چھوٹے تاجروں، کاروباری طبقہ، مہمان نوازی و سیاحت سے وابستہ لوگوں کے قرضےمعاف کئے جائیں ، ڈاکٹروں، صحافیوں، وکلاء ، طلباء اور غریب، اور محنت کشوں کے لئے امدادی پیکیج دیا جائے
بیورو رپورٹ
گلگت: گلگت بلتستان کے تمام شعبہ ہاے زندگی سے تعلق رکھنے والے تنظیموکے نمائیندوں کا ایک فورم آج گلگت پریس کلب میں ہوا جس میں علاقے کے لئے سو ارب روپے کی معاشی امداد ، تعلیمی فیسوں میں رعایت ، اور قرضوں کو معاف کرنے کا مطالبہ کیا اور اس کی فل فور ا دائیگی پر زور دیا۔
"پاکستان میں گزشتہ ایک مہنے سے لاک ڈاون جاری ہے اور ملک میں تمام تر معاشی سرگرمیاں معطل ہو چکی ہیں ۔ اس صورتحال سے زندگی کے تمام شعبے متاثر ہوئے ہیں۔ مگر سب سے زیادہ متاثر غریب، مزدور، ، محنت کش، چھوٹے ملازمین، صحافی، وکلاء، دیہاڑی دار اور چھوٹے ٹھیکدار اور کاروباری ہوئے ہیں، ” درجن بھر تنظیموں کے نمائیندوں نے کیا۔
انھوں نے کہا کہ لوگوں کے گھروں میں فاقوں کی نوبت آئی ہے۔ اسلئے ہم گلگت بلتستان کے تمام تاجران اور محنت کشوں کے نمائندےوں کی حثیت سے حکومت گلگت بلتستان اور حکومت پاکستان سے مطا لبہ کرتے ہیں کی گلگت بلتستان کےتمام بنکوں، خصوصا ہائوس بلڈنگ فنانس کارپوریشن اور زرعی ترقیاتی بینک سے علاقے کے محنت کش اور چھوٹے کاروباری لوگوں نے پانچ لاکھ تک قرضہ جات لئے ہیں ۔ اس کے لئے حکومت کی طرف سے خصوصی گرانٹ فراہم کرکے یہ قرضہ جات مکمل معاف کئیے جایئں۔ کیونکہ موجودہ عالمی وباء نے چھوٹے تاجروں اور محنت کشوں کو معاشی بدحالی سے دوچار کر لیا ہے۔ اور یہ غریب طبقات اپنے قرضہ جات ادا کرنے سے مکمل قاصر ہیں۔
انھوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ پانچ لاکھ سے دس لاکھ تک کے قرضوں پر سود معاف کرنے کے لئے بینکوں کو احکامات جاری کیئے جائیں۔ جبکہ دس لاکھ سے زیادہ کے قرضوں کو ری شیڈول کرنے سمیت ان کی ادائیگی میں رعایت دینے کا اعلان کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کی تمام کثیر المقاصدامداد باہمی کی انجمنوں کا علاقے میں غریب طبقات کی مدد کرنے میں اہم کردار رہا ہے۔ یہ انجمنیں چھوٹے کاروباری حضرات ، بیوائوں، یتیموں، اور محنت کشوں کے جمع کئے گئے رقوم سے اپنی مدد اپ کے تحت چھوٹے چھوٹے قرضے فراہم کرکے غریبوں اور محنت کشوں کے روزگار کے لئے مدد فراہم کرتی ہیں۔
حالیہ وباء سے یہ تمام لوگ شدید متاثر ہوئے ہیں ۔ لہذا حکومت ان انجمنوں کے قرضہ جات میں رعایت دینے کے لئے خصوصی گرانٹ فراہم کرے۔ تاکہ چھوٹے کاروباری حضرات اور غریب محنت کشوں کا معاشی بوجھ کم ہو سکے ۔
انھوں نے کہا کہ حالیہ وباء کے پیش نظر گلگت بلتستان کے تمام بجلی صارفین کے کم از کم تین مہنوں کے بقایا جات معاف کئے جائیں۔
