سٹی پولیس اسٹیشن کے اہلکار کے مطابق خودکشی کرنے والے طالب علم کے والد کی درخواست پر ان کی پڑوسن خاتون ڈاکٹر کے خلاف تعزیرات پاکستان کے دفعہ 322کے تحت کیس درج کرکے ان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔
رپورٹ: کریم اللہ
گزشتہ روز چترال ژوغور میں ایک نوجوان نے مبینہ طور پر گلے میں پھندا ڈال کر خود کشی کر لی تھی، آج اس خود کشی میں اس وقت نیا موڑ آیا جب خود کشی کرنے والے نوجوان کے والد نے چترال پولیس کو درخواست دی کہ ان کے بیٹے کی خود کی وجہ ژوغور میں مقیم ایک خاتون ڈاکٹر ہے جس نے ان کے بیٹے کو اپنے گھر بلا کر دھمکی دے کر انہیں ذہنی طور پر ٹارچر کیا تھا جس کی وجہ سے ان کے بیٹے نے خود کشی کر لی ہے۔
چترال فاسٹ نیوز نامی سوشل میڈیا کی رپورٹ کے مطابق "چترال شہر کے علاقہ ژوغور سے تعلق رکھنے والے کالج کے ایک طالب علم نے گلے میں پھندا ڈال کر خود کشی کرلی جس کی شناخت رشید احمد کے نام سے ہوئی ہے۔
سٹی پولیس اسٹیشن کے اہلکار کے مطابق خودکشی کرنے والے طالب علم کے والد کی درخواست پر ان کی پڑوسن خاتون ڈاکٹر کے خلاف تعزیرات پاکستان کے دفعہ 322کے تحت کیس درج کرکے ان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔
پولیس کے مطابق درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ ان کے بیٹے کو ان کے پڑوسن ڈاکٹر نے ایک دن پہلے اپنے گھر بلا کر انہیں انتہائی ذہنی کرب میں مبتلا کر دیا تھا اور اسی کرب میں اس نے اگلے دن خود کشی کر لی جس کی بنا پر ان کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے انہیں قتل بالسبب میں نامزد کیا جائے۔ جس پر ڈاکٹر مذکور کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔”