نیا سال آچکا ہے
مری جاں یاد ہے مجھ کو
کہ. پہلی. بار جب ہم تم ملے تھے
تو کیسے آسماں سے ابرِ رحمت گنگناتی جھومتی نازل ہوئی تھی
تمہارے رخ پہ بھی اک غائبانہ مسکراہٹ تھی
مرے چہرے پہ بے چینی کے وہ آثار سارے تھے کہ. جو محبوب کے آگے ہر اک عاشق کے ہوتے ہیں
میں کیسی کانپتی آواز میں تم. سے مخاطب تھا
تمہارے سامنے وہ. کانپتی ٹانگوں کو میں اب تک نہیں بھولا
مری جاں یاد ہے مجھ کو
کہ وہ دن فروری کا ساتواں دن تھا
جو سب سے خوبصورت تھا
وہ میری عمر کے سالوں میں سب سے خوبصورت سال تھا جس نے مجھے تم. سے ملایا تھا
تمہارا ساتھ مجھ کو ظلمتوں سے نور تک. لایا
تمہارے ساتھ نے ہی مسکرانا مجھ کو سکھلایا
تمہارے ساتھ میں نے زندگی کے خوبصورت اور حسیں لمحے گزارے ہیں
جو تم. سے پہلے گزری ہے وہ. میری زندگی تھی ہی نہیں
بس سانس چلتی تھی
فقط دن رات صبح و شام. کا رد و بدل تھا
جو تم آئے ہو تب سے زندگی کو زندگی سمجھا ہے میں نے
سنو وہ سال پچھلا تھا
مگر یہ سال تو اس سال سے بھی خوبصورت ہے
کہ. جس کے لمحہِ آغاز میں تم ساتھ ہو میرے
اور میں اظہارِ محبت کر رہا ہوں
سنو اس سال. کے آغاز میں اک بات کہنی
جو اکثر تم سے کہتا ہوں
میں اپنے سال کا آغاز تم سے کر رہا ہوں
فقط اتنا ہی کہنا ہے
سنو تم زندگی میری
سنو تم روح ہو میری
سنو تم مان ہو میرا
سنو تم. جان ہو میری
مجھے تم. سے محبت ہے
فقط تم سے محبت ہے
تہذیب حسین