گلگت- بلتستان اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی احتجاجی خواتین کو بھر پور تعاون کی یقین دہانی
بام جہان رپورٹ
گلگت: قائد حزب اختلاف امجد حُسین ایڈووکیٹ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جنسی ہراسانی کی روک تھام کے قانون پر بلا تاخیر عملدر آمد کیا جائے تاکہ خواتین اور بچوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔ خواتین کے حقوق کے لئے ہر وہ اقدام اٹھایا جائے جس سے وہ محفوظ اور خوشحال ہو سکیں.
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز گلگت بلتستان اسمبلی کے سامنے ویمن رائٹس مومنٹ کی جانب سے علامتی واک کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا.
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سرکاری سطح پر طُلباء کو جنسی ہراسانی کے خلاف آگاہی کے لئے سیمینار منعقد کرائے اور خواتین کے بنیادی انسانی حقوق تک رسائی کو یقینی بنایا جائے ۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کی خواتین عزم و ہمت کی اعلیٰ مثال ہیں خواتین نے ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کو منوایا ہے۔ انہیں ان کے حقوق ہر حال میں ملنا چاہئے.
انہوں نے منفی سماجی رویوں کو دور کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عورت کا ہر رشتہ قابل احترام ہے زندگی کا ہر شعبہ عورت کے بغیر ادھورا ہے۔ خواتین کو حقوق دلانے میں جو لوگ رکاوٹ بنیں گے ان کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے .
خواتین کو مساوی حقوق اور مواقع فراہم کرنے میں ہمارے مذہب نے ہماری رہنمائی کی ہے۔ خصوصاً خواتین کی تعلیم و تربیت کے حوالے سے اسلام میں بہت تاکید کی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پائدار سماجی و معاشی ترقی کا عمل خواتین کو برابری کے مواقع فراہم کر سکتا ہے . یہ بات خوش آئند ہے کہ ہماری خواتین ہر شعبے میں عالمی سطح پر پذیرائی حاصل کر رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاست کو ایسا ماحول فراہم کرنا چاہئے کہ خواتین تشدد کے خلاف مزاحمت کر سکیں.
ویمن رائٹس مومنٹ گلگت بلتستان کی جانب سے خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لئے جتنے بھی مطالبات ہیں ان پر عملدرآمد کیا جائے۔
اس سلسلے میں اپوزیشن بھی ساتھ دے گی تاکہ ہماری خواتین خوشحال اور محفوظ زندگی گزار سکیں۔
اس موقعے پر ویمن رائٹس مومنٹ گلگت بلتستان کے رہنماء شہناز اور دیگر عہدیداروں نے اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان کے سامنے مطالبات رکھتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ وہ اسمبلی میں خواتین کے حقوق کے لئے آواز اٹھائیں گے.
قبل ازیں قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے طالبات نے اسمبلی کے دروازے تک علامتی واک کیا اور نعرے بازی کیں. انہوں نے بینرز اور پلے کارڈز، جن پر مطالبات درج تھے، اٹھائے ہوئے تھے.
انہوں نے چارٹر آف ڈیمانڈ بھی قائڈ حزب اختلاف اور دیگر نمائیندوں کو پیش کیں. ان مطالبات میں حال ہی میں قراقرم یونیورسٹی میں حراسانی کا جو واقعہ ہوا ہے اس کی جلد از جلد شفاف طریقے سے تحقیقات اور اس واقعہ میں ملوث عناصر کو قرار واقعی سزا دینا شامل تھا.
ویمن رائٹس موومنٹ گلگت کے دیگر مطالبات میں گلگت-بلتستان اسمبلی سے منظور شدہ اینٹی ہیراسمنٹ بل 2010 پر فی الفور عمل درآمد، تمام تعلہمی اداروں میں انئی ہیراسمنٹ سیل کا قیام؛ تمام سرکاری و غیر سرکاری دفاتر میں سی سی ٹی وی کیمرے کی تنصب؛ خواتین کے بنیادی انسانی حقوق تک رسائی کو یقینی بنانا؛ اسکولوں میں طلبہ کو جنسی حراسانی سے آگاہی کے لیے سیمینار منعقد کرانا؛ اور جنسی حراسانی کے شکار خواتین اور بچوں کے جانی و مالی تحفظ کو یقینی بنانا شامل تھا.