پشاور(عرفان خان)
ایشیائی ترقیاتی بنک اور دیگر اداروں کے 68 ارب روپے قرض پر شروع کرنے والے پشاور بی آر ٹی منصوبہ کوصرف 3 سال میں 6 ارب روپے خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ٹرانس پشاور نے بی آر ٹی بسوں کی دیکھ بھال، سکیورٹی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کیلئے علیحدہ علیحدہ کمپنی کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں۔
گھاٹے کا منصوبہ بی آر ٹی منصوبے کا خسارہ پورا کرنے کیلئے حکومت سالانہ 2 ارب روپے کی سبسڈی دینے پر مجبور ہے جبکہ سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے اعلان کیا تھا کہ وہ بی آر ٹی کو سبسڈی نہیں دینگے اور یہ منصوبہ اپنے آمدن سے اخراجات پوری کرے گی۔
گھاٹے کا منصوبہ بی آر ٹی منصوبے کا خسارہ پورا کرنے کیلئے حکومت سالانہ 2 ارب روپے کی سبسڈی دینے پر مجبور ہے جبکہ سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے اعلان کیا تھا کہ وہ بی آر ٹی کو سبسڈی نہیں دینگے اور یہ منصوبہ اپنے آمدن سے اخراجات پوری کرے گی۔
تاہم دستاویزات کے مطابق ابتدائی 3سال کے دوران ہی حکومت کو 68 ارب روپے قرض پر بنائے گئے اس منصوبہ پر مزید 6 ارب روپے خرچ کرنا پڑے ہیں جس کا اعتراف ٹرانس پشاور نے بھی کیا ہے۔
دستاویزات کے مطابق صرف ایک سال 2021-22ء کے دوران پشاور بی آر ٹی کی آمدن 73 کروڑ 86 لاکھ 43 ہزار 425 روپے تھی۔ جبکہ اس سال کے دوران بی آر ٹی اخراجات 2 ارب 65 کروڑ95 لاکھ 68 ہزار461 روپے تھے۔
صرف ایک سال کے دوران بی آر ٹی کا خسارہ ایک ارب 92 کروڑ 9 لاکھ 25 ہزار36 روپے تھا جبکہ اس سے قبل بھی حکومت بی آر ٹی خسارہ پورا کرنے کیلئے سالانہ2،2ارب روپے دیتی رہی۔
ٹرانس پشاور نے آمدن اور اخراجات کے حوالے سے ادارے کی دستاویزات کوقانون ساز ادارے صوبائی اسمبلی کو بھی فراہم نہیں کئے ہیں۔ دستاویزات کو ارکان اسمبلی سے چھپایا گیا ہے جس میں بڑے پیمانے پر مالی بے قاعدگیاں ہوئی ہیں۔ٹرانس پشاور نے خیبر پختونخوا اسمبلی کونجی چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کی صرف وہ رپورٹ فراہم کی ہے جو ٹرانس پشاور نے لاکھوں روپے دیکر بنائی ہیں۔
ذرائع کے مطابق تکنیکی ٹیم نے پشاور بی آر ٹی کی 50 فیصد بسیں ڈیزل پر چلنے کی رپورٹ دی ہے، ڈیزل کی مد میں خزانہ پر ماہانہ کروڑو ں روپے کا اضافی بوجھ پڑ رہا ہے۔
ٹرانس پشاور نے آمدن اور اخراجات کے حوالے سے ادارے کی دستاویزات کوقانون ساز ادارے صوبائی اسمبلی کو بھی فراہم نہیں کئے ہیں۔
دستاویزات کو ارکان اسمبلی سے چھپایا گیا ہے جس میں بڑے پیمانے پر مالی بے قاعدگیاں ہوئی ہیں۔
ٹرانس پشاور نے خیبر پختونخوا اسمبلی کونجی چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کی صرف وہ رپورٹ فراہم کی ہے جو ٹرانس پشاور نے لاکھوں روپے دیکر بنائی ہیں۔
ذرائع کے مطابق ٹرانس پشاور نے آڈٹ کیلئے سرکاری ادارے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی بجائے پرائیویٹ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ بی ڈی او اور پی کے ایف ایف آر اے این ٹی ایس کی خدمات حاصل کی ہیں اور بی آر ٹی کی آڈٹ کیلئے ان نجی اداروں کو کروڑوں روپے دیکر مرضی کی آڈٹ رپورٹ بنائی ہے۔
اس کے علاوہ ٹرانس پشاور نے جو معاہدے ڈائیو کیساتھ کئے ہیں ان معاہدوں کی دستاویزات بھی خیبر پختونخوا اسمبلی سے چھپائی گئی ہیں۔ ٹرانس پشاور نے ڈائیو کی خدمات حاصل کی ہیں جس میں بسوں کی دیکھ بھال، بسوں کی صفائی، ڈرائیور، کنڈیکٹر، ڈسپیچ سروسزاور دیگر سروسز شامل ہیں۔
ان مدات میں جتنے بھی اخراجات ہوتے ہیں ڈائیو ان اخراجات کے بل بناکر ٹرانس پشاور کو ارسال کرتی ہے جو منظوری کے بعد سیکرٹری ٹرانسپورٹ کو ارسال کی جاتی ہے۔
اس کے علاوہ ٹرانس پشاور نے سکیورٹی کیلئے علیحدہ نجی کمپنی کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں جبکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کیلئے علیحدہ ایل ایم کے آرانٹیلی جنس کمپنی کی خدمات حاصل کی ہیں جوٹرانسپورٹ نظام کو دیکھ رہی ہے جس میں تمام سٹیشن میں موجود عملہ کی نگرانی کرتی ہے۔
ذرائع کے مطابق تکنیکی ٹیم نے بی آر ٹی روٹ پر چلنے والی50 فیصد بسیں ڈیزل پر چلنے کی رپورٹ بھی دی ہے جس سے اخراجات میں اضافہ ہو اہے۔
اس کے علاوہ ٹرانس پشاور نے سکیورٹی کیلئے علیحدہ نجی کمپنی کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں جبکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کیلئے علیحدہ ایل ایم کے آرانٹیلی جنس کمپنی کی خدمات حاصل کی ہیں جوٹرانسپورٹ نظام کو دیکھ رہی ہے جس میں تمام سٹیشن میں موجود عملہ کی نگرانی کرتی ہے۔
اس سلسلے میں بی آر ٹی کی ترجمان صدف سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ حکومت سبسڈی دے رہی ہے گورنمنٹ ٹرانسپورٹ ہمیشہ حکومت سپورٹ کر رہی ہے اس کا مقصد عوام کو سہولت فراہم کرنا ہوتا ہے تمام بسیں ہائبرڈ ہیں