Baam-e-Jahan

ارشد شریف کا قتل کینیا پولیس کے ہاتھوں ہوئی


تحریر و تحقیق: کریم اللہ  


اتوار کی رات کو نیروبی کینیا میں پاکستانی صحافی اور ٹی وی پروگرام کے میزبان ارشد شریف کو قتل کردیا گیا۔

 یہ خبر جنگل میں آگ کی طرح پاکستان میں پھیل گئی۔ جس پر پاکستانی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ان کی مذمت کی جانے لگیں اور زیادہ  تر صارفین نے اس قتل کو مشکوک قرار دے کر اپنے خیالات کا اظہار کیا جانے لگا۔

ارشد شریف کے مبینہ قتل کی خبر ان کی اہلیہ اور صحافی جویریہ صدیقی نے اپنے ٹوئیٹر ہنڈل اور فیس بک پیج پر شائع کرتے ہوئے لکھا کہ ” میں نے آج دوست، شوہر اور اپنے پسندیدہ صحافی (ارشد شریف) کو کھو دیا ہے، پولیس کے مطابق اسے کینیا میں گولی ماری گئی۔”

انہوں نے میڈیا اور عوام سے بھی اپیل کی کہ  ان کے  فیملی کی تصاویر، ذاتی تفصیلات اور ہسپتال سے شریف کی آخری تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر نہ کریں۔

ارشد شریف کے قتل کی چہ مہ گوئیاں جاری تھی کہ کینیا کے ایک انگریزی اخبار دی اسٹار نے خبر رپورٹ شائع کی  جس کا عنوان تھا

 ” کیجیڈو میں روڈ بلاک میں پولیس نے پاکستانی صحافی کو گولی مار کر ہلاک کر دیا”

خبر میں کہا گیا ہے کہ "ایک سینئیر پاکستانی صحافی کو اتوار کی رات نیروبی میگادی ہاوئی پر ہلاک کر دیا گیا جسے پولیس نے غلط شناخت قرار دیا ہے”۔ رپورٹ میں لکھا  ہے کہ "ارشد شریف کو پولیس نے سر پر گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا  جب وہ  اور اس کے ڈرائیور نے مبینہ طور پر اس  روڈ بلاک کی خلاف ورزی کی تھی جو گاڑیوں کو  چیک کرنے کے لیے قائم کیا  گیا تھا۔”

پولیس نے بتایا کہ وہ ماگاڈی قصبے سے نیروبی کی طرف جا رہے تھے جب  راستے میں پولیس افسران کے ایک گروپ نے سڑک کو بند کر کے گاڑیوں کی چیکنگ کررہے تھے جہاں پر یہ واقعہ رونما ہوا ۔

رپورٹ میں پولیس ہیڈ کوارٹر کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ "انڈیپنڈنٹ پولیسنگ اوور سائیٹ اتھارٹی اس کیس کو سنبھالے گی۔”

ایک سینئر پولیس افسر کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے  کہ  اس نے فائرنگ کی تصدیق کرتے ہوئے مزید کہا کہ ایک جامع بیان بعد میں جاری کیا جائے گا۔

پولیس افیسر نے مزید یہ بھی بتایا کہ ہمارے پاس فائرنگ کا ایک واقعہ ہوا جو ایک صحافی کی غلط  شناخت کا معاملہ نکلا۔ ہم اس پر بعد میں مزید معلومات جاری کریں گے،

پولیس کے مطابق، نیروبی میں ایک بچے کے اغوا کے بعد پولیس نے روڈ بند کرکے چیکنگ کررہے تھے اسی اثنا میں ایک کار آئی جسے رکنے کا کہا گیا مگر وہ نہیں رکا جس پر ان کا تعاقب کیا گیا اور ان پر  گولی چلائی گئی جس کی وجہ سے گاڑی میں سوار ارشد شریف جان بحق ہوگئے جبکہ گاڑی الٹنے کی وجہ سے ڈرائیور زخمی ہوگیا جسے ہسپتال لے جایا گیا۔

یاد رہے ارشد شریف مختلف ٹی وی  چینلوں کے ساتھ کام کرتے رہے ہیں تاہم ان کو اصل شہرت دو ہزار سولہ سترہ کے دنوں میں  اے آر وائی نیوز میں چلنے والی ان کے پروگرام ” پاور پلے” سے ملی ۔

ارشد شریف کو پی ٹی آئی کے سرگرم حامی صحافی شمار کیا جاتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے