وزیر اطلاعات نے اس اقدام کو کورونا کے انسداد کی کوشوں اور سینٹرل کنٹرول سسٹم کے قواعد کی خلاف ورزی قرار دیا اور ذمہ داروں کےخلاف کاروائی کی یقین دہانی کیں
تحریر: فدا علی شاہ غذری
۔
غذر: گلگت سے گزشتہ شام ایک مشتبہ کروناء مریض کو گوپس ہسپتال منتقل کیا گیا.
اظلاعات کے مطابق ایک مشتبہ مریض جن کا تّعلق غذر سے ہے کو ہفتہ کی شام پہلے گاہکوچ منتقل کیا گیا بعد ازاں میڈیکل اسپیشلسٹ کی عدم دستیابی کے سبب گوپس منتقل کیا گیا.
اس سلسلے میں جب بام جہان نے وزیر اطلاعات شمس میر سے رابطہ کیا تو انھوں نے اس کو حکومت کی انسداد کرونا وباء کی کوشیشوں اور سینٹرل کنٹرول سسٹم کے خلاف قرار دیتے ہو ۓ ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کا وعدہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ غذر پر ہمارا خاص توجہ ہے اور ہم نے مکمل لاک ڈاون کیا ہوا ہے اور سخت انتظامات کے ذریعے مزید محفوظ بنانا چاہتے ہیں.
اس سلسلے میں ّضلعی ہیلتھ آفسر غذر سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ ڈی ایچ او گلگت کے کہنے پرانتظامیہ کو اطلاع دے کر مشتبہ مریض کو غذر لانے کی اجازت دی. مگر یہاں ڈاکٹر نہ ہو نے کی وجہ سے اسے گوپس بھیجا گیا جہاں ڈاکٹر افضل ندیم مشتبہ مریضوں کو چیک کرکے ہمیں گائیڈ کرتے ہیں اور ہم ان کو آئیسو لیشن وارڈ میں منتقل کر تے ہیں۔
ڈی ایچ او نے مزید کہا کہ ان کے پاس کو ئی میڈیکل اسپیشلسٹ گاہکوچ میں موجود نہیں۔ اس تمام صورت حال سے یہ بات واضح ہو گئی کہ غذر میں صحت کا شعبہ تباہی کے دہانے پر ہے.
اگر خدا نخواستہ یہ وباء ضلع میں پھیل گئی تو صورتحال گھمبیر ہو گا۔اس وقت لاک ڈاون اور آئسو لیٹ ہونے میں لوگوں کی بقا ہے۔
غذر انتظامیہ کا کردار لاک ڈاون تک توٹھیک نظر آرہا تھا لیکن کل کے واقعے کے بعد اور ڈی ایچ او کے اس انکشاف کے بعد کہ ایڈیشنل چیف سکرٹری اور کمشنر گلگت اور انتظامیہ غذر کی میٹنگ میں یہ طے ہو ا تھا کہ ہر ضلع کے مشتبہ کیس متعلقہ ضلع میں ہی آئسو لیٹ کیا جا ئیگا خواہ وہ کہیں بھی رپورٹ ہوا ہو۔ اس فیصلے سے وباء کو پھیلنے کا اچھا موقع مل چکا ہے۔
لیکن شمس میر نے ایسی کسی فیصلے کو رد کر تے ہوۓ تحقیقات کا وعدہ کیا۔