ان رہنماوں نے گلگت بلتستان میں تمام کمرشل عمارتوں ، دوکانوں، اور مکانات کے کرائے ابتدائی طور پر تین مہنے کیلئے معاف کرنے کے لئے مالکان کو احکامات جاری کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ وباٰ ء کے خلاف صف اول میں لڑنے والے ڈاکڑوں ، صحت کے شعبہ سے وابستہ تمام افراد اور متاثرہ علاقوں میں سیکورٹی کے فرائض انجام دینے والے اہلکاروں کو فوری طور پر حفاظتی آلات اور سامان مہیا کیا جائے۔ اور نوجوان ڈاکٹروں کی انجمن کے مطالبات کو سنجیدگی سے لیا جائے ۔
ان رہنماوں نے گلگت بلتستان میں بلا تاخیر تمام ضرورت مندوں، محنت کشوں، انتہائی غریب ، دیہاڑی دار ، روزانہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں اور دیگر مستحقین کے گھروں میں راشن پہنچانے کا بندوبست کیا جائے۔ جس کے لئیے سرکاری ملازمین اور مقامی سماجی خدمت کی تنظیموں کے رضاکاروں کی مدد لی جائے۔ کیونکہ مسلسل لاک ڈاون سے ان غریبوں کے گھروں میں فاقے شروع ہو چکے ہیں اور زیادہ دیر کرنے کی صورت میں فاقوں سے اموات کا خدشہ ہے۔
ان رہنماوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ حالیہ وباء کے تناظر میں تمام سرکاری تعلیمی اداروں اور یونیورسٹیوں کی فیسیں معاف کی جائیں۔ جبکہ پرایئویٹ سکولوں کو گرانٹ فراہم کرکے کم از کم تین سے چار مہنوں کے لئے بچوں کی فیسیں معاف کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ علاقے کے غریب خواتین کی بڑی تعداد نے مختلیف تنظیمات ، حکومت اور غیر سرکاری تنطیموں کے تعا ون سے قرضے حاصیل کر کے چھوٹے پیمانے پر کاروبار شروع کئے ہیں جو کہ اس وقت شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ لہذا ان خواتین کے لئے قرضے معاف کئے جائیں۔
ان تنظیموں کے نمائیندوں نے وفاقی حکومت کی جانب سے وباء سے نمٹنے کے لئے 12 سو ارب روپے کا جو پیکیج اعلان کیا ہے اسے سراہتے ہوےمطالبہ کیاکہ اس سے کم از کم ایک سو ارب روپے گلگت بلتستان کو دئیے جائیں جوسب سے زیادہ پسماندہ اور دور افتادہ علاقہ ہے تاکہ وہ موجودہ وباء کے نتیجے میں پیدا شدہ معاشی بحران کا مقا بلہ کرسکے۔ انہوں نے گلگت بلتستان کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ وفاق سے یہ رقم ملنے کی صورت میں فوری طور پر گلگت بلتستان کے غریب اور انتہائی غریب ترین طبقات کے لئے مناسب معاشی پیکیج کا اعلان کرے تاکہ وہ اپنے اہل و عیال کے ساتھ بہتر طور پر زندگی گزارنے کے قابل ہو سکے۔
گلگت بلتستان کی جن تنظیموں کے نمائیندوں نے فورم میں شرکت کیں ان میں امداد باہمی کی انجمنوں کی وفاق (فیدریشن آف کوآپریٹیو سو سائیٹز) ، انجمن تاجران ، ٹور آپریٹرز ایسو سی ایشن ، ہوٹوں کی انجمن ، جیمز اسٹون ، مائیننگ و منرلز ایسو سی ایشن، ٹرانسپورٹروں کی انجمن ،ٹھیکیداروں کی انجمن ، تجارت پیشہ خواتین کی انجمن ، اور سماجی تنطیمں شامل تھے۔