گلگت اور ہنزہ میں عوامی ایکشن کمیٹی کی اپیل پر احتجاج؛ گلگت بلتستان میں آیین ساز اسمبلی کا قیام، گرین ٹورزم کے نام پر عوامی اثاثوں، سیاحتی مقامات، چراگاہوں، جنگلات اور معدنیات پر قبضہ، گندم کا کوٹہ کے لیے سروے کو بند کرنے، سوست بارڈر پر تاجروں کے اوپر ٹیکس کو ختم اور بجلی بحران کو حل کرنے کا مطالبہ۔
رپورٹ : حکیمہ خوشحال
نمایٗندہ خصوصی ہایٗی ایشیاٗء میڈیا
گلگت:عوامی ایکشن کمیٹی کی اپیل پر اتوار کو گلگت بلتستان کے بڑے شہروں میں فطری وسایل، سیاحتی مقامات، اور جنگلات پر قبضہ، سیاسی رہنماوں کے نام انسداد دہشت گردی کے قانون شیڈول فور میں شامل کرنے، یونیورسٹی فیسوں میں اضافے، سوست بارڈر پرمقامی تاجروں کا استحصال، سمیت دیگر مطالبات کے حل کیلئے احتجاجی جلسے اور مظاہرے کیے گیے۔
مرکزی جلسہ اتحاد چوک گھڑی باغ گلگت میں عوامی ایکشن کمیٹی کے چیرمین احسان علی ایڈووکیٹ کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں سیاسی رہنماؤں، انجمن تاجران، ہوٹل ایسوسی ایشن کے نماءیندوں، ٹریڈرز ایسوسی ایشن، اور نوجوانوں کی تنظیموں کے نماءیندوں نے شرکت کیں۔
جلسے سے احسان علی ایڈووکیٹ، عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان کے جنرل سیکریٹری شیر نادر شاہی، قراقرم نیشنل مومینٹ کے ممتاز نگری، عوامی ایکشن کمیٹی کے جاوید قریشی اور دیگر رہنماوں نے تقریریں کیں۔
مقررین نے کہا گلگت بلتستان کہ حکمران گلگت بلتستان کہ عوام کا سیاسی و معاشی استحصال کر رہے ہیں ۔ ایک طرف عوامی ملکیتی زمینوں اور پہاڑوں کو ہتھیانے میں مصروف ہیں تو دوسری طرف گرین ٹورازم کے نام پر گلگت بلتستان کے ٹورازم اور یہاں گیسٹ ہاؤسز پر قبضے کرکے عوام سے روزگار چھینا جارہا ہے ۔
انہوں نے اپنے مطالبہ کو دہرایا کہ گلگت بلتستان میں فوری طور پر خود مختارآئین ساز اسمبلی کا قیام عمل میں لایا جائے اور گلگت بلتستان کی عوام کو اپنے فیصلے خود کرنے دیا جائے۔
سیاسی رہنماوں کے خلاف کالے قوانین کا ستعمال
جلسے میں عوامی ایکشن کمیٹی کے قائدین کی آواز کو دبانے کیلئے شیڈول فور میں شامل کرنے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا گیا کہ یہ حکومت کی بھول ہے کہ عوامی قائدین کو شیڈول فور میں ڈال کر انہیں خوفزدہ کریے گی۔ انہوں نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے قائدین شیڈول فور کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں ، اور پہلے سے بڑھ کر عوامی حقوق کا تحفظ کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔ عوامی حقوق کی آڑ میں شیڈول فور کو قائدین اعزاز سمجھتے ہیں۔
مقررین نے عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کے نام شیڈول ۴ میں ڈالنے کو ریاستی جبر قرار دیا اور شدید تنقید کیا نشانہ بنایا ۔
یاد رہے کہ گلگت بلتستان کی محکمہ داخلہ نے حال ہی میں ایک نوٹفیکیشن کے ذریعے عوامی ایکشن کمیٹی کے نو منتخب چیئرمین احسان علی اور دیگر رہنماؤں کے نام شیڈول ۴ میں شامل کیا ہے، جس پر سیاسیی حلقوں اور سوشل میڈیا پہ کافی تنقید ہو رہی ہے۔
عوامی ایکشن کمیٹی کے قائدین کو شیڈول فور میں ڈالنے پر عوام گلگت بلتستان کی طرف قائدین کیساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے قائدین کو اعزازی روایتی ٹوپی اور ہار پہناکر حوصلہ افزائی کی گئی۔
ہایی ایشیا ءسے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان کے صدر بابا جان نے کہا، "یہ فیصلہ غیر منصفانہ اور غیر قانونی ہے۔ عوامی ایکشن کمیٹی کی قیادت پر بے بنیاد مقدمات بنانے کا مقصد انہیں دباؤ میں لانا ہے تاکہ وہ عوام کے حقوق کے لیے آواز بلند نہ کر سکیں۔ حکومت کو فوری طور پر اس فیصلے کو واپس لینا چاہیے ورنہ عوامی ردعمل شدید ہو سکتا ہے۔”
انہوں نے کہا کہ سوست بارڈر پر گلگت بلتستان کے تاجروں کا استحصال جاری ہے اور ناجائز ٹیکسز کا نفاز کر کے ہزاروں نوجوانوں سے روزگار چھینا جا چکا ہے۔ اب عوام کے پاس مزاحمت کے علاؤہ کوئی راستہ نہیں ہے۔
مقررین نے گلگت بلتستان میں مفت تعلیم اور مفت صحت کی سہولتوں کی فراہمی کا مطالبہ کیا گیا۔
بجلی کے بحران
