رپورٹ: فخرعالم
چترال: چار سال قبل پی آئی اے کا طیارہ جو چترال سے اسلام آباد پرواز کرتے ہوئے حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہوا تھا، کی پائلیٹس کے لائینسس مشکوک قرار دئے گئے.
پیر کے روز سپریم کورٹ میں پی آئی اے کی طرف سے جمع کی گئی رپورٹ میں طیارے کے دونوں پائلٹس کے لائسنس مشکوک قرار دیے گئے ہیں۔
یہ حادثہ 7 دسمبر 2016 کو حویلیاں کے قریب پیش آیا تھا جس میں 47 افراد جان بحق ہوئے تھے۔ جان بحق ہونے والوں میں ملک کے نامور نعت خواں جنید جمشید اور ان کی اہلیہ بھی شامل تھیں۔
سپریم کورٹ کے از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران پی آئی اے نے عدالتِ عظمیٰ میں ایک رپورٹ جمع کرائی ہے جس میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے طیارے پی کے 661 کے دونوں پائلٹس، صالح یار جنجوعہ اور احمد منصور جنجوعہ، کے لائسنس مشکوک تھے۔
اس سے قبل گزشتہ سال نومبر میں سندھ ہائیکورٹ میں مذکورہ حادثے سے متعلق کیس میں سول ایویشن اتھارٹی نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے واقعے کا ذمہ دار پی آئی اے کو ٹھہرایا تھا۔
اس رپورٹ میں طیارے میں موجود فنی اور تکنیکی خرابیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ دورانِ پرواز طیارے کے انجن کا بلیڈ ٹوٹا ہوا تھا اور طیارے کے انجن کی معینہ عرصہ کام کرنے کے باوجود مرمت نہیں کیا گیا تھا۔