Baam-e-Jahan

چترال میں گیس سلنڈر پھٹنے سے سات افراد بری طرح جھلس گئے

رپورٹ: گل حماد فاروقی

چترال کے علاقے ایون گاؤں مولدہ میں شام کے وقت شاکراللہ نامی محنت کش کے گھر اچانک سیلنڈر پھٹنے سے خاندان کے سات افراد جن میں دو مرد ، دو خواتین اور تین بچے شامل ہیں جھلس گئے- .
زخمیوں کو ایون کے بنیادی مرکز صحت میں ابتدایئ طبعی امداد کے بعد اطلاع ریسکیو 1122 کو اطلاع دی گئی جن کے دو ایمبولینس ایون پہنچ گئے اور زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرزہسپتال چترال منتقل کیا..
ہسپتال ذرائع کے مطابق زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق چترال شہر سے انیتیس کلومیٹر دور ایون موڑہ میں منگل کی شام شاکر اللہ کے گھر میں گیس سلنڈر پھٹ جانے سے گھر کے سات افراد جھلس گئے ۔ جن میں شاکراللہ، بیوی آسیہ، بھائی منظور، اُن کی بیوی عتیقہ ، آٹھ سالہ بیٹی کہکشان ، چھ سالہ بیٹی تانیہ اور پانچ سالہ بیٹا ایان علی شامل ہیں ۔
عین شایدین کے مطابق منگل کی شام خاندان کے لوگ کھانے کیلئے تیاری کر رہے تھے کہ قریب جلتی ہوئی سلنڈر میں آگ بھڑک اُٹھی اور ایک زوردار دھماکے سے پھٹ پڑا ۔ جس سے وہاں بیٹھے خاندان کے تمام افراد بُری طرح جھلس گئے۔ متاثرہ خاندان کے افراد کو ہمسایوں ،رشتہ داروں نے ایونبنیادی مرکز صحت پہنچایا جہاں موقع پر موجود ڈاکٹر ولی اور دیگر اسٹاف نے اُن کو طبی امداد دی اور بعد آزاں ریسکیو 1122کے ایمبولینس میں اُنہیں چترال کے ضلعی مرکز کے ہسپتال روانہ کیا گیا ۔
ڈاکٹر ولی کے مطابق جھلس جانے والوں میں بعض کی حالت تشویشناک ہے اور وہ 35سے 60فیصد تک جھلس چکے ہیں۔ تاہم زخمیوں کا صحیح اندازہ ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال میں ہی لگایا جا سکتا ہے ۔
درین اثنا ڈپٹی کمشنر چترال نوید احمد نے متاثرہ خاندان کے ساتھ اس افسوسناک حادثہ پر انتہائیدکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ متاثرہ خاندان کو علاج کی ہر ممکن سہولت مہیا کی جائے گی-
مشکلات سے دوچار خاندان کے علاج معالجے کیلئے مقامی لوگوں نے اور آر ایچ سی ایون تھانہ کے ایس ایچ او صاحب الرحمن نے مالی تعاون کیا ۔ جس کو دیکھا دیکھی دیگر لوگوں نے بھی اس میں حصہ ڈالا ۔
ذرائع کے مطابق متاثرہ خاندان سے تعلق رکھنے والے دونوں بھائی محنت مزدوری کرکے زندگی بسر کرتے ہیں ۔ اب اس اچانک اور سنگین حادثے کے بعد وہ اس قابل بھی نہیں رہے ۔ کہ خاندان کی کفالت کر سکیں ۔
عوامی حلقوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال میں بیرونی تعاون سے برن ٹراما سنٹر تعمیر کیا جا چکا ہے لیکن اب تک اسے استعمال نہیں کیا جا رہا۔ اس لئے جھلس جانے والے افراد کو بھی عام وارڈ میں داخل کیا جاتا ہے ۔ جو کہ انتہائی خطرناک اور قابل افسوس ہے ۔.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے