وکلاء،صحافیوں اور سول سوسائٹی کنوینشن اسلام آباد کا اعلامیہ
بام جہان رپورٹ
وکلاء، صحافیوں، انانی حقوق کی تنظیموں اور سیاسی رہنماوں نے موجودہ ہائبرڈ حکومت اور غیر جمہوری قوتوں اور اپنے آپ کو ماورائے آئین سمجھنے والے قوتوں کے صحافت اور آزاد عدلیہ پر حملہ کی مزاحمت فیصلہ کیا گیا۔
انہوں نے ملک میں بگڑتی ہو یی صورتحال اور اظہار رے پر بڑھتی ہوءی دباو پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان میں سول ملٹری تعلقات کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا ذمہ دار ریاست کے اندر ریاست”کو قرار دیا جو اپنے آپکو کسی قسم کے احتساب اور آئین سے ماورا سمجھتی ہے جس کے نتیجے میں پاکستان کے عوام کے حق حکمرانی،عدلیہ کی ازادی،آزاد میڈیا، اظہار رائے کی آزادی اور پاکستان کے عوام کے انسانی حقوق کے لیے خطرناک صورتحال پیدا ہوگئ ہے۔
یہ باتیں انہوں نے اسلام آباد میں سترہ جون کو ہونے والے آل پاکستان وکلاء کنونشن بعنوان "میڈیا اور عدلیہ پر حملہ” کے اعلامیےمیں کیا گیا۔
کنوینشن میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، پاکستان بار کونسل، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، جنوبی ایشیاءی ازاد میڈیا کی انجمن سیفما، اے جی ایچ ایس،انسانی حقوق کمیشن کنونشن میں پانچ سو سے زائد سینئر وکلاء صحافی رہنماؤں،انسانی حقوق کے کارکنوں اور جمہوریت کے لیے جد وجہد کرنے والے رہنماؤں نے شرکت کی۔-
کنونشن کے 1973 کے آئین میں فوجی حکومتوں کی طرف سے پے درپے لائی گئی ترامیم کو عوام کے حقوق اور آزادی صحافت اور مکمل جمہوریت کے عمل میں رکاوٹ کا باعث بنتی ہےمسترد کی گئی اٹھارویں ترمیم کی حمایت کرتے ہوئے ایسی جمہوریت کی حمایت کا اعلان کیا جس میں عوام کی مرضی سے بننے والی حکومت کے مرحلے میں کسی انتخابی انجنئیرنگ کا دخل نہ ہو جو ایسی قوت کی طرف سے کی گئی ہو جسے ائین نے اختیار نہیں دیا-
کنونشن دو ایوانی مقننہ اور آزاد عدلیہ کی حمایت کرتاہے اور کسی قوت کو انتخابی عمل میں مداخلت کی اجازت نہیں دی جاسکتی جو اپنی قوت کے بلپر اپنے آپ کو ہر قسم کے آئینی کنٹرول سے آزاد سمجھتی ہو۔
ایک ایسا قانونی نظام جس میں تمام شہری برابری کی حثیت رکھتے ہوں اور آئین کے آرٹیکل 10اے کے مطابق فیئر ٹرائل کا حق رکھتے ہوں پاکستان کے آرٹیکل 19 کے مطابق اپنے ملک کے معاملات کے بارے میں اظہار رائے کرنے ، اطلاعات حاصل کرنے اور کسی بھی میڈیا کے ذریعے،جو ہر قسم کی سرحدوں سے ماورامشتہر کرنے کا حق آئین کے1 کے تحت رکھتے ہیںیُآئین میں دیئے گئے بنیادی حقوق کی عمل داری اور اس میں بہتری لائی جائے