جلسے میں محکمہ برقیات کی نااہلی پر برہمی کا اظہار کیا گیا اور فوری طور پر بجلی بحران پر قابو پانے کیلئے اقدامات کا مطالبہ کیا گیا۔
مظاہرین نے بجلی کی طویل دورانیہ لوڈ شیڈنگ اور اس کے باعث عوام کو درپیش مشکلات پر مھکمہ برقیات کے بد عنوان اور نا اہل افسران کو بھی ہدف تنقید بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں پانی کی بہتات ہے اور ۷۰،۰۰۰ میگا واٹ پن بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے لیکن بیوروکریسی کی کرپشن اور نااہلی کی وجہ سے پبلک اداروں کو ناکا م بنایا جا رہا ہے اور پانی کے وسایل کو پراییویٹ کمپنیوں کو دینے کی سازش ہو رہی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ وہ اس قسم کے سازشوں کو ناکا بناہیں گے
جلسے میں ائیرپورٹ متاثرین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے انکے مطالبات کو فوری حل کرنے اور انکا حق دینے کا مطالبہ کیا گیا۔
نئے ٹیکسز کا نفاذ
مظاہرین نے حکومت کی جانب سے عائد کیے جانے والے نئے ٹیکسز کے خلاف بھی اپنی آواز بلند کی، اور ان کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
ان رہنماوں نے مطالبہ کیا گلگت بلتستان کو ٹیکس فری زون قرار دیا جایےاور تمام تجارتی راستے کھولے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی بہت جلد فطری وسائل کے تحفظ، تمام تاریخی تجارتی راستے کھلوانے، اور گلگت بلتستان کو ٹیکس فری زون بنوانے کیلئے عملی جدوجہد کا آغاز کر ے گی۔
انہوں نے سوست بارڈر پر جاری دھرنے کی مکمل حمایت کا اعلان کیا اور خبردار کیا کہ اگر تاجروں کے مطالبات منظور نہیں کئے گئے تو گلگت بلتستان کی عوام خنجراب کی طرف تاریخی لانگ مارچ کر ےگی اور اپنے تاجروں کے حقوق کا تحفظ کریگی۔
معدنیات کے ذخایر اور ڈیجیٹل سروے کی مخالفت
عوامی ایکشن کمیٹی ہنزہ اور آل پارٹیز کے زیرِ اہتمام گندم کی ترسیل کے لءے ابادی کو ڈیجیٹائز کروانے، عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے رہنماؤں کو شیڈول فور میں شامل کرنے، گرین ٹورزم کے ذریعے پی ٹی ڈی سی موٹلز اور سیاحتی مقامات پر قبضے، بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ، نت نئے ٹیکسز کے نفاذ اور دیگر بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کے خلاف ہنزہ کے ضلعی صدر مقام علی آباد کے مقام پر احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماوں، ہوٹل و بزنس ایسوسی ایشن کے نمایندوں اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کیں۔
مظاہرین نے قراقرم ہاٗیی وے پر مارچ کے بعد کالج چوک علی آباد پر تین گھنٹے تک دھرنا دیا، جس میں حلقہ 6 کے منتخب نمایندہ کرنل (ریٹارڈ) عبیداللہ بیگ، عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان کے صدر بابا جان، عوامی ایکشن کمیٹی ہنزہ کے کوآرڈینیٹر ریاض احمد، ترقی پسند دانشور و رہنما انجینئر امان اللہ، پیپلز پارٹی ہنزہ کے رہنما ظہور کریم ایڈووکیٹ ظہور الہی سمیت دیگر سیاسی و سماجی رہنماؤں نے احتجاجی شرکاء سے خطاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ گرین ٹورزم کے منصوبوں کی اڑ میں مقامی سیاحتی مقامات، ریسٹ ہاوسز، فطری وسایل اور شاملاتی زمینوں پر قبضے کی کوششیں کی جارہی ہیں، جو مقامی عوام کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ ان رہنماوں نےشاملاتی زمینوں پر قبضے، شمشال اور دیگر علاقوں میں معدنیات کے ذخایر کی سروے اور غیر مقامی اجارہ دار سرمایہ داروں کو غیر قانونی طریقے سے معدنی دولت کو لوٹنے کے لیے لیز دینے کی مخالفت کیں۔
مقررین نے خبردار کیا کہ وہ اس قسم کے عوام دشمن فیصلوں کی بھر پور مزاحمت کریں گے۔
رہنماوں نے خظاب کیا اور حکومت سے مظالبہ کیا کی وہ عوام دشمن فیصلوں کو واپس لیں، قدرتی وسایل پر قبضہ اور گوجال میں معدنیات کے ذخاءیر کی سروے اور گندم سبشڈی کی کٹوتی کے لٗے ڈیجیٹل سروے کو فل فور بند کریں ، سوست بارڈر کو تجارت کے لے فورا کھول دیں، ہنزہ میں بجلی کے بحران کو ختم کریں ۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ سلسلہ بند نہیں ہوا اور لوگوں کے بنیادی مساءیل حل نہیں ہوٗے تو ہم عوام کے حقوق کے تحفظ کے للے طویل جدوجہہد کریں گے۔