Baam-e-Jahan

کارپوریٹ مفادات اور مذہب

اظہر سید

اظہر سید


وکٹ کیپر رضوان ایک ڈرامہ ہے، جب اس قوم کو مولوی شف شف، ملا طارق جمیل اور چنتخب نوسر باز بیوقوف بنا سکتے ہیں تو یہ ہنر مند کیوں پیچھے رہے۔ آسٹریلیا سے ہونے والے سیمی فائنل سے قبل جو ڈرامہ ہسپتال داخل ہو کر کیا اسکے حقائق سامنے آرہے ہیں لیکن ہسپتال کے آئی سی یو میں سانس لینے کی نالی لگا کر جو تصاویر جاری کی گئیں اور پھر سیمی فائنل کھیل کر جو ہمدردیاں سمیٹی گئیں وہ بھی مراد سعید کے دو سو ڈالر ایسی تھیں جو بیرون ملک پاکستانیوں نے بھیجنے تھے۔
اس ملک میں اگر کسی چیز کو عزت نہیں ملنا وہ عوام کا ووٹ ہے باقی شاہد آفریدی کی نماز پڑھتے تصاویر ہوں یا مہوش حیات کا قومی زمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے امیج بلڈنگ کے ڈراموں میں مرکزی کردار ادا کرنا ہو سب ایک ہی سلسلہ ہے ۔
اسلام اور وطن پرستی دو ایسے چورن ہیں جو عوام کو فروخت کئے جاتے ہیں ۔بیچ بیچ میں مشرف ایسے لبرل امیج والی ڈرامہ سریز بھی ہوتی ہیں لیکن وہ صرف وقتی ضرورت کے تحت ہوتی ہیں۔ اصل قلعہ اسلام ہی ہے جسکے پیچھے بیٹھ کر خیبر سے کراچی تک کارپوریٹ مفادات کا تحفظ کیا جاتا ہے۔
نواز شریف اور آصف علی زرداری سمجھتے ہیں کہ معاشی تباہی اور ریاست کے نادہندہ ہونے کی وجہ سے وہ جمہوریت دشمن قوتوں کو شکست دے دیں گے لیکن ہم سمجھتے ہیں اگر پسپائی ہوئی بھی تو وہ وقتی ہو گی اور سٹرٹجیک حکمت عملی کے تحت ہو گی۔ جمہوریت دشمن قوتوں نے نہ کبھی شکست تسلیم کی ہے نہ کریں گے، بھلے ترکی کی ہوں یا مصر کی، یہ تو ایک طویل جدو جہد ہوتی ہے جس میں یا تو بنگلادیش بنتے ہیں یا پھر ایک تدریجی سفر کے بعد اور بے پناہ قربانیوں کے بعد ووٹ کو عزت ملتی ہے۔
یورپی ممالک چند سالوں میں تو جمہوری ریاستیں نہیں بنے وہاں دو عظیم جنگیں ہوئیں، مولویوں یعنی پادریوں اور بادشاہوں یعنی اسٹیبلشمنٹ کے گٹھ جوڑ کے مظالم کی دردناک اور طویل تاریخ کے بعد ووٹ کو عزت ملی ۔
وکٹ کیپر رضوان ہنر مند ہے اور اسے پتہ چل گیا ہے کہ یہاں اسلام بکتا ہے ۔پہلے اس نے ہزاروں تماشائیوں کے سامنے گراؤنڈ میں نماز پڑھی جبکہ وضو اسٹڈیم کے ویٹنگ روم میں کیا وہاں نماز پڑھنے کی بجائے گروانڈ میں سب کے سامنے ایک عجز سے بھر پور نماز پڑھ ڈالی۔
سیمی فائنل سے قبل نامعلوم بیماری کا شکار ہو کر انتہائی نگہداشت یونٹ میں داخل ہو گیا اور میچ سے قبل ڈاکٹروں کے منع کرنے کے باوجود بھلا چنگا ہو کر پیڈ باندھ کر کھیلنے پہنچ گیا۔
یو اے ای کے ہسپتال سے نکلنے والی افواہوں کے مطابق وکٹ کیپر کی بیماری کے تعین کیلئے مختلف ٹیسٹ کئے گئے تھے لیکن ان کے نتائج سے قبل ہی موصوف ہسپتال سے بھاگ نکلے لیکن دنیا بھر سے ہمدردیاں بونس میں سمیٹ لیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کو چاروں صوبوں کی زنجیر کہا جاتا تھا اس زنجیر کو توڑنا بہت آسان تھا بھٹو کی پھانسی، بینظر کے قتل اور ماضی کے نواز شریف ،میڈیا ،عدلیہ اور ریاستی اداروں کی طاقت استمال کر کے ،پیپلز پارٹی کے بار بار ووٹ چوری کر کے اور کبھی چار کے ٹولہ اور کبھی پیٹریاٹ بنا کر اس وفاقی جماعت کو پنجاب میں ختم کر دیا گیا ۔
اب وفاق کی زنجیر ملک گیر مدارس کا نظام اور اسلام ہے اور طاقت ور ان ہتھیاروں کے ساتھ وفاق کا تحفظ کرنے کی پالیسی پر عمل کر رہے ہیں۔
مذہب کے زریعے ریاست پر گرفت برقرار رکھنا ہم سمجھتے ہیں آگ سے کھیلنے کے برابر ہے ۔امریکیوں اور مغرب نے داعش، بوکو حرام ،طالبعلموں اور آئی ایس آئی ایس کے زریعے دنیا بھر میں اسلام کو متشدد مذہب ثابت کر دیا ہے ۔
پاکستان ایٹمی ریاست ہے اسے اپنی بقا اور سلامتی کیلئے مذہب کی نہیں بلکہ اعتدال پسندی اور مستحکم معیشت کی ضرورت ہے ۔پاکستان پر عالمی سطح پر جو پابندیاں لگ رہی ہیں اور جس طرح عالمی مالیاتی ادارے ایٹمی ریاست پر اپنی گرفت مستحکم کر رہے ہیں اس کا نتیجہ خوفناک صورت میں نکلے گا ۔
اعلی تعلیمی اداروں یعنی جامعات میں جس طرح مذہب کے بیج بوئے جا رہے ہیں یہ بوتل کے جن ہیں جو اگر نکل آئے تو دوبارہ بوتل میں نہیں جائیں گے ۔ حکمت ساز زرا سانس لیں ۔پوری قوم کو اعتماد میں لیں اور پھر اجتماعی قومی پالیسی کے زریعے فیصلہ کریں ہمیں رنگ برنگے فرقوں کے اسلام کی ضرورت ہے یا مستحکم معیشت اور اعتدال پسند پاکستان کی ۔اللہ اس ملک کا حامی و ناصر ہو۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے