بیورو رپورٹ
گلگت: نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن اور نیشنل ورکرز فرنٹ گلگت بلتستان کے کارکنوں نے قراقرم یونیورسٹی میں پیش آنے والے مبینہ جنسی ہراسگی کے واقعے کے خلاف گلگت پریس کلب کے باہر ہفتہ کے روز احتجاجی مظاہرہ کیا.
احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ قراقرم یونیورسٹی میں حالیہ پیش آنے والا واقعہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں. اس سے قبل بھی اس قسم کے کئی واقعات پیش آئے ہیں لیکن ان پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا.
مقررین نے کہا کہ خواتین تمام شعبہ ہائے زندگی میں غیر محفوظ ہیں. انہوں نے مطالبہ کیا کہ قراقرم یونیورسٹی میں اسکالرشپ کے نام پر مبینہ جنسی ہراسگی کے واقعے کی فی الفور شفاف تحقیقات کیا جائے اور ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے.
مقررین نے ہراسانی کے خلاف آواز اٹھانے پر جامعہ کی طالبہ کو خراج تحسین پیش کیا.
انہوں نے کہا کہ جنسی ہراسانی کسی مخصوص علاقے, نسل یا زبان کا مسئلہ نہیں بلکہ ایک عمومی سماجی مسئلہ ہے جس کے تدارک کے لئے مشترکہ جدوجہد کی ضرورت ہے.
مقررین نے مطالبہ کیا کہ قراقرم یونیورسٹی سمیت تمام کالجوں میں فی الفور جنسی ہراسگی کے خلاف کمیٹیوں کا قیام عمل میں لایا جائے؛ یونیورسٹی کے ہر ڈیپارٹمنٹ میں خواتین کوآرڈینیٹرز تعینات کئے جائیں؛ تمام کیمپسز میں سی سی ٹی وہ کیمرے نصب کئے جائیں؛ جامعہ میں احتساب کی کمیٹی کا فوری قیام عمل میں لایا جائے جس میں 70 فیصد نمائندگی خواتین کی ہو؛ یونیورسٹی کے اندر غنڈہ عناصر کے داخلے پر فوری پابندی عائد کر دی جائے.
مقررین کا کہنا تھا کہ چونکہ یہ تمام مسائل پدرشاہانہ نظام کی پیداوار ہیں لہذا اس نظام کے خاتمے اور پائیدار حل کے لئے سکولوں اور کالجوں میں صنفی مساوات کی تعلیم و تربیت کو لازمی قرار دیا جائے.