بام جہان رپورٹ
عورت کو متعصبانہ حد تک منفی کردار میں دکھانے والے ڈرامہ سیریل ’’میرے پاس تم ہو‘‘ کے مصنف خلیل الرحمان قمرنے گزشتہ رات ایک ٹی وی شو کے دوران صحافی اور تجزیہ نگار ماروی سرمد کیلئے انتہائی نامناسب جملے استعمال کر کے نئی بحث کا آغاز کردیا۔
ڈرامے میں عورت کے منفی کردار سے وفا کے پیمانے مقرر کرنے والے خلیل الرحمان قمر عورت کی اچھائی اور برائی کو وفا، حیا، صنفی برابری کے ترازو میں تولتے ہیں ، ان کے نظریات نے ڈرامے کے آغازسے ہی ایک ایسی بحث کا آغاز کیا جو اب رکتی نظر نہیں آتی۔
عورت مارچ کے حوالے سے نیو نیوز کے ٹی وی شو میں معاملے کا آغاز تب ہوا جب ماروی سرمدکے بعد بات کرنے والے خلیل الرحمان اپنی بات کاٹے جانے پر یک دم برہم ہوکرضبط کا دامن چھوڑبیٹھے۔
خلیل الرحمان قمر نے نازیبا الفاظ کہتے ہوئے یہ بھی کہا کہ امریکہ میں بے حیائی کی تحقیق کررہی ہیں۔ بصد احترام کہا کہ میں نے آپ کی پوری بات سنی ، اب میری بات سنیں ، کیا آپ نے سنی۔
بعد ازاں ماروی سرمد نے اس حوالے سے کی جانے والی ٹویٹ میں لکھا ’’یہ وہ آدمی ہے جو عورت مارچ میں شریک خواتین کو اخلاقیات کا درس دیتا ہے، عورت مارچ کے مخالفین کااصل چہرہ دیکھیں‘‘۔
ٹوئٹرپر اس پروگرام کا ویڈیو کلپ وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے بھی شدید ردعمل دیکھنے میں آیا، بیشتر نے خلیل الرحمان قمر کے اس لب ولہجے کی مذمت کرتے ہوئے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا، جبکہ کئی نے اس اقدام کو درست قراردیا۔
دوسری جانب اس واقعے کے بعد نیو نیوز کے سربراہ نصر اللہ ملک نے ماروی سرمد سے معافی مانگ لی۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر انہوں نے لکھا ’’ براہ کرم ہماری اسکرین پرپیش آنے والے واقعہ کیلئے میری مخلصانہ معذرت قبول فرمائیں، نیو نیوزکا سربراہ ہونے کے ناطے مجھے اس پرانتہائی افسوس ہے جس کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ہم خلیل الرحمان قمر کے رویے کی مذمت کرتے ہیں.
خلیل الرحمان کی بدزبانی پرخاموش رہنے والی اینکرنےمعافی مانگ لی.
نیو نیوز کے اس ٹی وی شو کی میزبان عائشہ احتشام ہیں جنہیں اس بات پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا کہ انہوں نے خلیل الرحمان کو ایسے جملے کہنے پر خاموش رہنے کو کیوں نہیں کہا جبکہ اس دوران ماروی سے وہ مسلسل کہتی رہیں کہ آپ اپنی باری آنے پربولیے گا۔
سوشل میڈیٰا صارفین کی جانب سے تنقید کے بعد عائشہ احتشام نے ٹوئٹرپر اپنے ناظرین سے معافی مانگتے ہوئے اس حوالے سے اپنا موقف بیان کیا ہے۔
اپنی پوسٹ میں عائشہ نے لکھا ’’گزشتہ روز میرے شو کے دوران جو بھی ہواانتہائی افسوسناک ہے، میں تصور بھی نہیں کرسکتی تھی کہ معاملات اس حد تک درشت ہو کر گالم گلوچ تک پہنچ جائیں گے‘‘۔
شو کی میزبان نے وضاحت کی ’’ اس صورتحال کے دوران میں شاکڈ تھی جس نے شاید میری اس بدسلوکی اورمتعصبانہ جملوں پر ردعمل دینے کی صلاحیت کو متاثرکیا۔ لیکن میری جانب سے کچھ بھی جان بوجھ کرنہیں کیاگیا ‘‘۔
عائشہ احتشام نے مزید لکھا کہ دونوں جانب سے انتہائی حد تک چیخاچلایا جارہا تھا، یہ پروگرام کاحصہ ہے جوآن ائر نہیں جاسکتا تھا۔ اس وجہ سے میرے پاس بہت کم گنجائش رہ گئی تھی کہ فوری طور پر ایسے اقدام کی مذمت کرسکتی۔
پوسٹ کے اختتام پر عائشہ نے لکھا ’’میں اپنے ناظرین سے معافی مانگتی ہوں‘‘۔
ٹوئٹرصارفین نے اس پوسٹ پرکیے جانے والے تبصروں میں سوالات اٹھائے کہ صرف ناظرین سے معافی کیوں، آپ خلیل الرحمان قمر کو آئندہ کسی شو میں نہ بلائیں اور ماروی سرمد سے بھی معافی مانگیں۔سوشل میڈیا صارفین کا یہ بھی کہنا تھا کہ میزبان نے خود معاملات کواس نہج پرجانے دیا۔
واضح رہے کہ عورت مارچ کے حوالے سے نیو نیوز کے ٹی وی شو میں معاملے کا آغاز تب ہوا جب ماروی سرمدکے بعد بات کرنے والے خلیل الرحمان اپنی بات کاٹے جانے پر یک دم برہم ہوکرضبط کا دامن چھوڑبیٹھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’عدالت نے اگر یہ منع کردیا ہے کہ میرا جسم میری مرضی جیسے غلیظ اور گھٹیا نعرے کو منہیٰ کردیا جائے تو میں ماروی سرمد کو اس کروفر کے ساتھ بولتے ہوئے سنتا ہوں تو میرا کلیجہ ہلتا ہے‘‘۔
اسی دوران ماروی کی جانب سے ’’میرا جسم ، میری مرضی ‘‘ کا نعرہ دہرانے پر مصنف نے چلاتے ہوئے کہا کہ تیرے جسم میں ہے کیا، کون مرضی چلاتا ہے اس پر، اپنا جسم دیکھو جاکر، درمیان میں مت بولو، اس پر کوئی تھوکتا نہیں ہے‘‘۔
بعد ازاں ماروی سرمد نے اس حوالے سے کی جانے والی ٹویٹ میں لکھا ’’یہ وہ آدمی ہے جو عورت مارچ میں شریک خواتین کو اخلاقیات کا درس دیتا ہے، عورت مارچ کے مخالفین کااصل چہرہ دیکھیں‘‘۔
خلیل الرحمان قمر نے نازیبا الفاظ کہتے ہوئے یہ بھی کہا کہ امریکہ میں بے حیائی کی تحقیق کررہی ہیں۔ بصد احترام کہا کہ میں نے آپ کی پوری بات سنی ، اب میری بات سنیں ، کیا آپ نے سنی۔
بشکریہ سماء