کامران علی کامران
دنیا میں بہت سے اقوام ترقی کے منازل طے کرتے ہوئے ہر نئے دن کے ساتھ نئی بلندیوں کو چھو رہے ہیں اور مقابلے کے اس تیز رفتار دور میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔دنیا اس کرہ ارض سے اوپر خلاء کو تسخیر کرنے اورکائنات کے وسعتوں کی کھوج میسرگرداں ہیں۔ ان انقلابات کے پیچھے صرف اور صرف جدید سائینسی تعلیم اور ٹیکنالوجی میں روز افزوں ترقی ہے جس کے ذریعے معاشرے میں سماجی برائیوں اور بہت سارے فرسودہ روایات اور نظام کو ختم کیا جاسکتا ہے۔
گلگت بلتستان اگرچہ تعلیمی میدان میں بہت پیچھے ہے لیکن چند ادارے ایسے ہیں جو اپنے محدود وسائل اور انتظامی مشکلات کے باوجود اعلی تعلیم کو ترقی دینے میں کو شان ہیں۔ ان اداروں میں قراقرم انٹر نیشنل یونیورسٹی بھی ہے جو گلگت بلتستان کے دور افتادہ علاقوں میں علم کی روشنی پھیلانے میں کوشاں ہے۔ کے آئی یو غذر کیمپس اس سلسلے میں قابل ذکر ہے جس نے بہت ہی کم عرصے میں وہ شہرت حاصل کر چکی ہے جس کے لیے دوسرے جامعات کو طویل عرصہ درکار ہوتا ہے۔ طلبہ کی تعداد میں اضافہ کو مدنظر رکھتے ہوئے یونیورسٹی نے تین ضلعوں ہنزہ، دیامر اور غذر میں سب کیمپسز قائم کی ہے جہاں نیچلی درمیانہ طبقہ سے تعلق رکھنے والے طلبہ وطالبات اعلی تعلیم حاصیک کر رہے ہیں اور اپنے محدود وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے دنیا بھر میں گلگت بلتستان کا نام روشن کر رہے ہیں۔
غذر گلگت بلتستان کے مغرب میں ایک کثیرالثقافت، کثیر اللسانی وحدتوں کپر مشتمل ضلع ہے۔ یہاں کے لوگ محنتی اور بہادر ہوتے ہیں۔ تعلیمی میدان میں یہاں کا ہر فرد کسی سے کم نہیں۔ لہذا اس ضلع میں ایک روشن خیال اور ترقی یافتہ سماج کی تعمیر کے لیے قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی غذر کیمپس کا بنیاد 2018 میں رکھا گیا۔ ضلع غذر کے غریب لوگوں کے لیے گھر کے دہلیز پر اعلیٰ تعلیم کی سہولت ملنا نعمت سے کم نہیں۔
قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی غذر کیمپس ایک متحرک ,معیاری اور مسابقتی تعلیمی ماحول فراہم کرتا ہے اور طلباء و طالبات کے اندر چھپے صلاحیتوں کو نکھارنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں یونیورسٹی نصابی اور ہم نصابی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے تاکہ طالباء کی قابلیت میں اضافہ ہو۔ ظلباء کو چاہئے کہ اس نادر موقع سے استفادہ حاصل کریں
اب ذرا جامعہ قراقرم غذر کیمپس کے اندورنی معاملات کا جائزہ لیتے ہیں۔ طلباء طالبات کے لئے مواقع اور مشکلات کیا ہیں؟ کسی بھی تعلیمی ادارے کی کامیابی میں اس کے سربراہ کا اہم کردار ہوتا ہے۔ قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی غزر کیمپس کا موجودہ ڈائریکٹر ڈاکٹر میمونہ نیلوفر صاحبہ ہیں جو ہمہ گیر اور دور اندیش شخصیت کے مالک ہے۔ مایوسی اور نا امیدی جیسے الفاظ ان کے ڈکشنری میں نہیں، وہ جہد مسلسل پر یقین رکھتی ہیں اور طلباء سے شفقت اور محبت سے پیش آتی ہیں اور ان کے مسائل کے حل کے لئے ہمہ وقت کوشاں رہتی ہیں۔ڈاکٹر صاحبہ کی سرپرستی میں یہ کیمپس تیزی کے ساتھ پھلتا پھولتا نظر آ رہا ہے۔
بہت کم عرصے میں انہوں نے کئی اہم پروگرام منعقد کئے جن میں تعلیمی تحقیق اور طرز عمل میں ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز پر بین الاقوامی کانفرنس کا کامیابی سے انعقاد، مطلوبہ وقت سے پہلے طلباء کی تعداد کو حاصل کرنا، ضلعی حکومت، تعلیمی اداروں، سماجی شعبوں اور مقامی لوگوں کے ساتھ ایک مستحکم رابطہ قائم کرنا ہے۔مزید براں اس کیمپس میں سات پی ایچ ڈی ڈاکٹرز کا ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ یہاں کا تعلیمی نظام دوسرے کیمپسز سے بہت بہتر ہے۔
یہاں طلباء وطالبات کے لئے ہر وہ سہولت میسر ہے جو ان کو درکار ہوتی ہے؛ کمپوٹر لیب، تیزترین انٹرنیٹ، لیبارٹری، لائبریری، خواتین کے لیے ہاسٹل اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات موجود ہیں جو علمی سفر میں معاون ثابت ہورہی ہیں۔
احساس سکالرشپ کے تحت 49 طباء میں اسکالر شپ تقسیم کئے گئے۔ اس کیمپس میں تین شعبے کام کررہی ہیں جن میں بی ایس ذوالوجی،بی بی اے، اور بی ایڈ ایجوکیشن شامل ہیں۔اور ساتھ ہی ساتھ ہر سال نوجوان نسل کے لیے مختلف کورسز کروا رہی ہے جس میں ECD ڈپلومہ، کمپیوٹر کورسز، ویب ڈیولپمنٹ کورسز شامل ہیں۔ حال ہی میں یہاں سے 76 طلبہ مختلف شعبوں میں ڈگریاں حاصل کرکے فارغ التحصیل ہوچکے ہیں-
بحثیت یونیورسٹی کا طالب علم میں یہاں کے حالات و واقعات سے باخبر ہوں مجھے ان چار سالوں میں ہی بڑی واضح تبدیلیاں نظر آرہی ہیں۔
خدا کرے میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھلے وہ کھلا رہے صدیوں
یہاں سے خزاں کو بھی گزرنے کی مجال نہ ہو