے سے موجود مسائل بارے تفصیلی بریفنگ دی اور انہیں بتایا کے چترال میں سیاحت کے بہترین مواقع قدرت نے فراہم کررکھے ہیں تاہم سڑکیں ٹوٹی پھوٹی ہیں اور کام نہ ہونے کے برابر ہے۔
ارندو روڈ چترال والوں کے لیے لائف لائن ہے جبکہ لواری اپروچ روڈ، چترال ٹو شندور روڈ، چترال گرم چشمہ روڈ، ایون کلاش ویلی روڈ پر کام یا تو انتہائی سست روی کا شکار ہے یا بالکل ٹھپ پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چترال میں گندم کے کوٹے کو بڑھانا وقت کی اہم ضرورت ہے کیونکہ آبادی کا تناسب اب دوگنا ہوچکا ہے۔
اسی طرح چترال میں جنگلات کی بے دریغ کٹائی سے سیلاب زیادہ شدت سے ہٹ کرتا ہے اور ایریگیشن میں بھی کافی کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ملک کو 27 فیصد پانی چترال ہی سے میسر ہوتا ہے اس لیے توجہ انتہائی ضروری ہے۔
چترال میں سستی بجلی بارے واپڈا ذمہ داران سے بات کی جائے اور چترال میں سیکنڈ شفٹ اساتذہ کی بقایا تنخواہیں ریلیز کی جائیں۔
سیر حاصل تفصیلات کے بعد چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چودھری نے اجلاس میں موجود تمام سیکرٹریز اور چترال کے ڈی سیز کو واضح ہدایات دیتے ہوئے کہا کے چترال کے لوگ اپنی پر امن اور ترقی پسند سوچ کی وجہ سے میرے دل کے بہت قریب ہیں اور امن و ترقی حقیقی معنوں میں ان کا حق بنتا ہے جو ہمیں ہر حال میں دینا ہوگا ۔
انہوں نے بریف کرکے حالات واضح کرنے پر ایف پی سی سی آئی کے سرتاج احمد خان اور انکی ٹیم کا شکریہ ادا کیا اور یقین دلایا کے لائبیلیٹیز کی کلیئرنس، استاذہ کی تنخواہوں سمیت دیگر تمام مسائل کے حل بارے اب کوئی سستی یا عدم توجہی نہ دیکھے جائیگی نہ برداشت کی جائیگی۔
چیف سیکرٹری نے یقین دلایا کے وہ جلد چترال کا خود دورہ بھی کرینگے اور موقع پر ہدایات بھی جاری کرینگے۔این ایچ اے سمیت متعلقہ دیگر اداروں کے سیکرٹریز نے بھی فائنل ورک سمیت متعلقہ امور میں تیزی دکھانے کی یقین دہانی کرائی جس پر چترال کے ذمہ داران نے ان کا شکریہ ادا کیا۔