Baam-e-Jahan

عمران خان کی نااہلی، باسٹھ ترسٹھ اور تاریخ کا جبر


تحریر۔ کریم اللہ


الیکشن کمیشن آف پاکستان نے چیرمین پی ٹی آئی عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں آئین کے آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ کے تحت نااہل قرار دے دیا ہے۔

ان پر اپنے دور وزارت عظمیٰ کے دوران توشہ خانہ سے گھڑیاں اور دیگر قیمتی تحائف بیچنے کا الزام ہے۔

آئین کے انہی شقوں کے مطابق اس سے پہلے یوسف رضاء گیلانی کو نااہل قرار دیا گیا تھا جبکہ نواز شریف کی نااہلی بھی انہی شقوں کی وجہ سے ہوا تھا۔

آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ یا صادق و امین کا آرٹیکل

جب جنرل ضیاء الحق نے پاکستان کے منتخب وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کو ختم کرکے برسر اقتدار آیا تو آئین میں اپنی مرضی سے ترامیم کرتے رہے ان میں سے صادق و امین والے شق کو آئین کا حصہ بنانے والے بھی یہی ضیاء الحق تھے جبکہ اس وقت نواز شریف اسی جنرل ضیاء کا دست راست تھا۔

زرداری کی تجویز کیا تھی۔۔۔؟؟

جب دو ہزار آٹھ کے انتخابات میں کامیابی کے بعد پیپلز پارٹی نے اٹھارویں آئینی ترمیم پر کام شروع کیا تو اس وقت مسلم لیگ ن بالخصوص نواز شریف کے سامنے ان شقوں کے خاتمے کا مطالبہ رکھا گیا مگر میاں نواز شریف نہیں مانا۔ اس کے علاوہ عوامی نیشنل پارٹی نے اس وقت آئین کو مکمل سیکولر کرنے کی تجویز بھی رکھی تھی مگر ان کی بات بھی نہیں مانی گئی۔

میاں نواز شریف چونکہ سنٹرل رائیٹ ونگ کا سیاست دان ہے ان کے ذہن میں یہ بات تھی کہ میں تو صادق و امین والی شق پر پورا اترتا ہوں۔

لہذا لبرل پی پی پی اور سیکولر اے این پی پر اس کی تلوار لٹکنے دیں۔ مگر تاریخ کا جبر یوں ہے کہ آپ جس کے لئے گھڑا کھودتے ہیں خود ہی اس پہ گرتے ہیں۔

یہی کچھ میاں نواز شریف سے ساتھ پیش آیا جب حلقہ مقتدرہ کو میاں صاحب کی چند ادائیں ناگوار گزری تو انہیں پاناما کیس میں پھنسا کر اقامہ میں آئین کے انہی شقوں یعنی صادق و امین والی شقوں کے ذریعے ناک آؤٹ کروایا گیا اور انہوں نے اگلے دو تین سالوں تک مجھے کیوں نکالا کا ورد کرتے رہے۔

جبکہ ان کو عدالتوں میں گھیسٹنے اور باسٹھ تریسٹھ کے مطابق سزا دلوانے میں پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان پیش پیش تھے۔

یوسف رضاء گیلانی سے نااہلی کا جو سلسلہ شروع ہوا تھا وہ آج عمران خان تک پہنچ گیا ہے۔

آج سے صرف ساڑھے چار برس قبل عمران خان پر دیوتاوں کی مہربانیاں تھی تبھی تو اعلی عدالتوں سے صادق و امین کے خطابات لے کر نکل رہے تھے

جبکہ دو تہائی اکثریت والے نواز شریف کو پانامہ کیس میں اقامہ پہ نااہل قرار دینے پر مجبور۔ اور وہ مجھے کیوں نکالا کی گردان کررہے تھے۔

آج وہی نواز شریف انہی عدالتوں سے بری ہورہے ہیں اور چار سال پہلے کے صادق و امین پر فرط جرم عائد کئے جارہے ہیں فوجداری مقدمے قائم کرنے کی سفارشات ہورہی ہے۔ اور سرٹیفائیٹ چور ڈیکلئیر ہورہے ہیں۔

سوال یہ ہے کہ کیا ہماری سیاسی قوتین اس سارے ایکسر سائز سے سبق سیکھیں گے۔۔۔۔؟؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے