Baam-e-Jahan

کیچن گارڈننگ کا خواتین کے خود انحصاری میں کردار



رپورٹ: کریم اللہ

یہ بات اظہر من شمس ہے کہ چترال میں زراعت، لائیو اسٹاک اور سبزیوں وغیرہ کی پیداوار اور ان کی حفاظت میں خواتین کا کلیدی کردار رہا ہے۔ مگر چترال میں گھریلو خواتین کی تعلیم یافتہ نہ ہونے کے سبب زراعت اور سبزیوں کی پیداوار میں نت نئے سائنسی طریقہ کار کو بروئے کار نہیں لائے جاتے بلکہ ساری سرگرمیاں قدیم اور روایتی انداز سے ہوتی ہے جس کی وجہ سے خواتین محنت زیادہ کرتی ہے مگر پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوتا۔

اس مسئلے کو مد نظر رکھتے ہوئے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ترقی یعنی یو این ڈی کے تحت چترال میں ریشن، آکاری اور مداکلشٹ میں خواتین کو کیچن گارڈن کی ٹریننگ دے کر انہیں جدید بیچ اور آلات فراہم کئے گئے جس کی وجہ سے نہ صرف پیداوار میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے بلکہ خواتین کو زیادہ مشقت بھی نہیں کرنی پڑتی۔

اس حوالے سے ریشن سے تعلق رکھنے والے کیچن گارڈننگ سے گھر کے اخراجات پورے کرنے والے راشیدہ کا کہنا ہے کہ "روایتی طریقہ کے برعکس جدید زرعی طریقہ کار کو اپنانے سے نہ صرف پیداوار میں اضافہ ہوا بلکہ ہم نت نئے سبزیاں اور سلاد بھی اگا رہے جسے ہم گھریلو ضرورت کے لئے استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ اضافی پیداوار کو بیچ کر دیگر اشیائے ضروریہ خرید رہے ہیں۔”

خواتین کی خود انحصاری:

کیچن گارڈننگ اور جدید طریقہ زراعت و جدید بیچوں کے استعمال کی وجہ سے چونکہ پیداوار میں اضافہ ہوا ہے اور اضافی پیداوار کو بیچنے کے باعث خواتین کو مالی فوائد بھی مل رہی ہے۔ آرکاری سے تعلق رکھنے والی عاصمہ شعبہ تعلیم سے وابستہ ہے ان کا کہنا ہے کہ "خواتین کیچن گارڈننگ سے روز مرہ کی گھریلو ضرورت پوری کرتے ہیں جس سے ان میں یہ احساس ہوتا ہے کہ معاشی سرگرمیوں میں ان کا بھی بڑا ہاتھ ہے جبکہ اضافی پیداوار کو بیچ کر وہ پیسے کماتے ہیں جس کی وجہ سے ان میں خود اعتمادی آتی ہے اور وہ ہر چیز میں مرد کے محتاج نہیں ہوتے جو کہ خواتین کی خود انحصاری کے حوالے سے انتہائی اہمیت کے حامل ہے۔”

کیچن گارڈننگ کا خواتین کے ذہنی صحت پر مثبت اثرات:

کیچن گارڈننگ اور دیگر زرعی سرگرمیوں میں مصروف رہنے کی وجہ سے خواتین کی ذہنی صحت پر بھی اس کے اچھے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ راشیدہ کا موقف ہے کہ "کیچن گارڈننگ اور دیگر زرعی سرگرمیوں کا خواتین کی ذہنی صحت پر بڑے ہی اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں کیونکہ خالی بیٹھنے کی وجہ سے خواتین ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں اس کے برعکس جب وہ اپنے کیچن گارڈن کو پانی دیتے ہیں اور گارڈن میں موجود سبزیوں اور سلاد وغیرہ کی پرورش کرتے ہیں تو مصروف رہنے اور کام کاج کے باعث ان میں ڈپریشن کی شکایت نہیں ہوتی اور وہ ذہنی بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں”۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ کیچن گارڈننگ کے اس جدید تصور کو چترال بھر میں فروع دیا جائے تاکہ گھریلو خواتین کم محنت سے زیادہ پیداوار حاصل کر سکیں جو کہ ان کے گھریلو ضرورت پوری کرنے کے ساتھ ساتھ اضافی پیداوار کو بیچ کر پیسے بھی حاصل کر سکیں جو کہ یہاں کے لوگوں کی معاشی ضرورت بھی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے