دیامر دھرنے کے امیر مولانا حضرت اللہ کی اپیل پر لانگ مارچ کو عارضی طور پر موخر کرتے ہیں؛ مذاکرات میں ناکامی کی صورت میں دس اضلاع سے تاریخی لانگ مارچ شروع کرینگے،احسان ایڈوکیٹ
بیورو رپورٹ
گلگت/اسلام آباد: عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان نے ۲۷ فروری کے گلگت تا چیلاس لانگ مارچ عارضی طور پر موخر کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ایکشن کمیٹی کے مرکزی چیئرمین احسان علی ایڈوکیٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی نے دیامر احتجاجی تحریک کے امیر مولانا حضرت اللہ کی اپیل پر دیامر لانگ مارچ کو فی الوقت موخر کیا ہے ۔



مولانا حضرت اللہ نے اس امید کا اظہار کیاتھا کی دیامر میں حکومتی وفد کے ساتھ مذاکرات میں پیشرفت ہوسکتی ہے لہذا گلگت سے لانگ مارچ کو فی الحال موخر کریں ۔ انہوں نے واضح کیا تھا کیہ مذاکرات میں ناکامی کی صورت میں ہم دوبارہ کال دینگے ۔

احسان علی نے کہا کہ مذاکرات میں ناکامی کی صورت میں پوری طاقت کیساتھ دس اضلاع سے دیامر کی طرف لانگ مارچ شروع کیا جائیگا۔
عوامی ایکشن کمیٹی نے گلگت بلتستان کے مختلف اضلاع سے آئے ہوئے قافلے بالخصوص بلتستان ڈویژن سے چیئرمین بلتستان نجف علی اور چیئرمین کھرمنگ کامریڈ شبیر مایار کی قیادت میں گلگت پہنچنے والے قافلے ، غذر یاسین سے اسلم انقلابی اور شیرنادر شاہی کی قیادت میں آنے والے قافلے اور دیگر اضلاع کے قافلوں کو خراج تحسین پیش کیا ۔
علاوہ ازین ہنزہ ، نگر ، استور ، داریل تانگیر سمیت دیگر علاقوں کے قافلے جو کل صبح گلگت کی طرف روانہ ہونے والے تھے ان کے جزبے کو بھی سلام کرتے ہیں ۔
عوامی ایکشن کمیٹی کے تمام رکن تنظیموں، بالخصوص نوجوانوں اور طلبا ء جن کا جذبہ دیامر لانگ مارچ کیلئے عروج پر تھا انکے جذبے اور بیداری کو سلام پیش کرتی ہے اور تمام اضلاع کے قافلوں اور عوام ، نوجوان اور طلبا کو پیغام دیتے ہیں کہ وہ اگلی کال کا انتظار کریں امید ہے کہ حکمران نوشتہ دیوار پڑھتے ہوئے دیامر کی عوام کے تمام مطالبات کو فوری تسلیم کرینگے اور اگر مذاکرات کے نام پر دیامر کے عوام کا مزید امتحان لیا گیا تو گلگت بلتستان کی عوام کا ایسا طوفان آئیگا کہ حکمرانوں کو چھپنے کی جگہ بھی نہیں ملے گی۔
عوام گلگت بلتستان اسی اتحاد و اتفاق کو برقرار رکھیں انشااللہ اس بیداری اور اتحاد سے گلگت بلتستان کے غصب شدہ حقوق کو حاصل کرینگے۔
” عوامی ورکرز پارٹی کے صدر کامریڈ بابا جان نے بھی ایک بیان میں کیا ہے کہ حقوق دو ڈیم بناو” تحریک کے سربراہ مولانا حضرت اللہ کی گزارش پر "دیامیر چلو مارچ” کو موخر کیا گیا ہے۔
انہوں نے اپنی پارٹی کے تمام کارکنان و ہمدردوں سے اپیل کیا ہے کہ وہ ڈیم کمیٹی کی طرف سے دوبارہ کال کا انتظار کرتے ہوئے بھرپور تیاری کریں تاکہ دیامیر ڈیم متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جاسکے۔
قائید اعظم یونیورسٹی میں گلگت بلتستان کے طلبا کا دیامر ڈیم کے متاثرین کے حق میں مظاہرہ
بدھ کے روز قائید اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں طلبا نے دیامر ڈیم کے متاثرین اور چلاس میں جاری دھرنے کے حق میں مظاہرہ کیا۔
طلبا نے دیامر ڈیم کو گلگت بلتستان کا سب سے بڑا اور اجتماعی مسئلہ قرار دیتے ہوے حکومت پاکستان اور حکمران اشرافیہ کا بغیر معاہدے اور متاثرین کے ساتھ مسلسل ناانصافی کرتے ہوے دیامر ڈیم کی تعمیر کو متنازعہ گلگت بلتستان کے فطری دولت پر قبضہ قرار دیا۔


مظاہرے سے پہلے ” دیامر ڈیم اور لینڈ ریفارمز بل اور پاکستان کا متنازعہ گلگت بلتستان پر مسلط نوآبادیاتی نظام کے تناظر میں ” کے موضوع پر عوامی ورکرز پارٹی کے سینئر رہنما اور ماہر ماحولیات صفی اللہ بیگ اور نوجوان کارکن ذیشا ن استوری کے ساتھ ایک اسٹڈی سرکلر کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں 100 سے زیادہ طلبا ءنے شرکت کی اور سوالات پوچھے۔
اسٹڈی سرکل کا اہتمام گلگت بلتستان اسٹوڈینٹس کاونسل کے نائیب صدر مبشر شمشالی نے کیا تھا ۔
شرکاء نے بغیر معاہدےکے دیامر ڈیم کی تعمیر کو وہاں کے عوام کی بیدخلی، ماحولیاتی تباہی، متنازعہ گلگت بلتستان میں غیر آیٰینی مداخلت اور اس کے وسایل پر قبضہ قرار دیا گیا۔
شرکاء نے متفقہ طور پر مطالبہ کیا کہ متاثرین دیامر کے تمام مطالبات فوری طور پر منظور کیے جایں اور گلگت بلتستان کو پانی کا ذخیرہ کرنے کی رائیلٹی، بجلی کی آمدنی کا حصہ، 1000 میگاواٹ بجلی گلگت بلتستان کو فراہم کرنے اور 90 سال بعد دیامر ڈیم گلگت بلتستان کے حوالے کرنے کے لیے از سر نو معاہدے کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
طلبا نے دیامر کے عوام، کو ان کی جدوجہد اور گلگت بلتستان کو متحد کرنے پر خراج تحسین بھی پیش کیا۔
کراچی میں بھی نوجوانوں اور طلباء نے دیامر کے عوام کے ساتھ یکجہتی کے لیئے کراچی پریس کلطب کے سامنے مظاہرہ کیا ۔