اقوام متحدہ کے عالمی انسانی حقوق کے چارٹر،انسانی حقوق کے عالمی کنوینشن کے مطابق سول اور سیاسی حقوق پر عملدرآمد اور جوہانسبرگ کنوینشن کے اصولوں پر عمل درآمد کا مطالبہ کرتے ہیں جس کے مطابق سیکورٹی کے حوالے سے وسیع پابندیوں کو مسترد کیا گیا ہے جن کے مطابق سیکورٹی معاملات پر تنقید اور مسلح اداروں کے کردار پر بات کرنے پر پابندیاں عائد ہوتی ہیں آئین کم از کم رکھا جاتا ہے
عورتوں اور بچوں کے حقوق کے حوالے سے عالمی علامیے پر عمل درآمد،چائلڈ لیبر کی مخالفت اور عوام کے معاشی اور سماجی حقوق،مزدروں کے حق انجمن سازی،ان کے بین الاقوامی قوانین کے مطابق حقوق،کسی بھی شخص کی جبری گمشدگی کے خلاف تحفظ کی ضمانت کے بین الاقوامی قانون کی عملداری اس کنوینشن کے مقاصد میں شامل ہے ۔۔۔
ہم ملک کی تمام جمہوری قوتوں سےجو آئین کے مطابق عوام کے حق حکمرانی،سولین بالا دستی،سول سوسائٹی کی انجمنوں اور ان ٹریڈ یونین کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں،اتحاد اور یگانگت کی اپیل کرتے ہیں تاکہ ملک میں اقلیتوں ،عورتوں اور جمہوری آزادیوں سے محروم عوام کے تحفظ کی جد وجہد میں کامیابی حاصل کر سکیں،1973 کے آئین کی بالادستی اٹھارویں ترمیم کے تحفظ اور ملک کو ایک جابرانہ ریاست کی بجائے ایک ریپبلک بنانے میں کامیاب ہو سکیں
ملک کے عسکری ادارے اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے آئین اور قانون کے مطابق عمل کر کے ملک کے تحفظ اور املاک کی سلامتی کے اعلیٰ ترین مقصد کے حصول کے لیے اپنی ذمہ داریاں ادا کریں اپنے ملک کی سرحدوں کی حفاظت کے لیے اپنی عوام کی مکمل پشت پناہی اور اعتماد کے ساتھ آگے بڑھیں اور کسی قسم کی سیاسی مداخلت اور سولین امور میں جاری ہر طرح کی مداخلت بند کریں
میڈیا کا بازو مروڑنے عوام کے خلاف زیادتیوں،صحافیوں اور سیاسی کارکنوں کو نشانہ بنانے سے پرہیز کریں
انٹیجنس ایجنسیاں عوام کی ذاتی زندگی اور سیاسی عمل میں داخل اندازی سے باز رہیں اور عوام کی زندگی کے تحفظ خطرے میں نہ ڈالیں ،
میڈیا کو احکامات دینے اور صحافی کارکنوں پر جبر کا ماحول پیداکرنے اجتناب کریں تاکہ یہ مکک ایک نارمل معاشرے میں ڈھل سکے،
اعلیٰ عدلیہ کو اپنی آزادی برقرار رکھنی چاہیے اور انتظامیہ کو عدلیہ کے معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں دینی چاہیے عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ وفاقی اکائیوں کے حقوق کا تحفظ،قانون کی حاکمیت،شہریوں کی برابری،عوام کے مسائل کا حل،ایزار سانی کے اڈوں کے خاتمے،غیر قانونی نظر بندیوں سول اور فوج داری مقدمات میں انصاف کی فراہمی میں تیزی لانے کی ضرورت ہے جو اس وقت عالمی رینکنگ میں 128 میں 120 کی ناپسندیدہ حد تک بڑھ گئی ہے اعلیٰ عدلیہ کو ججوں کی تعیناتی کے حوالے سے بھی محتاط رہنا ہو گا
اراکین پارلیمنٹ کو پارلیمنٹ کے موجودہ ماحول کو بہتر بنانے کے لیے کام کرنا ہو گا پارلیمنٹ کے اندر موجود ایک دشمنی لہر کے خاتمے کی ضرورت ہے تاکہ پارلیمنٹ کی پاکستان کے عوام کی ایک نمائندہ با اختیار اور مقدس ادارے کی حیثیت بحال ہو سکے اسی صورت میں پاکستان کے تمام انتظامی ادارے بشمول انٹیجنس ایجنسیاں عسکری ادارے ،فوج اور نوکر شاہی اس کے سامنے جوابدہ ہوں ،
اور پارلیمنٹ اپنے دورانیہ میں رکاوٹ اور پابندی کے بغیر تسلسل کے ساتھ مقننہ کا کردار ادا کر سکے اور انتخابی اصلاحات کر سکے جن میں سینیٹ براہ راست انتخاب بھی شامل ہو ملک کے تمام آئینی اور انتظامی اداروں بشمول آرمڈ فورسز کے سربراہان بھی ان کی مشاورت سے مقرر کیے جائیں پارلیمنٹ وفاق کی گاڈین بن کر ایسے پارلیمانی کنوینشن منعقد کرے جس سے ملک میں برداشت،اجتماعی سوچ اور جمہوری کلچر کو فروغ حاصل ہو
ملک میں سول ملٹری انتظامی،عدلیہ میڈیا،ملٹری تعلقات ائین کے درج اصولوں کے مطابق چلنے چاہیں فوج کو کسی بھی ادارے عدلیہ،میڈیا ،پارلینمٹ معاملات میں مداخلت سے باز رہنا چاہیے،عدلیہ کے معاملات میں مداخلت اور خود مختار ججوں کے معاملات میں انتظامیہ اور دیگر اداروں کی مداخلت ختم ہونی چاہیے جو لوگ عوام استحکام پر نتیح ہونے والے ایسے اقدامات کرتے ہیں ان کا احتساب ہونا چاہیے عدلیہ کو اس تاریخی موقع پر اہم کردار ادا کرنا ہو گا اپنی آزادی کو برقرار رکھنا ہو گا سوموٹو اختیار کو احتیاط سے استعمال کرنا ہو گا ایگزیکٹیو برانچ کو مضبوط کرنا چاہیے ملک میں عوام کے بنیادی حقوق جبری گمشدگیوں اور اظہار رائے پر پابندیوں کو روکنا ہو گا میڈیا اور دیگر اطلاعاتی اداروں کے خلاف اعلانیہ اور غیر اعلانیہ مداخلت اظہار رائے حق کی خلافِ ورزیوں کی روک تھام اور خبروں کی روک ٹوک اور ترسیل کو ممکن بنایا جائے میڈیا سول سوسائٹی جمہوری قوتوں اور اختلاف کرنے والی آوازوں کے
خلاف ہائیبرڈ وار کا خاتمہ کیا جائے آزادی اظہار کے خلاف تمام پابندیوں اور رکاوٹوں کو ختم کیا جائے ،افکار کے پھیلاؤ کے راستے میں سرحدوں کا خاتمہ کیا جائے ہر قسم کی سنسر شپ اور خود اختیار کردا سینسر شپ کے جبر کا خاتمہ کیا جائے ،میڈیا کو دبانے کے عمل کے ساتھ ان صحافیوں کو میڈیا انڈسٹری میں واپس لانے کے حالات پیدا کیے جائیں جنہیں اعلانیہ اور غیر اعلانیہ پابندیوں کا شکار بنایا گیا ہے جہنوں نے اعلانیہ اور غیر اعلانیہ پابندیوں کو قبول کرنے سے انکار کا جرم کیا ہے اور حرف انکار ہی ان کا سب سے بڑا جرم ہے ایسے آٹھ ہزار سے زائد میڈیا ورکرز کی بحالی کا اہتمام کیا جائے جنہیں میڈیا پر حالات کے جبر کے نتیجے میں اپنے روزگار سے محروم ہونا پڑا ہے انڈسٹری میں موجود صحافی کارکنوں کو تنخواہوں کی باقاعدگی سے ادائیگی اور 2019 کے ویج بورڈ کا اطلاق کیا جائے
میڈیا پر لاگو ہونے والے تمام کالے قوانین بشمول تجویز کردا میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی انسداد الیکٹرانک کرائم ایکٹ 2016 سیٹزن پروٹیکشن ان لائن رولز 2020جو آن لائن صحافت کو ختم کرنے کے مترادف ہے واپس لیئے جائیں
تمام جبری گمشدہ افراد کی رہائی کو یقینی بنایا جائے اور ان کی زندگی کی بحالی کی جائے تاکہ ان کے خاندان سکھ کا سانس لیکر اپنی زندگی دوبارہ سے جینے کے قابل ہو سکیں
ملک میں سول ملٹری انتظامی،عدلیہ میڈیا،ملٹری تعلقات ائین کے درج اصولوں کے مطابق چلنے چاہیں فوج کو کسی بھی ادارے عدلیہ،میڈیا ،پارلینمٹ معاملات میں مداخلت سے باز رہنا چاہیے،عدلیہ کے معاملات میں مداخلت اور خود مختار ججوں کے معاملات میں انتظامیہ اور دیگر اداروں کی مداخلت ختم ہونی چاہیے جو لوگ عوام استحکام پر نتیح ہونے والے ایسے اقدامات کرتے ہیں ان کا احتساب ہونا چاہیے عدلیہ کو اس تاریخی موقع پر اہم کردار ادا کرنا ہو گا اپنی آزادی کو برقرار رکھنا ہو گا سوموٹو اختیار کو احتیاط سے استعمال کرنا ہو گا ایگزیکٹیو برانچ کو مضبوط کرنا چاہیے ملک میں عوام کے بنیادی حقوق جبری گمشدگیوں اور اظہار رائے پر پابندیوں کو روکنا ہو گا میڈیا اور دیگر اطلاعاتی اداروں کے خلاف اعلانیہ اور غیر اعلانیہ مداخلت اظہار رائے حق کی خلافِ ورزیوں کی روک تھام اور خبروں کی روک ٹوک اور ترسیل کو ممکن بنایا جائے میڈیا سول سوسائٹی جمہوری قوتوں اور اختلاف کرنے والی آوازوں کے
خلاف ہائیبرڈ وار کا خاتمہ کیا جائے آزادی اظہار کے خلاف تمام پابندیوں اور رکاوٹوں کو ختم کیا جائے ،افکار کے پھیلاؤ کے راستے میں سرحدوں کا خاتمہ کیا جائے ہر قسم کی سنسر شپ اور خود اختیار کردا سینسر شپ کے جبر کا خاتمہ کیا جائے ،میڈیا کو دبانے کے عمل کے ساتھ ان صحافیوں کو میڈیا انڈسٹری میں واپس لانے کے حالات پیدا کیے جائیں جنہیں اعلانیہ اور غیر اعلانیہ پابندیوں کا شکار بنایا گیا ہے جہنوں نے اعلانیہ اور غیر اعلانیہ پابندیوں کو قبول کرنے سے انکار کا جرم کیا ہے اور حرف انکار ہی ان کا سب سے بڑا جرم ہے ایسے آٹھ ہزار سے زائد میڈیا ورکرز کی بحالی کا اہتمام کیا جائے جنہیں میڈیا پر حالات کے جبر کے نتیجے میں اپنے روزگار سے محروم ہونا پڑا ہے انڈسٹری میں موجود صحافی کارکنوں کو تنخواہوں کی باقاعدگی سے ادائیگی اور 2019 کے ویج بورڈ کا اطلاق کیا جائے
میڈیا پر لاگو ہونے والے تمام کالے قوانین بشمول تجویز کردا میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی انسداد الیکٹرانک کرائم ایکٹ 2016 سیٹزن پروٹیکشن ان لائن رولز 2020جو آن لائن صحافت کو ختم کرنے کے مترادف ہے واپس لیئے جائیں
تمام جبری گمشدہ افراد کی رہائی کو یقینی بنایا جائے اور ان کی زندگی کی بحالی کی جائے تاکہ ان کے خاندان سکھ کا سانس لیکر اپنی زندگی دوبارہ سے جینے کے قابل ہو سکیں۔