Baam-e-Jahan

خیبر پختونخواء سے آئے ہوئے پانچ دوکاندار قرنطینہ منتقل

یہ دوکاندار گزشتہ ہفتہ کے روز لاک ڈاون میں نرمی سے فائدہ آٹھا کر غذر پہنچ چکے تھے اور اپنی دوکانیں کھولنے کی تیاری کر رہے تھے. اس وقت گلگت بلتستان میں 89 مریض ہیں

رپورٹ: عنائیت ابدالی

خیبر پختونخوا سے حال ہی میں واپس آئے ہوئے پانچ دوکاندار وں کو پولیس نے قرنطینہ مرکز پہنچا دیا۔

انجمن تاجران ضلع غذر کے نائب صدر جعفر علی کے مطابق خیبر پختونخوا ءسے پانچ تاجر لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد گاہکوچ پہنچ گئے تھے اور اپنی دکانیں کھولنے کی کوششوں میں تھے۔

مقامی تاجران کے نمائندوں کو معلوم ہونے پر ان کو ضلعی انتظامیہ سے رابط کرکے پولیس کے حوالے کردیا ۔ جہاں سے ان کو قرنطینہ کردیا گیا ہے۔

ضلع غذر میں انجمن تاجران اس وبا ء کو روکنےمیں ضلعی انتظامیہ سے مکمل تعاون کر رہا ہے ۔انتظامیہ کی جانب سے دئیے گئے ضوابط کے مطابق وقفے کے دنوں میں دکانیں کھول رہے ہیں جس کی وجہ سے ضلعی ہیڈکوارٹر گاہکوچ میں لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی نہیں ہورہی ہے۔

گلگت بلتستان کے مخلتف علاقوں سے تاجر برادری لاک ڈاؤن ختم کرنے اور کاروباری مراکز فوری ہٹانے کے مطالبہ کرتے نظر ارہے ہیں مگر انجمن تاجران ضلع غذر اس وقت کافی حد تک ذمہ داری کا مظاہرہ کرکے اس وبا سے ضلع کو پاک رکھنے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں جس کی واضح مثال آج دوکانداروں کو قرنطینہ کرنے کےلیے ضلعی انتظامیہ کے حوالہ کرنا ہے اگر ضلع بھر کے تمام شعبئہ زندگی سے تعلق رکھنے والے اور عام لوگ اس طرح اقدامات کرتے رہیں گے تو غذر اس وبا سے محفوظ رہ سکتا ہے۔
غزشتہ دنوں ایک آدمی جن کا تعلق یاسین سے ہے استور سے واپس اپنے گاوں پہنچ چکا تھا. جس پر انہیں اور ان کے خاندان کے افراد کو برنطینہ کیا گیا تھا اور ان کے ٹیسٹ کے لئے نمونے ان سے لئے گئے تھے.آج ان کا رپورٹ منفی آیا.

استور میں طلباء کا مظاہرہ

استور میں کورونا وائرسسے متاثرین کی تعداد میں اضافے سے لوگوں میں تشویش بڑھ گئی ہے.بہت سے لوگ جن کو قرنطینہ مراکز میں رکھے گئے ہیں سہولتوں کے فقدان اور بد انتظامی کےخلاف احتجاج کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں.

ایک مقامی رپورٹر سبحان سہیل کی رپورٹ کے مطابق ہفتہ کے روز 25 اپریل کو منی مِرگ سے تعلق رکھنے والے 100 سے زائد قرنطین طلباء نے استور انتظامیہ کے خلاف مرکزی بازار میںاحتجاج کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کمروں میں ناقص سہولیات ہیں اور ایک ایک کمرے میں پانچ سے زیادہ افراد کو قید کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جن لوگوں میں کورونا کی تصدیق ہو چکی ہے ان کو دوسرے لوگوں کے ساتھ رکھا گیا ہے۔

استور نگر کے بعد گلگت بلتستان میں کورونا وائرس کا نیا ہاٹ سپاٹ بن رہا ہے جس میں اب تک 38 مریضوں کی تصدیق ہو چکی ہے۔

نگر میں پانچ مزید متاثرین صحت یاب

آج نگر کے آیئسولیشن سنٹر سے مزید چار کورونا کے متاثرین صحت یاب ہو کر اپنے گھروں کو چلےگئے ۔یہ ایران سے آنے والے آخری زائرین میں شامل تھے۔
ڈاکٹر اعجاز ایوب جو نگر کے انچارج ہیں نے ہائی ایشیاء ہیرالڈ سے باتیں کرتے ہوئے کہا کی جب انہیں 20 مارچ کو نگر بھیجا گیا تھا تو تافتان سے14 زائرین کا قافلہ نگر کے قرنطینہ سنٹر میں پہنچ چکے تھے.

24مارچ کو تافتان سے دوسرا قافلہ جو 47 زائرین پر مشتمل تھا بھی نگر پہنچا۔ دونوں قافلوں کے 61 زائرین کو 14 مختلف قرنطینہ سنٹرز میں رکھا گیا اور ان کے لیب ٹیسٹ کے لئےنمونےبھیجے گئے-

ان کے علاوہ 124زائیر ین کا گروپ بغیر کسی سکریننگ کےاپنے گھروں کو جاچکے تھے جب ان کے ٹیسٹ کئے گئے توان میں سے کئ افراد کے رپورٹ مثبت آگئے یہ بات انتہائی تشویش ناک تھی .کور ونا وائرس آبادیوں میں پھیل چکا تھا ۔

اس پر ضلعی انتظامیہ نے علاقائی تنظیموں اور علماء کی مدد سے لاک ڈاون کا آغاز کردیا۔اسطرح حالات قابو میں آنے شروع ہوئے۔نگر میں کل 92 افرادکے رپورٹ مثبت آگئے تھے جن کو 14مختلف آیسولیشن سنٹرز میں داخل کئے گئے۔اس طرح نگر سب سے زیادہ متاثرہ ضلع بن گیا۔روز بہ روز لوگوں کے ٹیسٹ آتے رہے اور وہ ڈسچارج ہوتے گئےاب صرف 10 افراد ائسولیش میں رہ گئے ہیں۔ وہ بھی ٹیسٹ آنے پر ڈسچارج ہونگے۔

انھوں نے خبردار کیا کہ ابھی بھی کرونا وائرس موجود ہے احتیاط واجب ہے ذرا سی غفلت بہت مصیبت بن سکتی ہے۔

آج کی تاریخ تک ان متاثرین کی تعداد 39 تک پہنچ چکی ہے.

گلگت بلتستان میں اب 89 مریض زیر علاج ہیں. جن میں سب سے زیادہ تعداد استور میں ہے جہاں 39 مریض زیر علاج ہیں، اس کے بعد گلگت میں 27، اور نگر میں 10، دیامر میں 9؛ اسکردو میں 4 اور گھانچھے میں 1 مریض ہے.
،

اپنا تبصرہ بھیجیں