Baam-e-Jahan

وادی کیلاش کی سڑکوں کی تعمیر نو پر کام کا آغاز کردیا گیا۔

گل حماد فاروقی


بین الاقوامی اہمیت کے حامل وادی کیلاش کی سڑکوں پر پاکستان بننے کے بعد پہلی بار کام شروع ہوا جس سے ایک طرف اگر مقامی لوگوں کو سفری سہولیات میسر ہوں گی تو دوسری طرف کیلاش کے رنگا رنگ تقریبات کو دیکھنے کیلئے آنے والے ہزاروں ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کو بھی آمد و رفت میں آسانی ہوگی۔ ڈپٹی کمشنر لوئر چترال انوار الحق نے ان سڑکوں کا افتتاح کیا۔ ان کے ہمراہ اے سی سلیم ثقلین، اے اے سی حفیظ اللہ اور این ایچ اے کا عملہ بھی موجود تھا۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی جانب سے پراجیکٹ ڈائیریکیٹر رفیق عالم نے اس منصوبے کی تفصیل بتائی۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سڑک کی لمبائی 46 کلومیٹر جبکہ اس کی چوڑائی 11 میٹر ہوگی۔ یہ سڑکیں وادی بریر، وادی بمبوریت اور وادی رمبور کے لوگوں کا زمینی رابطہ ملک کے دیگر حصوں سے بحال کریں گی۔ اس میں نو عدد پُل، کلوٹ، شولڈر، نکاسی کا نالہ اور تارکول بھی شامل ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سڑک کیلئے این ایچ اے نے 4.6 ارب روپے منظور کئے ہیں جبکہ اس سڑک میں آنے والی زمین کے مالکان کو صوبائی حکومت ادایگی کرے گی۔
ڈپٹی کمشنر نے بتایاکہ یہ اس علاقے کے لوگوں کا دیرینہ مطالبہ تھا اور اس سے نہ صرف دو ہزار لوگوں کو روزگار مہیا ہوگی بلکہ اس سے سیاحت کو بھی فروغ ملے گا کیونکہ کیلاش قبیلے کے لوگ اپنی مخصوص ثقافت کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ جن کے محتلف تہواروں کو دیکھنے کیلئے ہر سال بڑی تعداد میں سیاح یہاں کا رح کرتے ہیں۔
اس سڑک کی تعمیر پر مقامی لوگ بھی نہایت خوش ہے۔ آیون سے تعلق رکھنے والے ایک شہری کا کہنا ہے کہ جب کیلاش کے کسی تہوار کو دیکھنے کیلئے آنے والے سیاح اس سڑک پر گزرتے جو صرف 22 کلومیٹر لمبی ہے مگر سڑک کی تنگی اور خراب حالت کی وجہ سے اس پر نو سے دس گھنٹے لگتے تھے جو نہایت تکلیف دہ عمل تھا۔
وادی رمبور، وادی بمبوریت، وادی آیون اور وادی بریر کے ہزاروں لوگ سڑک کی خراب حالت کی وجہ سے نہایت مشکلات سے دوچار تھے جس کے کیلئے ان چاروں وادیوں کے مسلم اور کیلاش دونوں نے کئی بار احتجاج بھی کیا تھا۔ اب یہ سڑک این ایچ کو حوالہ ہوئی ہے جس کی تعمیر پر عملی کام کا آغاز بھی کردیا گیا ہے جو دو سالوں میں مکمل ہوگا۔ علاقے کے لوگوں نے این ایچ اے حکام کی اس اقدام کو نہایت سراہا۔ سڑک کی تعمیر سے ہزاروں لوگوں کو روزگار کا موقع ملے گا تو دوسری طرف ان پسماندہ وادیوں میں رہنے والے ہزاروں لوگوں کا رابطہ بھی ملک کے دیگر حصوں سے بحال ہوگا۔ یہ سڑک ان پسماندہ وادیوں کی تعمیر اور ترقی میں سنگ میل ثابت ہوگا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے