رپورٹ : عنایت ابدالی
ایک طرف انتظامیہ لاک ڈاؤن پر عمل کرانے کے لئے مقامی لوگوں پرسختی کرتی ہے لیکن دوسری جانب اپنے ہی وضع کردہ ایس او پیز کی دہجیاں اڑاتی ہے اورغیر مقامی بااثر افراد کی ضلع میں داخل ہونے پر کوئی روک ٹوک نہیں۔
مقامی لوگوں نے ہائی ایشاء ہیرالڈ اور بام جہان کو بتایا کہ انہیں دوکانیں کھولنے کی اجازت نہیں جبکہ غیر مقامی افراد نو ٹرک آلو سمیت پھنڈر پہنچ گئے.
پھنڈر کے عمائدین کا کہنا ہے کہ انتظامیہ لوگوں سے مشاورت کیئے بغیر لوگوں کوضلع میں داخل ہونے کی اجازت دیتی ہے جو کہ لاک ڈاؤن اورکورونا وائرس کی روک تھام کے سلسلے میں ایس او پیز کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
تفصیلات کے مطابق دیر بالا سے تعلق رکھنے والا محمد حسین تین افراد سمیت آلو کاشت کرنے کےلیے پھنڈر پہنچ چکے ہیں۔
مذکورہ افراد پشاور کے کسی پرائیویٹ لیب سے کرونا وائرس ٹیسٹ رپورٹ لے کر آئیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق مذکورہ ٹھیکیدار گلگت میں کسی اہم سرکاری اہلکار کے گھر رات گزارنے کے بعد پھنڈر پہنچنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
مقامی لوگوں نے ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر ان کے خلاف ضروری کارروائی کریں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر ان لوگوں نے پشاور میں ٹیسٹ کیے بھی ہیں تو راستے میں لوگوں سے گھل مل گئے ہوں گے اور وائرس کا خطرہ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
اس سلسلے میں ایک مقامی صحافی فدا علی شاہ غذری کا کہنا ہے کہ انھوں نے جب پھنڈر کے تحصیلدار سے پوچھا تو انھوں نے ایک ایس ایم ایس میسیج کے ذریعے بتایا کہ "ڈی سی کے آفس کی طرف سے انہیں اجازت دی گئی ہے؛ ان کے ٹیسٹ وغیرہ ہو گیاہے، کوئی مسئلہ نہیں ہے. ”
لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر ذاتی اثر و رسوخ کی بنیاد پر ہر کسی کو اجازت دینی ہے تو یہ لاک ڈاؤن کیوں؟
خیال رہے پشاور میں سب سے زیادہ اموات ہوئے ہیں اس کے باوجود بھی وہاں سے آنے والے لوگوں کو علاقے میں داخلے کی اجازت خطرے سے خالی نہیں؟
انہوں نے سوال کیا کہ کیا پشاور سے پھنڈر پہنچنے تک کوئی بندہ وائرس کا شکار نہیں ہوسکتا ہے؟ اگر ایسا نہیں ہوسکتا ہے تو پاکستان کے دوسرے شہروں سے آنے والے طلباء اور مریضوں کے تیمارداروں کو چودہ دن گرین پیلس میں رکھنے کی کیا ضرورت تھی؟
اگر اسی طرح ہر ایک کو اجازت دینگے تو ضلع غذر کو کرونا سے محفوظ رکھنے کی تمام کوشیشں رائیگاں جائے گا۔ انہوں نے سوال کیا کہ وہ کون سےعناصر ہیں جو ان کوشیشوں کو ناکام بنانا چاہتے ہیں۔
اس سلسلے مقامی لوگوں نے ڈی سی سے ملاقات کرکے اپنے خدشات سے آگاہ کیا۔ فدا کے مطابق ڈی سی نےاس بات کی تحقیقات کرنے کا وعدہ کیا ہے کہ لاک ڈاؤن کے باوجود 9 ٹرک آلو پھنڈر کس طرح پہنچا دئیے گئے۔
ذرائع نے کہا کہ آلو لے جانے والے افراد نےانتظامیہ سے غلط بیانی کی ہے کہ ٹرکوں میں سبزیاں ہیں۔
اس سلسلے میں پھنڈر کے عمائدین اور عوام گلوغ میں جمع ہو رہے ہیں. ان کا کہناتھا کہ اگر ان ٹھیکیداروں کو اجازت دینی ہے تو کم سے کم ان کو پابند کرنا چاہئے کہ وہ مزدور باہر سے نہیں لائیں گے جو لوگ ان کو زمین دے رہے ہیں وہی کام کی نگرانی کرینگے اور مقامی لوگ ہی مزدور ہون گے۔
ذرائع کے مطابق ٹھیکیداروں نے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سے بھی رابطہ کیا تھا. وزیر اعلیٰ نے ان کو جواب دیا تھا کہ جب تک مقامی لوگ راضی نہیں ہوتے ہیں اجازت نہیں دے سکتے ہیں۔
مقامی لوگوں نے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سے مطالبہ ہے کہ لاک ڈاؤن کے باوجود اتنے بڑے پیمانے پہ آلو پھنڈر پہنچانے اور انتظامیہ کی غفلت کا نوٹس لیں اورغیر مقامی افراد کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی جائے تاکہ اس وباء سے ضلع غذر کو محفوظ رکھا جاسکیں۔