عزیز علی داد

گلگت بلتستان میں حقیقت سے فرار

از: عزیزعلی داد کمزور سماج میں مصنوعی ذہانت (AI) انفرادی نفسیات کے کونے کھدروں میں مخفی خواہشات، خوابوں، محرومیوں اور فنتاسیاتی تصورات کو تصویری جامہ پہنائے گی اور یوں حقیقت...

387

سپریم اپیلیٹ کورٹ کے چیف جج کی تقرری پر سیاسی رہنماوں و وکلاِء کے تحفظات

بام دنیا رپورٹ

Ehsan Ali Advocate

گلگت بلتستان کے سیاسی حلقوں اور وکلاِ تنظیموں نے شدید تحفظات کا اظہار کِے ہیں۔ اور عمران خان کے حکومت کے فیصلے کو رد کریا ہے۔ آنھوں نے یس فیصلے کو گلگت بلتستان کے وزیر آعلِی، گورنر اور ٹمبر مافیہ کے ملی بھگت قرار دیا۔
ایک خط میں، صدرسپریم اپیلٹ کورٹ بار ایسو سی ایشن کے سابق صدر، اور سوشلسٹ رہنماِء ایڈووکیٹ احسان علی نے اس فیصلے پر شدید تنقید کرتے ہوَے مطا لبہ کیا کہ اسے فلفور واپس لیا جاییے۔
وزیرآعظم عمران خان نے گلگت بلتستان کے وکلاء اور سیاسی ھلقوں کے مخالفت کے باوجود سید ارشد حسیں شاہ کو گلگت بلتستان کے سپریم اپیلٹ کورٹ کا چیف جج مقرر کیا ہے. اخباری اطلاعات کے مطابق چیف جج کی تقرری جنگلات کی لکڑی کے غیر قانونی کاروبار میں ملوث با اثر گروہ سے ان کا تعلق اور آن کے اشارے پر عمل میں آئی ہے.
ایڈووکیٹ احسان علی نےگلگت بلتستان سپریم اپیلٹ کورٹ بار، ہائی کورٹ بار، اور بار کونسل کے نایئب چیرمین و ممبران اور تمام ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشنز کے صدور کے نام اپنے خط میں لکھا ہے کہ وزیر اعلی حافظ حفیظ الرحمن اور گورنر کی ملی بھگت اور وزیر اعظم عمران خان کی آمرانہ فیصلے کے نتیجے میں گلگت بلتستان کی سب سے بڑی عدالت میں ایک ایسے شخص کو چیف جج کے عہدے پہ تعینات کیا گیا ہے جس کے خلاف گلگت بلتستان کے عوام اور تمام وکلاء برادری شدید تحفظات رکھتے ہیں۔
نیز چیف جج کی یہ تعیناتی سپریم کورٹ آف پاکستان کے 17 جنوری 2019ء کو گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کے متعلق دئیے گئے فیصلے کی بھی صریحا” خلاف ورزی ہے، جس میں چیف جج اور اعلی عدلیہ کے دیگر ججوں کی تقرری ایک جوڈیشیل کمیشن کی منظوری سے مشروط کیا گیا ھے۔ مگر نومنتخب چیف جج کی تعیناتی کیلئے ایسا کوئی جوڈیشیل کمیشن نہیں بنایا گیا بلکہ نامعلوم وجوہ کی بناء پر انتہائی عجلت میں براہ راست وزیراعظم نے تعیناتی کا یک طرفہ فیصلہ کیا ھے۔
ایک بدترین نوآبادیاتی نظام کے شکنجے میں جھکڑے ھوئے گلگت بلتستان کے محکوم عوام اور وکلاء برادری نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہیں کہ وہ حکومت پاکستان کی طرف سے عدالت عظمی کے 17 جنوری کے فیصلے کی کھلم کھلا خلاف ورزی کا از خود نوٹس لیں اور وزیر اعظم عمران خان، گلگت بلتستان کے گورنر، وزیراعلی اور چیف سیکریٹری کے خلاف توہین عدالت کا ارتکاب کرنے پر فوری کاروائی عمل میں لائیں اور عدالت عظمی کی لارجر بنچ کے فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوے چیف جج کی تعیناتی کی نوٹیفکیشن کو فلفور کالعدم قرار دیں۔
ایڈووکیٹ آحسان نے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ سے یہ بھی درخواست کیں کہ وہ پاکستان اور گلگت بلتستان کی حکومتوں کو ھدایت جاری کردیں کہ وہ عدالت عظمی کے فیصلے کے مطابق چیف جج اور اعلی عدلیہ کے دیگر ججوں کی تقرری کیلئے فوری طور پہ جوڈیشیل کمیشن قائم کر لیں۔
آنھوں نے گلگت بلتستان کی تمام وکلاء تنظیموں کے نو منتخب عہدیداران کو مورخہ 8 مئی 2019ء کو اس انصاف کش اقدام کے خلاف اور جی بی عوام سے یکجہتی کیلئے کے تمام عدالتوں کے بائیکاٹ کا اعلان کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں