Baam-e-Jahan

مظفرآباد میں نہتے آزادی پسندوں پہ نوآبادیاتی انتظامیہ کا تشدد

تحریر: ایڈوکیٹ احسان علی

جموں کشمیر پیپلز نیشنل الائینس نے بھارتی مقبوضہ کشمیر میں فاشسٹ مودی سرکار کے ہاتھوں یرغمال مظلوم کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی اور پاکستانی سرکار کے زیر کنٹرول جموں کشمیر و گلگت بلتستان میں موجودہ کٹھ پتلی حکومتوں اور ڈمی اسمبلیوں کی جگہ ایک آزاد خودمختار آئین ساز اسمبلی کے ذریعے ایک خودمختار حکومت کے قیام کے مطالبات کے ساتھ 22 اکتوبر کو ایک احتجاجی مارچ کا اہتمام کیا تھا مگر اسلام آباد سرکار کی ایما پہ مظفرآباد کی کٹھ پتلی حکومت اور کالونیل نظام کی تربیت یافتہ انتظامیہ اور پولیس حواص باختہ ھو کر نہتے آزادی پسندوں پہ اس طرح حملہ آور ھوئی جیسا کہ یہ نہتے سیاسی کارکن کسی دشمن ملک کی فوج ھوں اس ریاستی دھشت گردی کے نتیجے میں ابتک کی معلومات کے مطابق 2 کارکن شہید 100 سے زیادہ زخمی اور بےشمار کارکن گرفتار کئے گئے ہیں اسکے نتیجے میں نہ صرف مظفرآباد بلکہ پورے وادی جموں کشمیر میں غم و غصے کی ایک نئی لہر دوڑ گئی ھے اس وحشیانہ اور آزادی کش اقدام کے بعد اسلام اباد سرکار دنیا کے سامنے جموں کشمیر کی تحریک آزادی کا علمبردار ھونے کا اب تک جو ناٹک کر رہا تھا اس کا بھرم بھی کھل گیا
اس آزادی دشمن اقدام کے بعد خود کشمیری عوام کے بعض حلقوں کے اندر پاکستان کی سرمایہ دار ریاست سے کشمیر کی آزادی کا مددگار ھونے کی جو خوش فہمی پائی جاتی تھی وہ بھی اب ختم ھو جائے گی اس وحشیانہ اقدام نے اسلام آباد سرکار کی جموں کشمیر اور گلگت بلتستان کے بابت نوآبادیاتی عزائم کو بھی دنیا کے سامنے آشکارا کیا ھے
اگر پاکستان کے ارباب اختیار میں ذرا بھی فہم و فراست ھے تو انہیں اب تک کی نوآبادیاتی پالیسیوں کو ترک کرکے JKPNA کی چارٹر آف ڈیمانڈز کو فوری تسلیم کرتے ھوئے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں کٹھ پتلی حکومتوں کا جو ناٹک رچایا ھوا ھے اسے لپیٹ کر آزاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان میں ایک خودمختار آئین ساز اسمبلی کیلئے مقامی تنظیموں کی ایک بااختیار عبوری حکومت کے زیر انتظار فوری انتخابات کا اعلان کردے تاکہ یہ آئین ساز اسمبلی JK&GBکے عوام کے امنگوں کے مطابق انقلابی آئین بنا کر اسکی بنیاد پہ ایک خودمختار حکومت تشکیل دے سکے اس خودمختار حکومت کو پاکستان نہ صرف خود تسلیم کر لے بلکہ دنیا کےتمام آزادی پسند ممالک سے اسے تسلیم کرانے میں اپنا مثبت کردار ادا کرے اسکے نتیجے میں بین الااقوامی دنیا کی سوچ میں جوہری تبدیلی آئے گی اور اقوام متحدہ پوری قوت سے ہندوستان پہ دباو ڈالے گی کہ وہ بھی پاکستان کی طرح اپنے زیر قبضہ جموں کشمیر کو آزاد کر دے ایسی صورت میں شدید معاشی بحران کے شکار ہندوستانی سرمایہ دار ریاست جس نے مقبوضہ جموں کشمیر پہ قبضہ برقرار رکھنے کیلئے لائے گئے 9 لاکھ فوج پہ اٹھنے والے ناقابل برداشت فوجی اخراجات جاری رکھنا بہت مشکل ھو گا ایسے میں جموں کشمیر کی خودمختاری تسلیم کرنے کے علاوہ ہندوستان کے پاس کوئی اور راستہ نہیں بچے گا اور یہی واحد راستہ ھے جموں کشمیر کو ہندوستان سے آزادی دلانے کا۔ اسکے علاوہ کوئی اور راستہ اب پاکستان کے کوتاہ اندیش حکمرانوں کے پاس نہیں بچا ھے پاکستانی عوام بھی بخوبی جانتے ہیں کہ ان کی غربت اور پسماندگی کی ایک بڑی وجہ یہی تنازعہ جموں کشمیر ھے جس کی بنیاد پہ ہندوستان کے ساتھ آج تک متعدد بڑی اور چھوٹی جنگیں لڑی گئیں جس کے نتیجے میں پاکستان شدید اقتصادی بحران اور قرضوں کے ایک ختم نہ ھونے والی جال میں پھنسا ھوا ھے اسلئے آج پاکستانی سرمایہ دار ریاست JKPNAاور جی بی بچاو تحریک کا سیاسی فارمولا اپنا کر ہی خود پاکستان کو موجودہ سنگین سیاسی و اقتصادی بحران سے نکال سکتا ھے.

ایڈوکیٹ احسان معروف قانون دان اور ترقی پسند رہنما ہیں. وہ گلگت بلتستان بار کونسل کے صدر بھی ہیں.

اپنا تبصرہ بھیجیں