تحریر: کریم اللہ
جماعت اسلامی، سنی اور شیعہ علماء کے اتحاد نے سندھ مورت مارچ کے رہنما شہزادی رائے کو کراچی پریس کلب میں ٹرانس جینڈر پرسنز پروٹیکشن آف رائٹس ایکٹ 2018 اور رولز 2020 کی مذمت کرنے کے لیے مدعو کیا۔
رائے نے پریس کانفرنس میں شامل ہونے پر رضامندی ظاہر کی اور جب انہیں بولنے کا موقع ملا تو وہ جماعت اسلامی اور پورے دائیں بازو کو کو ان کی لاعلمی پر نرم سے نرم الفاظ میں کھری کھری سنا دی۔
اور ان دائین بازو کی انتہا پسند طبقے کی لاعلمی و جہالت کو سامنے لے آئیں۔
آپ واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح اس ایک واحد ٹرانس وومن نے ٹرانس فوبک مولویوں کے گروپ کو خاموش کر دیا
اس موقع پر شہزادی رائے نے خواجہ سرا/ ٹرانس جینڈر کمیونٹی کا کیس انتہائی فصاحت کے ساتھ پیش کیا۔
آپ واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح اس ایک واحد ٹرانس وومن نے ٹرانس فوبک مولویوں کے گروپ کو خاموش کر دیا
جن کا کام ہی ہر مثبت اقدام اور انسانی حقوق کے حوالے سے کاموں پر پروپیگنڈہ کرنے کے سوا اور کچھ نہیں۔
رائے نے سخت گیر مولویوں کے سامنے سچ بولی اور خواجہ سرا برادری اور ان کے قانونی، شہری اور انسانی حقوق کی بھر پور انداز سے دفاع کی ۔