Baam-e-Jahan

دم توڑتا نظام، نااہل حکمران — کیا کوررونا بحران سے نکلنے کا کوئی راستہ ھے؟

تحریر: احسان علی ایڈووکیٹ

 

 

 

 


طاقتور خوردبین سے بھی نظر نہ آنے والی ایک حقیر کورونا وائرس نے پچھلے تین مہینوں میں عالمی طاقتوں اور انسان دشمن سرمایہ داری نظام کے مکروہ چہرہ اوربوسیدگی کو بے نقاب کرکے رکھ دیا ہے.
امریکہ، چین، فرانس، برطانیہ، روس، جنوبی کوریا، جیسے عالمی سامراجی طاقتوں اور ان کے علاقائی گماشتہ ریاستوں مثلاّ ہندوستان، پاکستان ،ایران سعودی عرب، سمیت دیگر ممالک اس عالمی وباء کے سامنے بے بس نظر آتے ہیں.

اس بحران نے ان ممالک میں کھربوں ڈالر مالیت کے ایٹمی ہتھیاروں، میزائلوں، جنگی جہازوں، ٹینکوں اور دیگر ساز و سامان کے انبار کو روندتے ھوئے عوام سے مخفی رکھی گئی اس راز پر سے پردہ اٹھایا ھے کہ انسانیت کی بقا اور ترقی، تباہی و بربادی پھیلانے والی ہتھیاروں اور بڑی بڑی فوجوں کو جمع کرنے سے نہیں بلکہ انسانی محنت سے پیدا ھونے والی لاتعداد دولت کو شہریوں کی معیار زندگی بڑھانے انہیں جدید سہولیات فراہم کرنے اور ان کے علاج معالجے کیلئے جدید ہسپتالوں، تجربہ گاہوں اور انہیں چلانے والے ماہر ڈاکٹروں اور میڈیکل اسٹاف کی ترقی میں ھے .

مگر افسوسناک بات یہ ھے کہ دنیا کے دیگر سرمایہ دار ممالک کی طرح پاکستان کے سرمایہ دار حکمران گزشتہ سات دہائیوں سے ملکی دولت کو لوٹ کر بیرون ملک بنکوں کے خفیہ اکاؤنٹس میں چھپاتے رہے اور ملک کے اندر اپنے لیے عالیشان محلات اور عیاشی کے جزیرے بنانے پر اور اپنے طبقے کی حکمرانی کو تحفظ دینے کیلئے فوج، پولیس اور انتظامیہ کو طاقتور بنانے پر ضائع کرتے رہے. مگر سماج کی حقیقی ترقی یعنی کروڑوں شہریوں کی معیار زندگی کو بہتر کرنے،اور انہیں معیاری تعلیم اور صحت کی جدید سہولیات فراہم کرنے کی طرف کوئی توجہ نہ دی گئی جس کا نتیجہ آج ہمارے سامنے ہے. ایٹمی طاقت ھونے اور مہلک ترین اسلحہ اور جنگی ساز و سامان سے لیس ایک بڑی فوج رکھنے کے باوجود پاکستان کے حکمران ایک حقیر وائرس کے سامنے بے بس اور لاچار نظر آتے ھیں۔

زیادہ وقت نہیں گزرا ھے کہ لاہور، کراچی، پشاور اور کوئٹہ سے لیکر گلگت بلتستان تک یہی نوجوان ڈاکٹر، پیرامیڈیکل اسٹاف، نرسیں اور ہیلتھ ورکرز سڑکوں پر اپنے حقوق سمیت شہریوں کو جدید طبی سہولیات فراہم کرنے، ہسپتالوں کو پرائیویٹائز نہ کرنے، جیسے مفاد عامہ کے حقوق کیلئے پرامن احتجاج کر رہے تھے تو ان پر پولیس لاٹھی چارج کرتی رہی اور سابق و موجودہ حکمراں میڈیا کے ذریعے ڈاکٹروں پر غلیظ الزامات لگاتے رہے کہ ‘ڈاکٹرز علاج چھوڑ کر سیاست کر رہے ہیں’. یہاں تک کہ پنجاب حکومت نے لاہور ہائی کورٹ سے ڈاکٹروں کے جائز ہڑتال کو غیر قانونی قرار دینے کیلئے رٹ پیٹیشن دائر کی اور عدلیہ نے بھی حکمرانوں کی عوام دشمن صحت پالیسی کو نظر انداز کرکے ڈاکٹروں کو ہی ہڑتال کرنے سے روک دیا. جس کے نتیجے میں ریاستی طاقت کے ذریعے زبردستی خیبر پختونخواء اور پنجاب میں ہسپتالوں کی نجکاری کا ایک کالا قانون مسلط کیا گیا. پھر نرسوں اورخواتین ہیلتھ کارکنوں کو سڑکوں پہ گھسیٹا گیا.

تعلیمی بجٹ میں اضافے بڑھتے ھوئے فیسوں میں کمی طلباء یونینوں کی بحالی اور ٹیچروں کے مسائل حل کرنے جیسے بنیادی شہری حقوق کیلئے احتجاج کرنے والے طلباء اور اساتذہ پہ بغاوت اور ملک دشمنی کے مقدمے قائم کئے گئے. حالانکہ غداری اور ملک دشمنی کا مقدمہ ان حکمرانوں کے خلاف درج ہونا چاہیئے جو گزشتہ سات دہایئوں سے ملکی وسائل اور دولت، کروڑوں محنت کشوں کی محنت کی پیداوار پے بزور طاقت قبضہ، صحت اور تعلیم کیلئے مختص معمولی بجٹ بھی کرپشن اور لوٹ مار کے ذریعے عوام سے چھین کر ملک کو سامراجی قوتوں کے قرضوں میں ڈبو کر اور 99 فیصد محنت کش عوام کو غربت اور پسماندگی کی دلدل میں ڈالنے جیسے سنگین جرائم کا ارتکاب کر رہا ھے.

آج انسانی زندگیوں کو لاحق کورونا وائرس کے خطرے نے ملک کے محنت کش عوام کو یہ سوچنے پہ مجبور کیا ھے کہ اس سنگین صورت حال اور معصوم شہریوں کے قتل کا واحد ذمہ دار گزشتہ سات دہائیوں سے بلاشرکت غیرے ملک پہ راج کرنے والا یہ سرمایہ دار، جاگیردار، سول و فوجی نوکر شاہی اور ان کے عوام دشمن اقتصادی معاشی اور سماجی پالیسیاں ھیں مگر اتنا کچھ ہونے کے باوجود بھی یہ مراعات یافتہ طبقہ عوام دشمن پالیسیاں بدلنے کیلئے بالکل تیار نظر نہیں آتا.
ایٹم بموں،مزائیلوں،ٹینکوں،جنگی جہازوں،مہلک ہتھیاروں سے لیس بھاری بھر کم فوج رکھنے کے باوجود یہ اپنے شہریوں کو کورونا وائرس سے بچانے میں ناکام نظر آتے ہیں۔

آج نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کے عوام اپنے اپنے حکمرانوں سے یہ سوال پوچھنے کا حق رکھتے ہیں کہ ان کی ترقی اور خوشحالی کے دشمن اور عوام کی غربت اور لاعلاجی کے زمہ دار ان مہلک ہتھیاروں کی دوڑ کب ختم ھو گی؟ اور حکمرانوں کا یہ گھناؤنا کھیل کب تک جاری رہے گا؟

آج دنیا بھر کے ساتھ خود پاکستان کے پسے ھوئے مسائل زدہ عوام کے پاس دو راستوں میں سے ایک کا فوری انتخاب کرنا ھے کہ وہ بار بار بحرانوں کا شکار کرنے والی اور انسانیت کی مسلسل تذلیل کرنے والی اس انسان دشمن سرمایہ داری نظام کے سامنے سر جھکا کر کڑتے اور سسکتے رہیں یا اس وحشی نظام اور اس کے محافظ چھوٹے سے سرمایہ دار اور مراعات یافتہ اشرافیہ کو ہٹا کر ملکی دولت، وسائل اور پیداوار کو محنت کشوں کے منتخب نمائندوں کے ہاتھوں میں دینے اور ان کی مساوی تقسیم، عوام اور چھوٹی اقوام کی مساوی ترقی دینے اور ظلم و استحصال کی ہر شکل کو ختم کرنے کیلئے ریاستی اقتدار و اختیار اپنے ہاتھوں میں لینا ھے. اس کے علاؤہ تیسرا کوئی راستہ عوام کے پاس نہیں ھے ..

حکمرانوں سے اقتدار و اختیار چھین کر اپنے ہاتھوں میں لینے کا انقلابی ایجنڈا سرمایہ کے محافظ اور کرپشن میں گردن تک ڈوبے سیاستدانوں اور ان کی موروثی جماعتوں کے ذریعے ممکن نہیں بلکہ اس کے لئے کچلے ہوئے محنت کش عوام کو ان کے اپنے طبقے کی حقیقی نمائندوں کی قیادت میں ایک انقلابی پارٹی تشکیل دینے اور جدوجہد میں ہے۔

نیو لبرل سرمایہ داری کی بربریت مردہ باد؛ سوشلسٹ انقلاب زندہ باد.


ایڈووکیٹ احسان علی گلگت بلتستان کے سینئر وکیل اور ترقی پسند رہنما ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے