سیاسی جماعتوں کا گرینڈ رابطہ کمیٹی کا اجلاس گلمت گوجال میں ہوا جس میں حکموتی امدادی پروگراموں کو رد کیا۔
ہنزہ کے دونوں سب ڈویژنوں میں امدادی رقوم اور سامان ابادی کی بجائے معاشی، سماجی اور جغرافیائی مشکلات کو بنیاد پر تقسیم ہونا چاہئے، رابطہ کمیٹی
بام جہان رپورٹ
گلمت: کرونا وائرس کے حوالےسے وفاقی و صوبائی حکومتوں کی جانب سے دیے گئے امدادی پیکج میں ضلع ہنزہ کے عوام کے ساتھ امتیازی سلوک اور حقائق کو مسخ کرنے کی کوشیش کی گئی ہے جو قابل مذمت ہے.
ان خیالات کا اظہار رابطہ کمیٹی برائے انسداد کورونا گوجال کےاراکین نے ایک ہنگامی اجلاس جو گلمت میں منگل کے روز منعقد ہوا، میں کیا۔
اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہویئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مقامی رہنماء ریحان شاہ نے کہا کہ "اس فورم کی وساطت سے ہم سب ڈویژ ن گوجال کےساتھ وفاقی اور مقامی حکومتوں کے اس امتیازی سلوک کی بھر پور مذمت کرتے ہیں. ہم تمام سیاسی جماعتوں جن میں پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ (ن)، تحریک انصاف، اور عوامی ورکرز پارٹی کے نمائیندے شامل ہے اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ اس ناانصافی اور سازش کی ہر سطح پر مزا حمت کریں گے۔”.
اجلاس میں اس بات کا بھی اعادہ کیا گیا کہ آئندہ وسائل، اور حکومتی پیکیج اور ترقیاتی فنڈز کو ضلع ہنزہ کے دونوں سب ڈویژنوں میں منصفانہ بنیادوں پر تقسیم کرنےکے لئے جدوجہد کریں گے ۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس میں متفقہ طور پر تمام جماعتوں کے اراکین نے سب ڈویژن گوجال میں آبادی کی بنیاد پر احساس پروگرام کے تحت امدادی رقم اور فوڈ پیکیج کی تقسیم کے فارمولے کو مسترد کیا۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ احتجاجا اس پیکج کو وصول کرنے کے بعد اس کو انظامیہ کے حوالہ کریں گے تاکہ وہ اس کو کسی اور ضلع میں تقسیم کرے.
ہم سمجھتے ہیں کہ سب ڈویژن گوجال میں اس کی تقسیم یہاں کے عوام کے ساتھ نا انصافی ہوگی..
انھوں نے صوبائی اور وفاقی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ ضلع ہنزہ میں وسائل، امدادی پیکیج، ملازمتیں، اور ترقیاتی فنڈز ہنزہ اور گوجال دونوں سب ڈویژنوں میں 29 اور 71 فی صد کی شرح کی بجائے برابر تقسیم ہونا چاہیے۔
گوجال کورونا رابطہ کمیٹی کے رہنماء پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔
کمیٹی نے کورونا وائرس کے حوالے سے سب ڈویژن انتظامیہ، سکاؤٹس، اور دیگر رضاکار تنظیموں کے کاوشوں سراہا۔
کمیٹی کے اراکین میں سے ایک رکن عوامی ورکرز پارٹی کے رہنماء آصف سخی نے بام جہان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ضلع ہنزہ کے ساتھ گزشتہ چند سالوں سے سخت ناانصافیاں کئے جا رہے ہیں. ایک تو پورے ضلع کی آبادی کو 2017 کے مردم شماری میں تقریبا آدھا کم دکھایا گیا ہے. یہان کی ابادی کا 30 فی صد پاکستان کے مختلہف شہروں میں تعلیم اور روزگار کے سلسلے میں رہائش پزیر ہیں جن کو مردم شماری کے دوران ضلع کےابادی میں شامل نہیں کیا گیا. جو سراسرنا انصافی ہے.
انہوں نے دعواء کیا کہ ہنزہ کی آبادی مردم شماری سے قبل 80 ہزار سے زیادہ تھی جسے کم کرکے 36 ہزار دکھایا گیا ہے. اسی طرح سب ڈویژن گوجال جس کی آبادی مردم شماری سے قبل تمام سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے ریکارڈ میں 25 ہزار تھی اسے کم کرکے 14 ہزار دکھایا گیا تاکہ اس اہم ضلع کو جمہوری حقوق، وسائل، اور ترقیاتی پروگراموں سے محروم رکھی جاسکے۔.
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس سے قبل ضلعی انتظامیہ کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا تھا انھوں نے یقین دہانی کی تھی کہ گوجال اور ہنزہ ڈویژنوں کو ان کے جائز حقوق دیئے جایئں گے. لیکن حالیہ کرونا ریلیف امدادی پروگراموں میں گوجال اور ہنز ہ کے دونوں سب ڈویژنوں کے ساتھ نا انصافی کی گئی ہے۔.
انھوں نے کہا کہ تمام سیاسی پارٹیاں اس بات پر متفق ہیں کہ موجودہ صورتحال میں بین الالقوامی اور ملکی قوانین اور اصولوں کے تحت آبادی کی بجائے سماجی و معاشی اور جغرافیائی مشکلات کو پیش نظر رکھتے ہوئے دور دراز وادیوں کو امدادی پروگراموں میں فوقیت دینا چاہئے اور وسائل اور فنڈز کی مساویانہ تقسیم ہو نا چاہئے.
اگر ہمارے تحفظات کو دور نہیں کیا گیا تو ہم اپنے بنیادی حقوق کے لئےپر امن جدوجہد کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ امدادی پیکیجز اور راشن وغیرہ کی تقسیم کو شفاف رکھنے کے لئے انظامیہ کے اہلکاروں اور تمام سیا س پارٹیوں کے نمائیندوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دینا چاہئے جو چیزوں پر نظر رکھ سکے۔