پیکا اور شیڈول فور جیسے کالے قوانین نوجوانوں کے پر امن جدوجہد کو دبانے کی کوشش ہے جس کے کیخلاف عوامی اور قانونی سطح پر بھرپور مزاحمت کرینگے۔عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کا اعلامیہ
رپورٹ: ظہیر قاسمی
گلگت: فیڈرل انوسٹیگیشن ایجنسی (ایف آئی اے) سائبر کرائم ونگ گلگت برانچ کی طرف سے درجنوں سیاسی کارکنوں کے خلاف انسداد سایٔبر کرایٔم ایکٹ کے تحت سوشل میڈیا پر ”ریاست مخالف مہم چلانے” پر نوٹس جاری کیٔے گیٔے ہیں۔ جس پر سیاسی اور سماجی حلقوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے اورانہیں واپس لینے کا مطالبہ کی ہے۔
جن رہنماوں اور کارکنوں کے خلاف نوٹسز جاری ہوۓ ہیں ان میں عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان کے جنرل سیکرٹری شیرنادرشاہی، مرکزی کمیٹی کے رکن صفی اللہ بیگ، لیبر سیکریٹری امین ہنزایٔی، عوامی ایکشن کمیٹی کے مرکزی رہنماء جاوید نمبردا، بلاورستان نیشنل فرنٹ کے رہنماء محمد تقی، ابراربگورو سمیت دیگردرجنوں نوجوان شامل ہیں۔
ایف آئی اے گلگت کے دفتر سے جاری نوٹس میں الزام لگایا گیا ہے کہ ”نامزد افراد سوشل میڈیا پر ریاست مخالف پروپیگنڈوں میں ملوث ہیں”۔
ان رہنماوں کو کہا گیا ہے کہ وہ 4 ستمبر کو گلگت ان کے دفتر میں پیش ہوجائیں۔
گلگت بلتستان کے نوجوانوں اور سیاسی رہنماؤں کے خلاف ایف آئی اے کی طرف سے نوٹسز کو عوامی و سیاسی حلقوں نے پرامن جدوجہد کرنے والوں کی آواز کو دبانے کی کوشش قرار دیتے ہوئے مذمت کی ہے۔
اس سلسلے میں گزشتہ دنوں عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کا ایک اہم اجلاس زیر صدارت مرکزی چیئرمین احسان ایڈوکیٹ گلگت میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں عوامی ایکشن کمیٹی کے قائدین سمیت درجنوں نوجوانوں کے خلاف اے ٹی اے، شیڈول فور کے کالے قوانین کا اطلاق اور بلاجواز سائبر کرائم کے نوٹسز کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور اسے گلگت بلتستان کی عوام بالخصوص نوجوانوں کے اظہار رائے پر قدغن اور شعور کو دبانے کی ناکام کوشش قرار دیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عوامی ایکشن کمیٹی کے قائدین نے کہا کہ ان کالے قوانین کے خلاف قانونی اور عوامی جنگ لڑینگے ۔
”حکمران ان ظالمانہ اقدامات کے ذریعے گلگت بلتستان کے نوجوانوں کے مستقبل کو تباہ کرنے کے درپے ہیں۔ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت گلگت بلتستان کے وسائل اور زمینوں کی لوٹ مار جاری ہے ان مظالم کیخلاف آواز اٹھانے پر حکمران بوکھلاہٹ کا شکار ہیں اور ان آوازوں کو خاموش کرنے کیلئے ان غیر قانونی قوانین کا سہار لیا جارہا ہے۔”
عوامی ایکشن کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ ان مظالم کیخلاف 2 ستمبر کو احتجاجی ریلی منعقد کر ے گی ۔ انہوں نے گلگت بلتستان کی باشعور عوام سے اپیل کی کہ وہ عوامی ایکشن کمیٹی کی طاقت بنیں اور اس ظالم نظام کیخلاف آٹھ کھڑے ہوں ۔
اجلاس میں تمام اضلاع کے دورے اور چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری کیلئے عوام کو منظم کرنے اور بھرپور عوامی تحریک شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں عوامی ایکشن کمیٹی کی مرکزی کابینہ کے عہدیداران ، سینئر قائدین، لائز فورم اور یوتھ کے عہدیداران کی کثیر تعداد شریک ہوئے ۔
عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے چیرمین احسان علی ایڈووکیٹ نے اس حوالے سے بات کرتے ہوۓ کہا کہ ایف۔ آیٔی۔ اے سابرٔ کرایٔم ونگ کا عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے کارکنوں کو نوٹسز جاری کرنا سراسرغیر قانونی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت جھوٹے اور بے بنیاد الزامات کے ذریعے گلگت بلتستان کے نوجوانوں کوحراساں کرنا چاہتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہر شخص کا بنیادی حق ہے کہ وہ حکومت کے عوام دُشمن فیصلوں اور غلط پالیسوں کے خلاف بات کرے اور لکھے ۔ اس کا حق ہمیں آیٔن پاکستان اور عالمی حقوق انسانی کے چارٹر نے بھی دیا ہے ۔
انہوں نے حکومت اور وفاقی ریاستی اداروں ی کو خبردار کیا کہ وہ اپنا قبلہ دُرست کریں۔
” ہم حکومت کی نا جایٔز حرکتوں کا جواب عوامی طاقت سے دینگے ”۔
مرکزی ترجمان عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کوثر حسین نے کہا کہ گلگت بلتستان کے پرامن سیاسی جدوجہد کرنے والے حق پرست و ترقی پسند نوجوانوں کے خلاف انتقامی کاروائیوں کا یہ سلسلہ اب بند ہونا چاہیئے۔
درین اثنا عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان نے ایک پریس ریلز میں ایف آیٔ اے کی جانب سے پرامن سیاسی جدوجہد کرنے والے پارٹی رہنماؤں شیرنادر شاہی، امین ہنزائی، صفی اللہ بیگ، اور عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنما وں جاوید نمبردار،اصغر شاہ، ابرار بگورو، محمد تقی، اور دیگر رہنماوں کو ایف آئی اے کی طرف سے نوٹسز کی مذمت کی ہے اور انہیں فی الفور ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پریس ریلیز میں عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان کے صدر کامریڈ بابا جان، سینٔر نایٔب صدر ضیغم عباس، نایٔب صدر آصف سخی، ترجمان ظہور الہیٰ، سینیٔر رہنماء اکرام اللہ بیگ جمال، عبدالمجیدخان، اخون بائے، فرمان بیگ، رضوان اللہ بیگ، عاشق علی، اخترامین، نورنعید ، الطاف لغل ، و دیگر نے کہا ہے کہ عوامی ورکرز پارٹی اور عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماوں کے خلاف نوٹسز اظہار رائے کے بنیادی حق پر قدغنیں لگانے کے مترادف ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی کمیشن برایٔے حقوق انسانی اور دیگر ملکی و بین الاقوامی تنظیموں، چ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ گلگت بلتستان کے پرامن سیاسی جدوجہد کرنے والوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھائیں۔