تحریر: محبوب حسین
کرونا وائرس کی خوفناک وبا نے پوری دنیا کا نظام درہم برہم کردیاہے ۔اسکول ، کالج ، دفاتر اور کاروبار کئی ماہ سے بند ہیں جبکہ کھیلوں کے میدان اور تفریح گاہیں بھی ویران ہیں۔ کرونا وائرس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور لاتعداد جوان ، بچے اور بوڑھے ،بلاتخصیص عمر اس مہلک وبا کی وجہ سے اپنی جانیں گنوا بیٹھے ہیں۔
دنیا بھر میں کروناوائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر زندگی کا پہیہ جام ہے، جبکہ گلگت بلتستان میں انتخابی گہماگہمی عروج پر ہے۔ جلسے جلوس اور کارنر میٹنگ تواتر سے ہورہی ہیں ۔
کرونا وائرس جیسی مہلک وبا کے دنوں میں گلگت بلتستان میں سیاسی اجتماعات کا انعقاد سمجھ سے بلاتر ہے۔ آئے روز مختلف سیاسی جماعتیں سیاسی اجتماعات کرارہی ہیں ۔ایک طرف کرونا وائرس اپنے عروج پر ہے تو دوسری جانب ہمارے سیاسی نمائندے الیکشن مہمات میں حفاظتی تدابیر کے بغیرگاؤں گاؤں، شہر شہر اجتماعات کروارہے ہیں۔یہ ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان ہے۔ قانون سب کے لیے برابر ہے اور کرونا وائرس کے خلاف متفقہ حفاظتی تدابیر کا نفاذ سختی سے اور یکساں طور پر ہونا چاہیے۔
میری وفاقی حکومت ، نگران حکومت گلگت بلتستان اور مقامی انتظامیہ سے بھی گزارش ہے کہ انتخابی جلسے جلوسوں پہ پابندی عائد کر کے الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم متعارف کروائیں تاکہ شہری گھر بیٹھے اپنے پسندیدہ امیدواروں کو ووٹ کر سکیں۔ اس کے لیے حکومت اور متعلقہ اداروں کو چاہیے کہ وہ تمام ٹیلی کمیونیکیشن نیٹ ورکس کو گلگت بلتستان میں انٹرنیٹ سہولت مہیا کرنے کی باقاعدہ اجازت دیں۔
وبا کے موسم میں سیاسی اجتماعات منعقد کرانا اور ہجوم اکٹھا کرنا موت سے کھیلنے کے مترادف ہوگا ۔ گلگت بلتستان کے پاس صحت کی مناسب سہولیات بھی میسر نہیں ہیں جن سے ہم اس وبا پہ قابو پا سکیں۔ میری تمام سرکاری اور نجی اداروں سے پرزور اپیل ہے کہ قبل از وقت سیاسی اجتماعات پہ مکمل پابندی عائد کردیں۔ اس وقت ہمیں سیاست کی نہیں اپنے شہریوں کی زندگی عزیز ہے۔